اورنگزیب اعوان
ملک پاکستان دنیا میں جنت النظیر سے کم نہیں.مگر اس کے حسن کو ماند کرنے کے لیے مختلف مافیاز نے اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں. ان مافیاز میں چینی، گندم، آٹا اور امریکی کرنسی ڈالر سر فہرست ہیں. یہ مافیاز ملک پاکستان کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں. ہمارا پڑوسی ملک افغانستان جو کئی دہائیوں تک جنگ کی آگ میں چلتا رہا ہے. اس کے معاشی حالات ہم سے بہت بہتر ہیں. کیونکہ وہاں حکومت کی رٹ قائم ہے. طالبان جنہیں دنیا دہشت گرد قرار دیتی تھی. انہوں نے افغانستان کی حکومت کا کنڑول سنبھال کر وہاں ایسی مثالی حکومت قائم کی ہے. جس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی. وہاں امریکی ڈالر کی قدر انتہائی قلیل ہے. اس کے ساتھ ہی گندم، آٹا، چینی و دیگر روزمرہ ضروریات زندگی کی اشیاءکی قیمتیں بھی مناسب ترین سطح پر قائم ہیں. طالبان حکومت کی مناسب حکمت عملی نے دنیا کو ورطہ حیرت میں مبتلا کر دیا ہے. اس نے صحت کے شعبہ میں انقلابی اقدامات اختیار کیے ہیں. ڈاکٹرز کی فیس سرکاری سطح پر قائم کر دی گئی ہے. اس سے زائد فیس لینے والے ڈاکٹرز کو سخت سے سخت سزا کا حکم صادر فرما دیا ہے. افغانستان میں معاشی حالات پاکستان کے مقابلہ میں بہت بہتر ہیں. پاکستان میں موجود افغانی باشندے واپس افغانستان جا رہے ہیں. طالبان حکومت نے دنیا بھر کو باور کروا دیا ہے کہ اگر حکومت کی نیت صاف ہو تو وہ کچھ بھی کر سکتی ہے. طالبان حکومت کی مضبوط رٹ نے ہر ناممکن کام کو ممکن کر دیکھایا ہے. طالبان خود ہی فوج اور خود ہی حکومت ہے. اس لیے انہیں کوئی بھی اقدام اٹھانے میں دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑتا. اس کے برعکس ملک پاکستان میں مافیاز کے سربراہ حکومت کرتے ہیں. چینی، گندم، آٹا اور ڈالر مافیاز کے سربراہ حکومت میں اہم ترین عہدوں پر براجمان ہوتے ہیں. یہ لوگ جب تک حکومت میں رہتے ہیں. ملکی خزانہ کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہیں. ان کے ہوتے ہوئے کبھی چینی، آٹا، پیڑول، گندم اور ڈالرز کی مصنوعی قلت پیدا ہوتی رہتی ہے. کیونکہ یہ لوگ حکومت میں آتے ہی سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت ہیں. مافیاز انہیں حکومت میں لانے کے لیے ان پر سرمایہ کاری کرتے ہیں. سادہ الفاظ میں یہ لوگ مافیاز کے کارندے ہوتے ہیں. جو اپنے مالکان کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں. پاکستان میں سیاسی حکومت کمزور ترین حکومت تصور کی جاتی ہے. اس کی وجہ ممبر صوبائی اسمبلی سے لیکر قومی اسمبلی تک مافیاز کے سرمایہ سے جیت کر حکومتی ایوانوں میں پہنچتے ہیں. جب تک یہ لوگ برسر اقتدار رہتے ہیں. یہ ان مافیاز کے مفادات کو مکمل تحفظ فراہم کرتے ہیں. وقت کا تقاضہ ہے. کہ افواج پاکستان کو پانچ سال کے لیے حکومتی بھاگ دوڑ کو مکمل طور پر اپنے ہاتھ میں لے لینا چاہیے. اور طالبان حکومت کی طرز پر ہر شعبہ زندگی میں موجود مافیاز کے خلاف سخت ترین ایکشن لیا جائے. افواج پاکستان کی طرف سے حکومتی امور کو سر انجام دینے کے دو فوائد ہوںگے. ایک تو طاقت ور حکومت ہوگی. جس کو اپنے تشکیل کردہ منصوبہ جات پر عمل درآمد کروانے میں کوئی دقت نہیں ہوگی. دوسرا اس کی طاقت کی وجہ سے مافیاز کا اثرورسوخ نہ ہونے کے برابر ہوگا. پاکستانی افواج کے موجودہ سربراہ انتہائی نیک اور ایماندار شخصیت کے مالک ہے. پیچھلے چند سالوں سے ملک میں امریکی ڈالر کی مصنوعی قلت پیدا کرکے لوگ اربوں روپیہ کما رہے تھے. آرمی چیف نے ملک کی تاجر برادری سے ملاقاتیں کی. اور ان سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے تجاویز مانگیں. ان تجاویز کی روشنی میں فی الفور امریکی ڈالر مافیاز کے خلاف ملک بھر میں سخت ترین ایکشن کا آغاز کیا گیا. جس کے مثبت اثرات نمایاں ہونا شروع ہو گئے ہیں. اور امریکی ڈالر دو روز میں کافی حد تک نیچا آیا ہے. امریکی ڈالر کی مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کو فکر لاحق ہو گئی ہے. کہ اگر ڈالر اسی رفتار سے نیچے گرتا گیا. تو ہمیں کروڑوں کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا. لہذا انہوں نے ذخیرہ شدہ امریکی ڈالر اوین مارکیٹ میں لانا شروع کر دیا ہے. جس کی وجہ سے ڈالر کی مصنوعی قلت میں کافی حد تک کمی آئی ہے. آئے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں سننے کو ملے گی. اسی طرح سے چینی مافیا کی ٹانگیں بھی کانپنا شروع ہو گئیں ہیں. جس وجہ سے چینی کی قیمت میں بھی معمولی کمی دیکھنے کو ملی ہے. چاہیے اس نگران حکومت کو دو سال کے لیے برقرار رکھا جائے. مگر اس کی پشت پناہی مکمل طور پر افواج پاکستان کو کرنی چاہیے. تبھی مافیاز کو نکیل ڈالنے میں مدد ملے گی. افواج پاکستان ہی ملکی معیشت کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہو گی. جب تک افواج پاکستان ان مافیاز کے خلاف مکمل آپریشن نہیں کر لیتی. ملک میں الیکشن کا انعقاد کسی صورت نہیں ہونا چاہیے. الیکشن کی آڑ میں یہ مافیاز اپنے کارندوں کو حکومتی ایوانوں تک پہنچا دیتے ہیں. اور پھر دل کھول کر کرپشن کرتے ہیں. اس بہتی گنگا میں افواج پاکستان کے افسران بھی ہاتھ دھوتے ہیں. موجودہ آرمی چیف کی ایمانداری کو دیکھ کر لگتا ہے. کہ وہ اس ملک کے لیے لازمی کچھ کرے گے. افواج پاکستان دکھی قوم کا واحد سہارا ہے. جو اس منہ زور مافیاز کو نکیل ڈالنے میں اپنا کلیدی کرادار ادا کرے گی . طالبان حکومت نے یہ بات درست ثابت کر دیکھائی ہے. کہ اگر انسان کی نیت صاف ہو تو کچھ بھی نا ممکن نہیں. انہوں نےنا مناسب حالات کے باوجود اپنی دکھی اور جنگ زدہ عوام کی زندگیاں بدل کر رکھ دی ہیں. ملک پاکستان کے حالات تو اس سے قدر بہتر ہیں . بس بات نیک نیتی سے ملک کی بہتری کے لیے کچھ کرنے کی ہے. جس دن ان مافیاز کے خلاف آپریشن کامیاب ہو گیا.اسی دن ملک و قوم کی تقدیر بدل جائے گی.