امریکی رکن گانگریس راشدہ طلیب نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں، بھارتی حکومت ان پامالیوں کی ذمے داری قبول کرے ،رپورٹس بتاتی ہیں کہ تین ہزار سے زائد افراد کو بنا کسی جرم کے پبلک سیفٹی ایکٹ کے کالے قانون کے تحت گرفتار کیا جا چکا ہے،امریکی رکن کانگریس راشدہ طلیب نے ٹوئٹ کرتے ہوئے مقبوضہ وادی میں بھارتی حکومت کی جانب سے 40 روز سے عائد لاک ڈان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں بھارتی حکومت پر زور دیتی ہوں کہ وہ مقبو ضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کی ذمہ داری قبول کرے اور اس کے ذمہ داران کو سزا دی جائے۔ وادی میں جاری کرفیو اور ذرائع مواصلات پر پابندی ہٹائی جائے تاکہ مقبوضہ کشمیر کی اصل صورتحال واضع ہو سکے۔راشدہ طلیب نے مودی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کی بھی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا میں آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35اے کی منسوخی کی شدید مذمت کرتی ہوں جس کے باعث وادی میں ذرائع مواصلات کی پابندی عائد کی گئی ہے، زندگی بچانے والی ادویات کا فقدان پیدا ہو گیا اور بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں۔ذرائع مواصلات پر پابندی کا مطلب صرف یہ نہیں کہ کشمیری اپنے خاندان والوں سے رابطے میں نہیں ہیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ وادی میں ادویات کی قلت پیدا ہوگئی ہے اور عوام کو بنیادی طبی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں۔راشدہ طلیب نے کہا رپورٹس بناتی ہیں کہ تین ہزار سے زائد افراد کو بنا کسی جرم کے پبلک سیفٹی ایکٹ کے کالے قانون کے تحت گرفتار کیا جا چکا ہے۔ جن میں بچے، وکلا، ڈاکٹرز، حریت رہنما، مذہبی رہنما اور سیاسی جماعتوں کے رہنما شامل ہیں۔واضح رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد حالات نہایت کشیدہ ہیں۔ جب کہ وادی میں مودی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے لاک ڈان کو 40 روز سے زائد گزر چکے ہیں جس کے باعث کشمیری عوام کا دنیا سے رابطہ ٹوٹ چکا ہے۔