کوئٹہ‘ بدین (نوائے وقت رپورٹ) بلوچستان میں سیلابی پانی سے مزید 8 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہو گئے۔ بلوچستان میں بارش اور سیلاب کے دوران پی ڈی ایم اے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جھل مگسی میں مزید 8 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 278 ہو گئی جن میں 132 مرد‘ 63 خواتین اور 83 بچے شامل ہیں۔ بدین میں سیلابی پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے باعث آبادی کے زیر آب آنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ انتظامیہ نے انخلاء کا ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے مساجد اور گاڑیوں کے ذریعے علاقے خالی کروانے کے لیے اعلانات شروع کر دیئے۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ پانی50 کلومیٹر کے علاقے میں تباہی مچاتا ہوا بے قابو ہو چکا ہے اور اس کی سطح میں کمی کے بجائے وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ سیلابی پانی یونین کونسل اولیاجرکس، ملکانی، سمن سرکار، پیر بودلو اور پنگریو کے سیکڑوں دیہات ڈبو چکا ہے۔ آر ڈی 205 اور 207 کے درمیان پانی کمزور پشتوں پر شدید دباؤ کی وجہ سے اوورفلو ہوکر آبادی کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق ملک کے بڑے سیم نالہ ایل بی او ڈی میں پانی کی سطح میں مسلسل خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ ایل بی او ڈی آر ڈی 211 پر کٹ لگانے کی کوشش اور گزشتہ روز علاقے سے انخلاء کے لیے جاری ریڈ الرٹ کے بعد علاقے میں خوف پھیل چکا ہے۔ پران ندی کے شگاف کو بند کرنے کی سرگرمیاں بھی غیرعلانیہ طورپر بند کر دی گئی ہیں۔ پران ندی میں شگاف اور سکھر بیراج کی نہروں کا پانی 17 روز بعد بھی بند نہیں ہو سکا۔ علاوہ ازیں ہالا کے قریب دریائے سندھ میں کھنڈو کے مقام پر 2 بچے ڈوب گئے۔ دریں اثنا سندھ کے علاقے بوبک میں کشتی الٹنے کے واقعے کے بعد پاک فوج کے بروقت اقدامات کے باعث کئی افراد کی جان بچا لی گئی۔ دوسری جانب دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے تاہم پانی کی سطح میں بتدریج کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔ ادھر منچھر جھیل کی سطح میں مزید 3 انچ کی کمی آنے سے سطح 122.5فٹ پر آ گئی، جس کے بعد انڈس ہائی وے اور ریلوے ٹریک سے بھی پانی کم ہونا شروع ہو گیا ہے۔ بھان سعید آباد اور کرمپور رنگ بند سے دباؤ کم ہونا شروع ہو گیا ہے، جس کے بعد مقامی سرگرمیاں بحال ہونا شروع ہوئی ہیں۔ دریں اثناء خیبر پختونخوا حکومت نے سیلاب زدگان کے لئے معاوضوں کا اعلامیہ جاری کر دیا۔ زخمی کو دو لاکھ اور جاں بحق فرد کے ورثاء کو 8 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔ کے پی کے حکومت کے اعلامیے کے مطابق مکمل تباہ ہونے والے گھروں کو چار لاکھ اور جزوی نقصان پہنچنے والے گھروں کو ایک 60 ہزار روپے دیئے جائیں گے۔ ہلاک ہونے والے بڑے جانوروں کے مالکان کو 60 ہزار اور چھوٹے جانوروں کے مالکان کو 8 ہزار روپے ملیں گے۔ سیلاب متاثرہ علاقے میں قبو سعید خان میں وبائی امراض پھوٹ پڑے۔ ایک ہی دن میں گیسٹرو اور ملیریا میں مبتلا 3 بچے جاں بحق ہو گئے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے بڑھنے لگے ہیں جن سے خاص طور پر بچے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ سندھ کے ضلع خیرپور میں گیسٹرو سے 2 بچیاں جاں بحق ہو گئیں‘ محکمہ صحت سندھ کے مطابق گوٹھ خدا بخش شر میں متعدد بچے گیسٹرو اور ملیریا میں مبتلا ہیں۔ محکمہ صحت کے مطابق سندھ بھر میں اب تک 12 لاکھ 21 ہزار سے زائد افراد بیماریوں میں مبتلا ہوئے ہیں‘ 24 گھنٹوں میں سانس‘ دمہ اور سینے کی بیماریوں سے 12 ہزار 27 افراد متاثر ہوئے ہیں۔ سیلاب کے سبب سندھ کے کئی علاقے تاحال پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ جبکہ حکام نے بھان سید آباد اور دادو کو ممکنہ سیلاب سے بچانے کی سرتوڑ کوششیں مسلسل جاری رکھی ہوئی ہیں۔