راولپنڈی (اکمل شہزاد، سٹاف رپورٹر)پاکستان پوسٹ کیلئے یوٹیلیٹی بلز کی وصولی گھاٹے کا سودا بن گئی۔ ملازمین میں بھی اس بارے آواز اٹھنے لگی کہ بلز وصولی کے معاہدے کی فوری تجدید کی جائے۔ معلوم ہوا ہے کہ ڈاکخانوں بنکوں سمیت تمام اداروں سے 15 سال پہلے تمام یوٹیلیٹی بلز وصولی کا کمیشن 8 روپے فی بل مقرر کیا گیا تھا، اب عملے کی تنخواہوں، سٹیشنری اور کیش کی ترسیل سمیت دیگر اخراجات کہیں زیادہ بڑھ چکے ہیں لیکن حکومتی عدم توجہی اور متعلقہ اداروں کی غفلت سے کمیشن کی شرح میں کوئی نظر ثانی نہیں کی گئی۔ جس سے بنکوں کو کم اور پاکستان پوسٹ کو سراسر نقصان ھے۔ کیونکہ بنکس بلز آن لائن نظام اور اپنی ایپ کے ذریعے جمع کر رہے ہیں اور تصحیح شدہ بلز جمع نہ کرنےکا سارا بوجھ ڈاکخانوں اور جی پی اوز پر آ چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق سو پچاس مالیت والے بلز اور کئی کئی ملین روپے کے کمرشل بلز بھی ڈاکخانوں میں جمع ہوتے ہیں جس کا کمیشن یکساں 8 روپے ہے لیکن اتنی بھاری رقوم کی جی پی اوز تک اور اسکے بعد سٹیٹ بنک اور نیشنل بنک تک پرائیویٹ کمپنیوں کی کیش گاڑیوں سے ترسیل پر پاکستان پوسٹ کو ملنے والے کمیشن سے معاوضہ تجاوز کر جاتا ہے اور دیگر تمام اخراجات اسکے علاوہ ہیں۔
یونینز اور آپریشنل عملے کی طرف سے حکام کو تجویز کیا گیا ہے کہ فوری طور پر بلز وصولی کے معاہدے میں ترامیم کرتے ہوئے یکساں پلز کی بجائے مالیت پانج ہزار روپے تک بل پر کمیشن 50 روپے، دس ہزار روپے تک 100 روپے جبکہ بھاری مالیت والے خصوصا کمرشل بلز کا کمیشن بھی اس تناسب سے مقرر ہونا چاہیئے۔
تاکہ سروسز کی فراہمی پر خسارے سے بچا جاسکے۔