کراچی (نیوز رپورٹر) جمعیت علماءاسلام کے مرکزی رہنماءقاری محمد عثمان نے کہا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے سب سے زیادہ اموات اور نقصانات صوبہ سندھ میں ہوئے۔ سندھ کو حکومت کی غلط حکمت عملی اور چشم پوشی سے وڈیروں نے ڈبویا ہے۔ پاکستان بھر کے سیلابی ریلے سندھ میں جمع ہوگئے ہیں۔ صوبائی حکومت کی کارکردگی صرف دکھاوے کی حد تک ہے۔ وڈیروں کی چند ایکڑ زمینیں بچانے کیلئے سینکڑوں دیہاتوں میں منصوبے کے تحت پانی چھوڑا گیا۔ متاثرین سیلاب کی بحالی کیلئے صوبائی حکومت نے اب تک سنجیدہ اقدامات نہیں کئے۔ پاکستان کی تاریخ میں ایسے دلخراش واقعات رونما نہیں ہوئے۔ اب بھی وقت ہے کہ اجتماعی توبہ استغفار اور رجوع الی اللہ کا اہتمام کیا جائے۔ بارشوں کے 15 دن بعد بھی اندرون سندھ کے تمام اضلاع میں گھر گھر کئی فٹ پانی کھڑا ہے۔ سڑکیں کھنڈرات بن گئی ہیں۔ الخیر ٹرسٹ ریلیف فا¶نڈیشن کے چئیرمین حاجی محمد طاہر انصاری کے ہمراہ نوشہرو فیروز، نواب شاہ، سانگھڑ اور مٹیاری کے 4 روزہ امدادی سفر سے واپسی پر اپنے دفتر میں ملاقات کیلئے آئے ہوئے وفود سے گفتگو کر تے ہوئے قاری محمد عثمان نے کہا کہ اگر رفاہی ادارے، دینی جماعتیں، دینی مدارس، درد دل رکھنے والے مخیر حضرات اور پاکستان آرمی کی مثالی محنت نہ ہوتی تو آج سندھ کے تمام اضلاع میں قحط سے تباہی شروع ہوجاتی۔ صوبائی حکومت کی کارکردگی بالکل صفر ہے۔ 15 روز سے زیادہ دن گزرگئے ہیں مگر سندھ کے تمام اضلاع میں متاثرین سیلاب کی بحالی کیلئے میدان میں کچھ نظر نہیں آتا۔ صوبائی حکومت کے اپنے بے شمار وسائل، وفاقی حکومت کے 15 ارب کی خصوصی گرانٹ، دنیا بھر سے آنے والی امداد گرا¶نڈ پر نہیں۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ گھروں سے بے گھر ہونے والے لوگوں کی تعداد اب بے حساب ہورہی ہے۔ کچے مکانات تو پہلے ہی سیلابی ریلے بہا کر لے گئے تھے، پکے آر سی سی کے کئی منزلہ مکانات میں گرا¶نڈ فلور جمع شدہ پانی کی وجہ سے قابل استعمال نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں ہزاروں دیہات ایسے ہیں کہ جہاں وڈیروں کی زمینیں بچانے کیلئے بند توڑ کر پانی چھوڑا گیاہے جس سے لاکھوں لوگ کھلے آسمان تلے دوسروں کے رحم کرم پر زندگی بسر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے سینکڑوں دیہات ہیں جہاں ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کا کوئی نمائندہ نہیں پہنچا۔ امداد تو دور کی بات ہے عوام کو جان بوجھ کر سیلاب کے آگے چھوڑدیا گیا۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ لاکھوں لوگ کھلے آسمان تلے بے یار و مددگار سہارے کے منتظر بیٹھے ہیں۔ بچے، عورتیں، بوڑھے اور جوان سب بلک رہے ہیں۔ جس پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اسکا مداوا حکومت کی بلاتفریق انسانیت کی خدمت کے جذبے اور آنے والی امداد کو اصل حقدار تک پہنچانے کے بغیر ممکن نہیں۔
قاری عثمان