11 ستمبر 1948ء صرف ایک عظیم مدبر کا یوم وصال ہی نہیں ہے بلکہ نوزائیدہ پاکستان اور اس کے باسیوں کے یتیم ہو جانے کا دن بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی بس یہی مرضی ہوگی کہ وہ اپنی قوم کو طوفان بلا خیز سے بحفاظت کنارے تک پہنچا دیں اور باقی مراحل وہ خود طے کرے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر آڑے وقت میں اس قوم کی پشتیبانی فرمائی ہے اور صفر سے سفر کا آغاز کرنے والی یہ قوم آج ترقی کرتے کرتے جوہری طاقت بن چکی ہے۔ ہاں! یہ بات ضرور ہے کہ ہم ابھی تک اسے صحیح معنوں میں قائداعظمؓ کا پاکستان نہیں بنا سکے اور اپنی قومی زندگی کے مختلف شعبوں کو بانیٔ پاکستان کے نظریات و تصورات کے مطابق استوار نہیں کر سکے۔ بابائے قوم کی روح یہ دیکھ کر یقیناً مسرور ہوتی ہو گی کہ ان کی تخلیق کردہ یہ مملکت انتہائی نامساعد حالات کے باوجود قائم و دائم ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ کا نام لبوں پر آتے ہی ایک ایسی شخصیت کا تصور ابھرتا ہے جس کی تلاش میں آج ہر محبِ وطن پاکستانی سرگرداں ہے۔ پاکستان تو ہے ہی قائداعظمؒ کی وراثت‘ لہٰذا کوئی شبہ نہیں کہ اس کی ناقدری کرنے والے‘ اس میں خیانت کرنے والے نہ صرف دنیا بلکہ آخرت میں بھی ذلیل و رسوا ہوں گے۔ ہمارے قائداعظم ؒ ایسی شاندار شخصیت اور عظمت کردار کے مالک تھے کہ اغیار بھی ان کی تعریف و توصیف کیے بغیر نہ رہ سکے۔ مشہور برطانوی صحافی بیورلے نکلس کے الفاظ میں ’’مسٹر جناح انگریز کی پالیسی پر ہمیشہ بے دردی سے تنقید کیا کرتے تھے لیکن ان کی تنقید بڑی واضح اور تخلیقی ہوتی تھی۔ ہندوئوں کی طرح وہ ناموزوں اور نفرت آمیز الفاظ کی معجون مرکب نہیں ہوتی تھی۔ مسٹر جناح اور ایک ہندو سیاست دان میں وہی فرق تھا جو ایک سرجن اور ٹونے ٹوٹکے کرنے والے کے درمیان ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں وہ ایک ماہر سرجن تھے جن کی باتیں اگرچہ تلخ ہوتیں مگر ان پر اعتماد کیا جا سکتا تھا۔‘‘ اسلامیان ہند کے اس عظیم المرتبت نجات دہندہ کو خراج عقیدت پیش کرنے نیز ان کے حیات بخش افکار کے عالمی سطح پر ابلاغ کے لیے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے جوہر ٹائون لاہور میں ایک پُر شکوہ ’’ایوانِ قائداعظمؒ‘‘ تعمیر کیا ہے جو اب جزوی طور پر فنکشنل بھی ہو چکا ہے۔ گزشتہ روز وہاں بابائے قوم کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی کی محفل منعقد ہوئی جس میں آستانۂ عالیہ شرقپور شریف صاحبزادہ میاں ولید احمد جواد شرقپوری نے بانیٔ پاکستان کے بلندیٔ درجات اور ملک و قوم کی ترقی و خوش حالی کے لیے دعا کرائی جبکہ علامہ محمد حسین گولڑوی نے ختم شریف پڑھا۔ بعد ازاں ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں بھی محفل قرآن خوانی کا انعقاد ہوا جس میں علامہ محمد بخش کرمی نے دعا کرائی جبکہ علامہ ذبیح اللہ قادری نے ختم شریف پڑھا۔ ہر دو مقامات پر شرکائے محفل میں لنگر بھی تقسیم کیا گیا۔ کورونا وباء کے باعث چونکہ عوامی اجتماعات پر ہنوز پابندی عائد ہے‘ چنانچہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ کی 72 ویں برسی پر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے زیراہتمام ایک خصوصی آن لائن نشست منعقد کی گئی جسے ادارہ کے فیس بک پیج اور یو ٹیوب چینل پر بھی دکھایا گیا۔ نشست کی نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے بڑی عمدگی سے نبھائے ۔ تحریک پاکستان کے کارکن‘ سابق صدر مملکت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محمد رفیق تارڑ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ کے اصولوں سے انحراف ہمارے ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔ بھارتی مسلمانوں کی حالتِ زار دیکھ کر اندازہ ہو سکتا ہے کہ پاکستان کتنی بڑی نعمت ہے۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ ہم بانیٔ پاکستان کے وضع کردہ اصولوں پر گامزن رہیں گے تو پاکستان ترقی کی منازل طے کرے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھے گا اور ان شاء اللہ ان کی قربانیوں کی بدولت وہاں بھارتی جبر و استبداد کا جلد خاتمہ ہو گا۔ سابق وزیر خزانہ سرتاج عزیز‘ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین میاں فاروق الطاف مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کی بہو جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال‘ سارک چیمبر کے صدر افتخار علی ملک‘ سابق صوبائی وزیر چودھری اقبال، کرنل (ر) سلیم ملک‘ بیگم مہناز رفیع‘ مسلم لیگی رہنما چودھری نعیم حسین چٹھہ‘ سینئر صحافی جاوید صدیق‘ مادر ملت سنٹر کی کنوینئر پروفیسر ڈاکٹر پروین خان‘ سیاسی رہنما بیگم صفیہ اسحاق‘ مذہبی سکالر بیگم خالدہ جمیل اور تاجر رہنما وقار احمد میاں نے بھی خطاب کیا۔ شاہد رشید نے کہا کہ قائداعظمؒ نے اپنی ان تھک محنت اور عزم صمیم سے مسلمانان برصغیر کو ایک آزاد وطن دلایا۔ آج بھی قائداعظمؒ میرِ کارواں ہیں۔ ان کے افکار و نظریات پر عمل کر کے ہم پاکستان کو جدید اسلامی‘ فلاحی و جمہوری مملکت بنا سکیں گے۔
قائداعظمؒ… آج بھی میرِ کارواں
Sep 14, 2020