اراکین سینیٹ، قومی وصوبائی ارکان اسمبلی پر مشتمل پائیدار ترقی کیلئے قومی کوکس بنانے کا اعلان

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) عالمی سطح پرپائیدار ترقی کے اہداف اور قومی ترقیاتی ایجنڈا کے حصول کی طرف ایک اہم پیش رفت ہوتے ہوئے اراکین سینیٹ، قومی اور صوبائی ارکان اسمبلی کا پائیدار ترقی کیلئے قومی کوکس بنانے کا اعلان کر دیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق انسی ٹیویٹ آف سوشل اینڈ پالیسی سائنسز "آئی سیپس"اور جی آئی زیڈ کے زیر اہتمام اسلام آباد میں کانفرنس منعقد ہوئی جس میں سینئر سیاسی راہنما وں سید نوید قمر، نفیسہ شاہ ، ڈاکٹر احسن اقبال سمیت ، میر کبیر شاہ ، عثمان کاکڑ، کنول شوزب، ڈاکٹر نوشین حامد، جاوید حسنین، صاحبزادہ کمال الدین، مفتی عبدالشکور، جہانزیب جمال دینی ، پنجاب اسمبلی سے صوبائی وزیر محسن خان لغاری، رانا منور غوث، عائشہ نواز، سعدیہ سہیل رانا ، راحیلہ خادم حسین، سندھ اسمبلی سے راشد خلجی، رابعہ اظفر ،حسنین علی مرزا، خیبر پختونخواہ اسمبلی سے تاج محمد خان، حمیرہ خاتون، زینت بی بی اور شگفتہ ملک، بلوچستان سے نصراللہ خان زائرے، عبداواحد صدیقی اور بشریٰ رند نے شرکت کی۔کانفرنس خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے راہنماوں سید نوید قمر اور نفیسہ شاہ نے انسی ٹیویٹ آف سوشل اینڈ پالیسی سائنسز کی جانب سے کی گئی کوششوں کو سراہتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ حکومتوں کو نجی شعبہ کے ساتھ کام کرنے کے لئے قانونی اور پالیسی فریم ورک تیار کرنا ہوں گے تاکہ انکو حکومتوں کی مدد کرنے میں آسانی ہو۔ انہوں نے کہاکہ محنت کرنے سے ہی چیزیں ملتی ہیں ، وسائل حکومت سے اگر نہیں آ رہے تو پرائیوٹ سیکٹر کو آن بورڈ کرنے کی ضرورت ہے ، نفیسہ شاہ نے کہاکہ ایس ڈی جیز وہی ہے جو ہمارا آئین کہتا ہے لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ جب حکومت میں آتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ خزانہ ہی خالی ہے ، پارلیمنٹرینز کیساتھ ساتھ آئندہ اجلاس میں پرائیوٹ سیکٹر کو بھی بلایا جائے اور انہیں اس عمل کا فریق بنانے سمیت ایک بہتر پالیسی مرتب کی جائے ۔ کنوینر نیشنل کوکس و پنجاب کے صوبائی وزیر برائے آبپاشی اور کنوینر کوکس محسن خان لغاری نے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی معیشت کو اس وقت دشواریوں کا سامنا ہے۔ اس صورت حال کے پیش نظر عوامی نمائندوں کی ذمہ داریوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔اور پائیدار ترقی کے حصول کے احداف کے لیے ایک مشترکہ اور قومی سطح کی حکمت عملی ترتیب دینا ہو گی۔ اس ضمن میں ہمیں تمام شعبوں سے تعاون کرنا ہو گا۔ خصوصا کاروباری اور تجارتی اداروں کا کردار بہت اہم ہے۔پارلیمانی سیکرٹری برائے منصوبہ بندی کنول شوزب نے کہاکہ یہ عوامی نمائندوں کی قومی ترقیاتی اییجنڈے کے حصول کے لئے عزم کا ایک اظہار ہے۔ نیشنل کوکس ایسے تمام اقدامات اٹھائے گا جس سے نہ صرف ایسے قوانین، پالیسیاں اور ایسے ضابطے تشکیل دئے جائیں گے جس سے پائیدار ترقی کا حصول ممکن ہو۔ ساتھ ہی ساتھ نجی شعبے کے اس عمل میں شمولیت اور سہولت کاری کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہر ملک کے ڈویلپمنٹ کے گولز ہوتے ہیں، پائیدار ترقی کیلئے وزیراعظم عمران خان کا ایجنڈا سب کے سامنے ہے، پائیدار ترقی کے حصول کو ممکن بنانے کیلئے قوانین اور پالیسیوں کیلئے اقدامات اٹھائینگے، موجودہ حکومت انسانی ترقی کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے۔پائیدار ترقی کے لیے تمام صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے، انسی ٹیویٹ آف سوشل اینڈ پالیسی سائنسز کے نمائندہ احمد علی نے اراکین پارلیمنٹ کو آگاہ کیا کہ ہم اس وقت ہم نہ صرف وسائل کی کمی بلکہ استعدادِ کار کے ضمن میں بھی چیلنجز کا سامنا ہے۔ نجی شعبے کی افادیت کو اجاگر کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ترقی پزیر ممالک میں 90 فیصد نوکریاں جی ڈی پی کا 60 فیصد اور مالیاتی شعبہ کا 88 فیصد نجی اداروں کے ہی مرہونِ منت ہے۔ معاشی خدمات کے ساتھ ساتھ نجی شعبہ معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ گزشتہ سال میں نجی شعبہ کا صرف ایک حصہ 2 فیصد ترقیاتی کاموں ک ضمن میں 6۔7 ارب صرف کیا ساتھ ساتھ انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ I-SAPSکی تحقیق کے مطابق 77 فیصد نجی شعبہ کے اداروں کے ساتھ ملکر ترقیاتی ایجنڈا کے حصول کے لئے حکومت کے ساتھ ملکر کام کرنے کے خواہشمند ہیں۔

ای پیپر دی نیشن