لاہور (فاخر ملک) سچے عاشق رسول، کالم نگار، مصنف، صحافی، مؤرخ، دانشور، ماہر تعلیم اور سابق وفاقی سیکرٹری ڈاکٹر صفدر محمود گزشتہ روز77 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ ایک دور میں کالم نگار تھے اور وہ "صبح بخیر" کے عنوان سے کالم لکھا کرتے تھے۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر صفدر محمود کئی کتابوں کے مصنف بھی تھے۔ ڈاکٹر صفدر محمود درجن سے زائد کتابوں کے مصنف تھے۔ وہ قائد اعظم اور علامہ اقبال کے بارے میں انتہائی جذباتی رہے اور پاکستان سے ان کا عشق ڈھکا چھپا نہیں۔ معمار نوائے وقت ڈاکٹر مجید نظامی سے بے حد متاثر تھے۔ ڈاکٹر صفدر محمود 30 دسمبر 1944ء کو ڈنگہ (ضلع گجرات) میں پیدا ہوئے۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے آنرز اور پنجاب یونیورسٹی سے سیاسیات میں ایم اے کیا۔ کچھ عرصہ تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے۔ 1967ء میں سول سروس کا امتحان پاس کیا اور 1974ء میں پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔ ڈاکٹر صفدر محمود متعدد انتظامی عہدوں پر فائز رہے۔ ادارہ قومی تحقیق و حوالہ، وزارت اطلاعات و نشریات کے ڈائریکٹر رہے۔ حکومت پنجاب کے محکمہ اطلاعات و ثقافت اور بعد ازاں محکمہ تعلیم کے سیکرٹری رہے۔ مرکزی وزارت تعلیم کے سیکرٹری کے عہدے پر فرائض انجام دیئے۔ حکومت پاکستان نے انہیں 14 اگست 1997ء کو صدارتی تمغہ حسن کارکردگی (ایوارڈ) عطا کیا۔ ان کی تصانیف میں "سچ تو یہ ہے، مسلم لیگ کا دور حکومت (1954ء تا 1974ئ)، پاکستان کیوں ٹوٹا، تاریخ و سیاست، دردآگہی (مضامین)، سدا بہار (مضامین)، اقبال، جناح اور پاکستان، تقسیم ہند، افسانہ اور حقیقت، علامہ اقبال، تصوف اور اولیاء کرام، بصیرت، امانت، حیات قائد اعظم، آئین پاکستان شامل ہیں۔ ڈاکٹر صفدر محمود کی نماز جنازہ آج بعد نماز ظہر ڈیفنس میں ادا کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے سینئر کالم نگار مصنف و مؤرخ ڈاکٹر صفدر محمود کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مرحوم کی صحافتی اور قومی خدمات کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔