مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جنگی جرائم: پاکستان نے ڈوزیئر جاری کردیا

Sep 14, 2021

جموں و کشمیر کا وہ حصہ جو بھارت کے غیر قانونی قبضے میں ہے دنیا کے ان علاقوں میں سے ایک ہے جس کے باسی کئی دہائیوں سے آزاد فضا میں سانس لینے کے لیے ترس اور تڑپ رہے ہیں۔ بھارت کی غاصب افواج نے ان پر ایسے ایسے مظالم ڈھائے ہیں کہ کبھی ان کی پوری طرح تحقیق و تفتیش ہو اور حقائق دنیا کے سامنے آئیں تو پتا چلے کہ مقبوضہ وادی کے مظلوم عوام کو ریاستی دہشت گردی کی بدترین شکل کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان کئی بار بین الاقوامی دنیا کو بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے ثبوت فراہم کرچکا ہے جس پر بین الاقوامی برادری اور عالمی اداروں نے محض مذمتی بیانات جاری کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں کیا۔ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی دہائیوں پرانی قراردادیں بھی موجود ہیں جن پر آج تک عمل درآمد نہیں ہو پایا۔ یہ سب کچھ دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ بین الاقوامی برادری کشمیر کے تنازعے کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ نہیں ہے ورنہ بھارت میں اتنا دم خم نہیں ہے کہ پوری دنیا کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہو جائے۔
دنیا کو بھارت کا مکروہ چہرہ دکھانے کے لیے پاکستان ایک بار پھر مقبوضہ جموں و کشمیر میں کیے جانے والے بھارتی جنگی جرائم کے ثبوت اور شواہد سامنے لایا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان نے بھارتی قابض فورسز کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر جنگی جرائم،کشمیریوں کی نسل کشی، کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال، جبری گمشدگیوں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں،داعش کے پانچ تربیتی کیمپوں، جعلی مقابلوں، جعلی فلیگ آپریشنز اور خواتین کی بے حرمتی کے حوالے سے ثبوتوں پر مشتمل ایک جامع ڈوزیئر جاری کر دیا ہے۔ 131 صفحوں پر مشتمل اس ڈوزیئر کے تین ابواب ہیں۔ پہلے باب میں جنگی جرائم کا تذکرہ ہے۔ دوسرے باب میں فالس فلیگ آپریشنز کا ذکر ہے جبکہ تیسرے باب میں سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بھارت کی مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کی کوششوںپر بات کی گئی ہے۔ اس ڈوزیئر میں 113حوالے موجود ہیں جن میں سے 26 حوالے بین الاقوامی میڈیا اور 41 بھارت کے تھنک ٹینکس سے لیے گئے۔ ان میں صرف 14 حوالے پاکستان  کے اپنے ہیں۔ یہ انتہائی مستند دستاویز ہے جس میں 3432 کیسز جنگی جرائم سے متعلق ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے ڈوزیئر میں شامل معلومات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کے 6اضلاع کے 89گاؤں میں 8ہزار 652 اجتماعی قبریں دریافت ہوئیں جن میں سے 154قبروں میں 2، 2افراد جبکہ 23قبروں میں 17سے زائد افراد کی لاشیں تھیں۔ بھارتی افواج نے 239ٹارگٹ سیل قائم کر رکھے ہیں۔ 2014ء کے بعد سے مقبوضہ وادی سے تعلق رکھنے والے 30ہزار افراد کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں 231افراد کو بجلی کا کرنٹ لگایا گیا۔ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں کیمیکل ہتھیار بھی استعمال کیا گیا۔
اتوار کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری اور مشیر قومی سلامتی معید یوسف کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں یہ ڈوزیئر میڈیا کے سامنے پیش کیا۔ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب سے بھارت میں ہندوتوا حکومت آئی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں اضافہ ہو گیا۔ میڈیا کے سامنے پیش کیے جانے والے ڈوزیئر میں ایسے 1128افراد کی نشاندہی کی گئی ہے جن کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا یا ان کے خلاف پیلٹ گنز استعمال کی گئیں۔ اس ڈوزیئر میں خواتین کی بے حرمتی کا تذکرہ ہے اور ایک لاکھ سے زائد ایسی املاک کا ذکر ہے جنہیں جلایا گیا۔ اس میں پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے کیے جانے والے فیک آپریشنز کا بھی تذکرہ ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کو بھارت کی مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کا نوٹس لیتے ہوئے ان کی تحقیقات کرنی چاہئیں۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہندوستان کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ کشمیریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ ہم اس ڈوزیئر کو تمام مشنز اور ہر فورم پر بھجوائیں گے۔ اس موقع پر ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ریپ کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا مگر اس کی سرزنش نہیں کی جا رہی۔ یورپی ممالک دوہرے معیار پر عمل پیرا ہیں۔ بھارت کو اس وقت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سونپی گئی جب وہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا تھا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کہا کہ آج صورتحال تبدیل ہو چکی ہے،آج کوئی بھارت کے جرائم پر پردہ ڈالنے والا نہیں ہے۔ بھارت کی پالیسیاں نہ صرف خطے کے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرے کا موجب ہو سکتی ہیں۔ 
پاکستان کی طرف سے مقبوضہ وادی اور اس کے مظلوم عوام پر بھارت کی غاصب افواج کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم کے بارے میں ٹھوس ثبوتوں اور شواہد پر مبنی یہ پہلا ڈوزیئر نہیں ہے، پاکستان اس سے پہلے بھی بین الاقوامی برادری اور عالمی اداروں کو ایسے ثبوت اور شواہد مہیا کرچکا ہے جن سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بھارت مسلسل ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب کررہا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ 771 روز محاصرہ کر کے مظلوم کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق سلب کیے جارہے ہیں لیکن دنیااس جانب اس طرح توجہ نہیں دے رہی جیسے کہ اسے دینی چاہیے۔ بین الاقوامی برادری کو اس بات پر سنجیدگی سے توجہ دینی چاہیے کہ پاکستان اور بھارت دونوں ہی جوہری قوت کے حامل ممالک ہیں اور بھارت اپنے توسیع پسندانہ عزائم کے تحت خطے میں جس طرح کا ماحول پیدا کررہا ہے اس سے حالات سدھار کی طرف نہیں آئیں گے بلکہ مزید بگڑیں گے اور اس کا نقصان صرف پاکستان کو نہیں بلکہ خطے میں موجود دیگر ممالک کو بھی ہوگا۔

مزیدخبریں