خام مال کی درآمد پر کوئی حد عائد نہیں،اسٹیٹ بینک کی وضاحت

Sep 14, 2022

کراچی(کامرس رپورٹر)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے حالیہ دنوں میں میڈیا رپورٹس اور تجارتی تنظیموں کے نمائندوں کی طرف سے" فارماسیوٹیکل سمیت ضروری خام مال کے لیے بینک لیٹر آف کریڈٹ نہیں کھول رہے ہیں" کے دعوے کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے ہے واضح کیا ہے کہ برآمدی نوعیت کی صنعت سمیت کسی بھی صنعت کے لیے خام مال کی درآمد پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔ اسٹیٹ بینک نے یہ بھی واضح کیا کہ اسٹیٹ بینک نے 20 مئی 2022 اور 5 جولائی 2022 کے ای پی ڈی سرکلر لیٹرز نمبر 9 اور نمبر 11 کے ذریعے بینکوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ موٹر کاروں اور موبا ئل فون کی(الگ الگ پرزوں کی شکل میں) اور مشینری(جو ایچ ایس کوڈز کے چیپٹر 84، 85 کے تحت اور 87 پری فکس والے بعض کوڈز کے تحت آتی ہے ) کی درآمد کے لیے لین دین شروع کرنے سے پہلے پیشگی اجازت لیں۔صنعت کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے، اسٹیٹ بینک اور وفاقی حکومت نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے مختلف شعبوں/صنعتوں مثال کے طور پر آٹوموبائل، موبائل فون، گھریلو آلات، ٹریکٹر، 2 اور 3 پہیوں والی گاڑیوں، ٹرانسفارمرز اور سوئچ گیئر، آٹو پارٹس مینوفیکچررز، ٹیلی کام آپریٹرز اور برآمد کنندگان کی درآمدات کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے ایک طریقہ کار وضع کیا ہے۔اسٹیٹ بینک اب تک ایسے 7000 سے زائد کیسز کی منظوری دے چکا ہے۔منظوری میں تاخیر بعض اوقات اسٹیٹ بینک کو غلط یا ناکافی معلومات جمع کرانے کی وجہ سے ہوتی ہے۔
تاہم اسٹیٹ بینک منظوری کے عمل کو تیز کرنے کی ہرممکن اور بھرپور کوشش کر رہا ہے۔

مزیدخبریں