عترت جعفری
ملک میں نئے انتخابات کی تاریخ کاا علان تو نہیں ہوا ہے ، تاہم سیاسی جماعتیں اب نئے چناو¿ کے لئے صف بندی میں مشغول ہو گئیں ہیں ،پاکستان مسلم لیگ ن کی طرف سے اپنے قائد میاں نواز شریف کی وطن واپسی کے بارے میں حتمی اعلان کر دیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ وہ21اکتوبر کو لاہور پہنچیں گے جبکہ ان کے استقبال کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں ، محمد نواز شریف کو وطن واپسی پر مختلف قانونی پیچیدگیوں کو سامنا کرنا پڑے گا۔ تاہم ان کی آمد کے اعلان کے بعد سیاسی سر گرمیوں میں تیزی آنا شروع ہو گئی ہے ۔انتخابات کی تاریخ کا رسمی طور پر اعلان ہونا ابھی باقی ہے ،اس سلسلے میں پی پی پی کے چئیر مین بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے متعدد بیانات میں90روز میں الیکشن کے انعقاد کی بات دہرائی گئی ہے اور ان کی طر ف سے نام لئے بغیر مختلف سیاسی جماعتوں پر نکتہ چینی بھی کی گئی جن کے بارے میں ان کا تاثر تھا کہ وہ الیکشن 90روز میں نہیں چاہ رہیں ۔بلاول بھٹو نے الیکشن کے حوالے سے اپنے والد اور سابق صدر آصف علی زرداری کے بیان سے بھی دوری اختیار کرنے کی کوشش کی ہے ۔اس دوران نگران وزیر قانون کی دو بار صدر مملکت سے ملاقات ہو چکی ہے اور اسلام آباد میں یہ افواہ گردش کرتی رہی ہے کہ صدر مملکت از خود انتخابات کی کوئی تاریخ دینے والے ہیں۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر ، سکندر سلطان راجہ ، کے نام خط میں کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 48(5) کے تحت صدر کا اختیار ہے کہ اسمبلی میں عام انتخابات کے انعقاد کے لیے، تحلیل کی تاریخ سے نوے دن کے اندر کی تاریخ مقرر کرے، آرٹیکل 48(5) کے مطابق قومی اسمبلی کیلئے عام انتخابات قومی اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ کے 89ویں دن یعنی پیر 6 نومبر 2023 کو ہوجانے چاہئیں۔ صدر مملکت کی جانب سے آئینی ذمہ داری پورا کرنے کی خاطر چیف الیکشن کمشنر کو ملاقات کے لیے مدعو کیا گیا تاکہ طریقہ کار وضع کیا جا سکے ۔ الیکشن کمشنر نے جواب میں برعکس موقف اختیار کیا کہ آئین کی اسکیم اور فریم ورک کے مطابق یہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، اگست میں مردم شماری کی اشاعت کے بعد حلقہ بندیوں کا عمل بھی جاری ہے اور آئین کے آرٹیکل 51(5) اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 17 کے تحت یہ ایک لازمی شرط ہے ، وفاقی وزارت قانون و انصاف بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان جیسی رائے کی حامل ہے ، صوبائی حکومتوں کا خیال ہے کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن آف پاکستان کا مینڈیٹ ہے۔
وفاق کو مضبوط بنانے، صوبوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی کے فروغ اور غیر ضروری اخراجات سے بچنے کیلئے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات ایک ہی دن کرائے جانے پر اتفاق ہے، الیکشن کمیشن ذمہ دار ہے کہ وہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے آرٹیکل 51، 218، 219، 220 اور الیکشنز ایکٹ 2017 کے تحت طے شدہ تمام آئینی اور قانونی اقدامات کی پابندی کرے، سیاسی جماعتوں کے اندر بھی ایک طرح کا دباو اپنی اپنی قیادت پر موجود ہے ،اور شواہد ہے کہ نئے الیکشن کے بارے میں بہت جلد کوئی حتمی اعلا ن کرنا پڑے گا،ایشاءکپ کرکٹ میچ ٹونارمنٹ ہو رہے ہیں ،شدید مہنگائی کے دباو¿ کے عوام کی کافی توجہ ان میچز کی جانب بھی ہے ،عوام توقع کر رہے ہیں کہ ان کے ملک کی کرکٹ ٹیم اچھی کارکردگی سے ان کے دل خوش کر ے گی ،تاہم بھارت کے ساتھ میچ کے نتیجہ پر عوام کو مایوسی ہوئی ہے ،نگران وزیر اعظم انوار الحق کا کڑ نے گلگت وبلتستان کی صورت کو مد نظر رکھ کا جی بی جانے کا درست فیصلہ کیا ،اس سے حالات معمول پر لانے میں مدد ملے گی ،اور پیغام جائے گا کہ وفاق گلگت وبلتستان کے معاملات سے لاتعلق نہیں ہے ،وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کے مسائل قانونی کی عملداری اورآئینی طریقے سے ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے.گلگت میں امراض قلب ہسپتال میں او پی ڈی کے افتتاح کے بعدصحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم نے کہاکہ گلگت بلتستان مختلف رنگ ونسل کے لوگوں کا گلدستہ ہے، ایک دوسرے کے حقوق کو مساوی تسلیم کرنا معاشرے کی بنیاد ہے، قائداعظم کا پاکستان کیلئے جو وژن تھا اس کا عملی نمونہ ہمیں گلگت بلتستان میں نظر آتاہے، ایک دوسرے سے مختلف نکتہ نظر رکھنے کے باوجود مل جل کر زندگی بسر کرنا انسانیت کی معراج ہے، ایک دوسرے کے حقوق کا احترام ضروری ہے، حقوق کے نفاذ کی ذمہ داری ریاست کی ذمہ داری ہے، اسے احسن طریقے سے نبھائیں گے۔وزیراعظم نے کہاکہ گلگت بلتستان کے عوام کیلئے یہی پیغام لے کر آیاہوں کہ ہمیں ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کرنا چاہئے۔اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ یہاں پر موجود بھائی چارے کو نقصان پہنچا سکتا ہے تو یہ اس کی بہت بڑی غلط فہمی ہے، وہ اپنی غلط فہمی دور کرلیاگر کسی وجہ سے کوئی غلط فہمیاں پیدا ہوئی ہیں تو حکمت اورہمت کے ساتھ ان کو دورکیا جائے گا۔سپریم ایپلٹ کورٹ میں جج کی تعیناتی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہاکہ اس حوالے سے جلد خوشخبری سنائیں گے،تعیناتی کیلئے کسی قسم کی کوئی بولی نہیں لگے گی، ہم بولیاں لگانے نہیں بولیوں کا خاتمہ کرنے آئے ہیں، قراقرم یونیورسٹی کے مالی امور کو طے کر لیا جائے گا۔
بجلی کے متعلق ایشوز تا حال چل رہے ہیں ،بجلی کی چوری روکنے کے کے لئے ملک بھر میں مہم جاری ہے اور بجلی چوروں کے خلاف مقدمے اور گرفتاریاں بھی ہو رہی ہیں،تاہم بجلی صارفین کو ریلف ملنے کی امید باقی نہیں رہی ہے ،آئی ایم ایف، وزارت خزانہ اور وزارت توانائی کے درمیان بجلی کے بلوں پر ریلیف کے معاملے میں پیشرفت نہیں ہوسکی، آئی ایم ایف نے پاکستان سے بجلی خود پیدا کرنے والی صنعتوں کو دی گئی مراعات واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔ایک اچھی خبر یہ رہی ہے کہ حکومت کی طرف سے کریک ڈاو¿ن کے بعد ڈالر اور چینی کے نرخوں میںکمی آنا شروع ہو چکی ہے ۔ہفتے کے تیسرے روز بھی انٹربینک میں ڈالر کی قیمت کم ہونے کا سلسلہ جاری ہے، جس کا آغاز 38 پیسے کمی سے ہوا اور ڈالر 299 روپے 50 پیسے کی سطح پر آ گیا، بعد ازاں گراوٹ کا سلسلہ جاری رہا اور دوپہر تک ڈالر کی قدر ایک روپے 15 پیسے کم ہوکر 298 روپے 73 پیسے کی سطح پر آ گئی۔ اوپن مارکیٹ میں بدھ کے روز ڈالر کی قیمت میں ایک روپے کا اضافہ ہوا اور ڈالر 301 روپے کا ہوگیا۔ اوپن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے سے ڈالر کی قیمت میں کمی کا سلسلہ جاری تھا۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ دنوں کی نسبت تیزی کا رجحان ہے۔ پی ایس ایکس میں 68 پوائنٹس کی تیزی کے ساتھ کے ایس ای 100 انڈیکس بڑھ کر 45577 پوائنٹس کی سطح پر آ گیا۔ایک اہم پیشرفت یہ ہوئی ہے کہ روسی سفیر ڈینیلا گانیچ نے بتایا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن جلد یا بدیر پاکستان کا دورہ کریں گے۔روسی سفیر نے یہ بات پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں پاک روس تعلقات کے موضوع پر گفتگو کے دوران بتائی ہے۔اس ہفتے کے دوران ملک کے نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی اپنے منصب کا حلف اٹھا لیں گے ،ان کے دور میں بہت سے امور سامنے آئیں گے جن میں نئے انتخابات کا انعقاد اور اقتدار کی منتقلی کا عمل بھی مکمل ہو گا ،عدلیہ میں اس وقت بہت اہم آئینی اور قانونی امور کے بارے میں کیس زیر سماعت ہیں۔