اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) عمران خان نے کہا ہے کہ انتخابات میں تاخیر کسی صورت قابل قبول نہیں۔ ملک کو مشکل سے نکالنے کا حل الیکشن ہیں۔ پارلیمنٹ کی مدت میں توسیع مسترد کرتا ہوں۔ احتجاج کی کال اسی مہینے دوں گا، یہ آگے نہیں جائے گی۔ قانونی کارروائی کی بات کی تو مجھے دہشتگرد بنادیا گیا۔ مجھ پر 20 ایف آئی آرز درج ہیں۔ نواز شریف کی واپسی کا انتظار کر رہا ہوں۔ وہ استقبال یاد رکھیں گے۔ اہم عہدے پر ایکسٹینشن کی بات نہیں کی۔ یہ کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تقرری الیکشن کے بعد کی جائے۔ انہوں نے یہ بات منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ عمران خان نے کہا کہ قوم میرے ساتھ ہے جس دن کال دی اسی روز لوگ سڑکوں پر آجائیں گے۔ میرا موقف ہے کہ الیکشن کے سوا کوئی حل نہیں ہے۔ مائنس ون کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دھمکیاں اور نامعلوم کالوں کے ذریعے ڈرانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ یہ مجھے قوم کو سڑکوں پر لانے پر مجبور کر رہے ہیں۔ میری ہر بات صرف پاکستان کے لئے ہے۔ یہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔ اہم تقرری نواز شریف اور زرداری نہ کریں۔ پاکستان میں اس وقت عدلیہ نسبتاً آزاد ہے۔ آزاد عدلیہ کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ پرویز مشرف کا دور آج کے دور کے مقابلے میں لبرل تھا۔ میری لندن میں کوئی پراپرٹی نہیں۔ جینا مرنا پاکستان میں ہے۔ بھاگ کر کہیں نہیں جائوں گا۔ یہ جس دن مجھے گرفتار کرنے آرہے تھے میں نے اپنا بیگ تیار کررکھا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ پنجاب حکومت میں تبدیلی کی گئی تو افراتفری پیدا ہو گی۔ آئی جی پنجاب کو جلد تیدیل کیا جائے گا۔ آصف علی زرداری اور نواز شریف کو میرٹ کا پتہ ہی نہیں۔ میں نے ہمیشہ میرٹ کی بات کی ہے۔ اس وقت جمہوریت خطرے میں ہے۔ اس کا حل جلد الیکشن میں ہے۔ ملک کے مفاد کے خلاف چلنے والوں کے سامنے کھڑا ہوں۔ اب اگر یہ مجھے گرفتار کریں تو میری گرفتاری سے بھی یہ تحریک نہیں رکے گی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہاکہ اہم عہدے پر ایکسٹینشن کی بات نہیں کی۔ یہ کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تقرری الیکشن کے بعد کی جائے۔ تعیناتی کی بات فوری انتخابات سے مشروط ہے۔ علاوہ ازیں پرویز خٹک اور علی امین گنڈا پور نے بنی گالہ میں عمران خان سے ملاقات کی اور تحریک انصاف کے تنظیمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اسد قیصر نے عمران خان کو ہم خیال جماعتوں کے ساتھ تعاون کے حوالے سے آگاہ کیا۔ پرویز خٹک نے چیئرمین عمران خان کو پارٹی کے تنظیمی امور پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ صوبے میں تحریک انصاف کے تنظیمی ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔ اس موقع پر عمران خان نے پارٹی کی تنظیم سازی کے حوالے سے پیش رفت کو مزید تیز اور موثر کرنے کی ہدایات دیں۔ دوسری جانب تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے کہا ہے کہ عمران خان کے آرمی چیف پر بیان میں جان بوجھ کر غلط بیانی کی کوشش کی گئی۔ ٹویٹ میں بابر اعوان نے کہا ہے کہ حکومت عمران کو نااہل کرنے کی کوشش میں ہے۔ توہین عدالت کیس میں عمران خان کو بولنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ پی ڈی ایم الیکشن سے بھاگ رہی ہے۔ حکومت نے عمران خان کے خلاف 18 ایف آئی آر درج کئے سب میں ضمانت ہو گئی ہے۔ حکومت اب عمران کو نااہل کرنے کی کوشش میں ہے۔ ایسا کوئی کیس ہے نہیں جس میں عمران خان کو نااہل کیا جائے۔ پی ڈی ایم کو مایوسی ہو گی۔ عمران خان کو بولنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ آئندہ سماعت پر عمران خان اپنا بیان دیں گے۔ پی ڈی ایم الیکشن سے بھاگ رہی ہے۔ جب پتہ چلا کہ 9 نشستوں پر عمران خان جیت رہے ہیں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے الیکشن کمشن کو خط لکھا کہ الیکشن ملتوی کیا جائے۔ بابر اعوان نے مزید کہا کہ الیکشن کمشن نے سیلاب کا بہانا بنایا۔ پشاور اور ملتان میں سیلاب کہاں ہے۔ ایمل ولی کی جانب سے الیکشن ملتوی کرنے کے خلاف درخواست دائر کی گئی۔ حکومت نے الیکشن ملتوی کرنے کیلئے خط لکھا اے این پی بتائے کہ حکومت میں ہے یا نہیں۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نیٹ نیوز) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ عمران خان نئے آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازعہ بنانا چاہتے ہیں۔ عمران خان کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر بات قبل از وقت ہے۔ عمران خان باقاعدہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اس کو متنازعہ بنا رہے ہیں۔ عمران خان کی اپنا آرمی چیف لگانے کی حسرت پوری نہیں ہو سکی۔ اب یہ حکومت کا حق ہے اور حکومت اسے پورا کرے گی۔ ابھی نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا عمل شروع نہیں ہوا تاہم یہ تعیناتی آئین کے مطابق کی جائے گی۔ عمران خان ایسا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں جو ان کے غیر قانونی کاموں کو تسلیم کرے۔ ذہنی طور پر عمران خان آج بھی امریکا کی سپورٹ چاہتے ہیں۔ یہ کیسی بیرونی سازش ہے کہ بنی گالہ میں ملاقاتیں ہو رہی ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا عمران اقتدار کی ہوس میں اتنا گر چکا ہے کہ آرمی چیف کے تقرر کو الیکشن اور سیاست سے نتھی کر رہا ہے۔ حکومت اس ذمے داری سے متعلق مقررہ وقت پر آئین اور ادارے کی بہترین روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے گی، اہم قومی فیصلے سیاسی مفادات سے مشروط نہیں ہوتے۔ وزیر دفاع کے مطابق اس موضوع پر بات کرنا اس وقت ملک کے مفاد میں نہیں اور نہ ہی دفاع کے ضامن ادارے کے سربراہ کو سیاست میں گھسیٹنا ادارے کے مفاد میں ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان کو سیلاب میں ڈوبا ملک اور لوگ نظر نہیں آ رہے، اقتدار کی ہوس کی پٹی آنکھوں پر بندھی ہے، عمران خان کا حقیقی مسئلہ ذاتی انا، تکبر، خود پسندی، اقتدار کی ہوس اور کرپشن ہے، عمران خان صاحب جتنی اوقات ہے اتنی بات کریں، ’’کی جائے‘‘ اور ’’کیا جائے‘‘ کا وقت ختم، عمران صاحب پہلے فیصلہ کریں آپ کا مسئلہ ہے کیا؟ بیرونی سازش؟ حقیقی آزادی؟ الیکشن کمشنر؟ کرپشن کا این آر او؟۔ عمران خان حقیقی آزادی نہیں بلکہ اپنی حقیقی کرپشن سے این آر او چاہتے ہیں، بیرونِ ملک سازش نہیں بلکہ اپنی فارن فنڈنگ کی حقیقی سازش سے این آر او چاہتے ہیں، عمران خان کا مقصد کوئی الیکشن نہیں بلکہ اپنے مقدمات ختم کرانا ہیں، عمران خان دھونس دھمکی گالی سے این آر او مانگ رہے ہیں۔ عمران خان فرح گوگی اور بشری بی بی کے لئے این آر او مانگ رہے ہیں، عمران خان بیمار، شکست خوردہ ذہنیت کے مالک اور کرپٹ انسان ہے، عمران خان جھوٹا ، انا پرست اور خود غرض بہروپیا ہے، عمران خان فارن فنڈنگ میں این آر او مانگ رہے ہیں۔ الیکشن کمشنر نے آخر کیا گناہ کیا ہے؟۔ 8 سال سے زیرالتوا فارن فنڈنگ کیس میں فیصلہ ہی تو سنایا ہے، عمران صاحب آپ نے الیکشن کمشنر سے کس چیز کی گارنٹی لی تھی؟۔ عمران خان فارن فنڈنگ میں الیکشن کمشنر سے این آر او مانگ رہے تھے، عمران صاحب الیکشن کمشنر پر آپ کا غصہ ہے کیوں؟۔ عمران صاحب آپ کو الیکشن کمشنر کی کیا، کس نے اور کیوں گارنٹی دی تھی؟۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان امریکا کے خلاف بیان بازی کرتے ہیں اور امریکی فرم سے امریکا میں لابنگ اور برانڈنگ کراتے ہیں، چھپ چھپ کے ملاقاتیں کرتے ہیں۔