حکومت پلاسٹک کی ری سائیکلنگ کی حمایت نہیں کر رہی ،چین، ترکی، ویتنام، ملائیشیا دیگر ممالک نے اس شعبہ میں گرین ریوولیشن سے اربوں کمائے :چیئرمین ایف پی سی سی آئی 


لاہور(کامرس رپورٹر ) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی)کے ریجنل چیئرمین محمد ندیم قریشی نے کہاہے کہ پلاسٹک کی ری سائیکلنگ سیکٹر کو ”انڈسٹری“ کا درجہ دیا جائے۔پلاسٹک کی ری سائیکلنگ اور پائیداری کا براہ راست تعلق صاف ستھرے ماحول سے ہے اور اس صنعت میں بڑی صلاحیت موجود ہے۔ حکومت کو درپیش مسائل کے ازالے کیلئے مناسب اقدامات کرنے چاہئیں کیونکہ ویلیو ایڈڈ تیار شدہ مصنوعات کی برآمدات کے بہترین مواقع ہیں اور پاکستان کو فائدہ اٹھانا چاہیے۔ چین، ترکی، ویتنام، ملائیشیا و دیگر ممالک نے پلاسٹک کی ری سائیکلنگ میں گرین ریوولیشن سے اربوں کمائے ہیں۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار پولیمر ویسٹ امپورٹرز اینڈ ری سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے وفد سے ایف پی سی سی آئی ریجنل آفس لاہور میں ملاقات کے موقع پر کیا۔ وفد نے اپنے مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ بدقسمتی سے حکومت پلاسٹک کی ری سائیکلنگ کی حمایت نہیں کر رہی ہے۔ سہولت کے بجائے حکومت سستے متبادل ری سائیکل مواد کی درآمد میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے جس سے کاروبار کرنے / مینوفیکچرنگ کی لاگت کم ہو جاتی ہے، بجلی کی کھپت میں 30 فیصد کمی ہوتی ہے۔محمد ندیم قریشی نے مسائل کے حل کے لئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی پلاسٹک ری سائیکلنگ کی صنعت اپنے ماحولیاتی نظام میں 10 لاکھ سے زائد افراد کو ملازمت دیتی ہے، جن میں پلاسٹک جمع کرنے کے مرحلے میں 200,000 سے زیادہ صفائی کرنے والے شامل ہیں۔ری سائیکلنگ انڈسٹری کو پوری دنیا میں ایک گرین انڈسٹری کے طور پر سمجھا جاتا ہے اور اسے ان کی متعلقہ حکومتوں کی طرف سے بے شمار مراعات حاصل ہے۔ حکومت پاکستان کو بھی اس شعبہ کی طرف توجہ دینا چاہیے اور پلاسٹک کی ری سائیکلنگ انڈسٹری کے مسائل کو ترجیح بنیادوں پر حل کرنا چاہیے۔ اجلاس میں ایف پی سی سی آئی ریجنل اسٹینڈنگ کمیٹی برائے ”پولیمر ویسٹ اینڈ ری سائیکلنگ“ کے کنوینر عاطف مغل، ڈپٹی کنوینر آصف سرور اور سابق چیئرمین پولیمر ویسٹ ایسوسی ایشن محمد آصف نے شرکت کی۔

ای پیپر دی نیشن