ڈاکٹر فیض الرحمن: تعلیم و تحقیق کا معتبر حوالہ

قابل رشک : ظفر اقبال
zafar.druajk@gmail.com
پروفیسر ڈاکٹر فیض الرحمن نے عرصہ30سال تعلیمی میدان میں اپنی شاندار خدمات سر انجام دیں۔ ڈاکٹر فیض الرحمن ہمہ پہلو شخصیت ہیں۔ وہ بہترین معلم ، منتظم اور بہترین دوست اور عظیم انسان ہیں۔ انہوں نے2013میں یونیورسٹی آف آزاد جموں و کشمیر جوائن کی تو پہلی ہی ملاقات میں اُن کی باوقار شخصیت اور صلاحتیں کافی حد تک آشکار ہو گئیں ۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان کی انسان دوستی، خوبصورت مزاج اور تعلیم و تحقیق کے لیے ان کی جستجو دیکھتے ہوئے ان سے مزید تعلق مضبوط ہوا۔ یونیورسٹی کے ادارہ مطالعہ کشمیر کے ڈائریکٹر کی ذمہ داریاں سنبھالیں تو جلد ہی اسے نہ صرف یونیورسٹی بلکہ کشمیر کا ایک نمایاں ترین ادارہ بنا دیا۔ اس کے نصاب کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا ۔لیکچرز ،سیمینار اور کانفرنسز کا انعقاد کیا اور مسلہ کشمیر کو قومی اور عالمی سطح پر روشناس کروانے کے لیے جاندار اور خوبصورت پروگرامات ترتیب دیے ۔ اُن ہی کی کاوشوں سے کشمیرا سٹڈیز کا مضمون بی ایس کی سطح پر لازمی قرار دیا گیا۔انہوں نے جامعہ کشمیر کے ادارہ مطالعہ کشمیر اور ٹوکیو یونیورسٹی آف فارن اسٹڈیز کے ساتھ ایک MoU کروایا تاکہ طلبہ اور اساتذہ کی استعداد کار بڑھانے کے اقدامات کیئے جا سکیں۔ تاکہ نوجوان نسل کو کشمیر کی تاریخ سے بہتر طور پر روشناس کرایا جا سکے۔ یہاں پر جب انہوں نے محسوس کیا کہ پبلک سروس کمیشن اور دیگر مقابلے کے امتحانات کے لیے چھوٹے چھوٹے کتابچوں کی شکل میں مارکیٹ میں جو کتابیں موجود ہیں ان میں انتہائی کاریگری سے کشمیر کی تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی ہے تو انہوں نے بطور ایک تحقیق کار انتہائی خوبصورت انداز میں اپنی کتاب "The State of Azad Jammu & Kashmir at a Glance" لکھی جو کہ معتبر حوالہ جات کے ساتھ پبلک سروس کمیشن اوردیگر مقابلہ کے امتحانات کے لیے مختصر اور موثر ترین کتاب ہے جس کا اعتراف مختلف امتحانات میں کامیاب ہونے والے افراد نے راقم کے ساتھ کھلے دل سے کیا۔ لہذا تعلیمی اور تحقیقی میدان میں اُن کی یہ سب سے زیادہ قابل ستائش کاوش ہے۔ بحرحال ڈاکٹر فیض الرحمان جہاں بھی گئے داستان چھوڑ آئے کہ مصداق یونیورسٹی کے علاوہ جس کالج میں بھی گئے نمایاں رہے اور نمایاں کردار ادا کیا۔ ان کے اس کردار کی بھرپور تحسین کے لیے گورنمنٹ عبدالعزیز بوائز ڈگری کالج تھوراڑ میں ان کے اعزاز میں 2 ستمبر کو الوداعی تقریب کا انعقاد کیا گیا اس تقریب کی صدارت انچارج پرنسپل مظہر احمد نے کی۔ جبکہ مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر فیض الرحمان اور ڈاکٹر عبدالرحمن ،ڈائریکٹر کالجز تھے۔ اس تقریب کی سب سے خاص بات کہ یہ ٹھیک مقررہ وقت صبح 9:30 پر شروع ہوئی۔ یہ تقریب دو حصوں پر مشتمل تھی۔ پہلے حصے میں نظامت کی ذمہ داری طلبہ نے نبھائی۔ اس کے ساتھ ساتھ تلاوت ،حمد و نعت ،کلام اقبال، تقاریر، مزاحیہ خبریں اور خاکے پیش کیے گئے۔ ہر ایک طالب علم نے بہترین تیاری اور اعتماد سے اپنا کردار نبھاتے ہوئے حاضرین محفل سے خوب داد سمیٹی ۔ طلبہ و طالبات کی کارکردگی دیکھ کر ایک طرف ان کی بھرپور صلاحیتوں کا اندازہ ہوا تو دوسری طرف یہ بھی حقیقت سامنے آئی کہ اس کالج کے اساتذہ نے کس قدر محنت سے مستقبل کے معماروں کو تیار کیا ہے جس کے لیے وہ سب کے سب بھرپور داد اور تحسین کے مستحق ہیں۔ اس طرح کے کام یقینا جاندار اور بیدار قیادت یعنی پرنسپل کی سرپرستی میں ہی انجام پذیر ہوتے ہیں۔ لہذا طلبہ و طالبات کی کارکردگی اس بات کی غماز ہے کہ پرنسپل ڈاکٹر فیض الرحمن کی سرپرستی میں طلبہ و طالبات کی نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں کو بھی عروج ملا۔ تقریب کے دوسرے حصے میں نظامت کے فرائض کالج کے لیکچرار ظہیر اقبال نے بخوبی سرانجام دیئے جبکہ راقم سمیت جملہ مقررین بشمول ڈاکٹر عبدالرحمن ،ڈائریکٹر کالجز ،مولانا عبدالرزاق خان ،انچارج پرنسپل مظہر احمد، پرنسپل ریٹائرڈ  سردار محمد انور خان ،پرنسپل ریٹائرڈ لیاقت شاہین ، پرنسپل انٹر کالج رہاڑہ محمد وحید خان، پرنسپل گرلز انٹر کالج تھوراڑ روزینہ حسن، ڈاکٹر خان گل خان اور اسسٹنٹ پروفیسر انوار الحسن نے پروفیسر ڈاکٹر فیض الرحمن کی شاندار تعلیمی خدمات اور سماجی خدمات کو سراہا۔ کالج کی تعمیرو ترقی اور خاص کر طالبات کے لیے ماڈل کلاسز، ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام کے اجراء اور کالج میں نظم و ضبط کے قیام کے لیے ان کے اقدامات کا تمام مقررین نے خصوصی ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مکانیت کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کالج کی پرانی عمارت کو بعداز مرمت قابل استعمال بنایا اور بہترین تعلیمی ماحول فراہم کیا جس کی بدولت امتحانات میں شاندار نتائج بھی حاصل کیئے۔ تقریب سے خطاب میں ڈائریکٹر کالجز پروفیسر ڈاکٹر عبدالرحمن نے کہا کہ ڈاکٹر فیض الرحمن ہمیشہ اداروں کی بہتری کے لیے مشاورت سے کام کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی نمایاں عمل الفاظ کا محتاج نہیں ہوتا۔ کالج کے نظم و ضبط ،طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد،کارکردگی اور میعار از خود بول رہا ہے کہ ڈاکٹر فیض الرحمن نے کس قدر محنت سے فرائض سرانجام دیے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ آنے والے وقت میں کالج کو بہتر خطوط پر چلانے کے لیے بھرپور رہنمائی اور معاونت کریں گے۔ انہوں نے بوائز ڈگری کالج اور گرلز انٹر کالج تھوراڑ کے باہمی تعاون کو سراہاتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا تعاون باقی اداروں کے لیے بھی مثال ہے۔ کیونکہ بوائز ڈگری کالج کے تعاون اور رہنمائی سے گرلز انٹر کالج میں بھی کافی تیزی سے بہتری لائی گئی جو کہ قابل ستائش ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر فیض الرحمن کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلق کے حوالہ سے کہا کہ یہ تعلق خوبصورت یادووں پر مشتمل ہے جس میں تعلیم کی ترویج و ترقی کے لیے کردار سب سے نمایاں ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر فیض الرحمن نے ڈائریکٹر کالجز سمیت جملہ شرکاءاور منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اپنی تیس سالہ تدریسی کیرئیر کو خوشگور قرار دیتے ہوئے اپنے تجربات اور مشاہدات بیان کیئے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر فیض الرحمن نے اپنے خطاب میں اپنے کردار سے زائد اپنے رفقاءکار اور دوستوں کا ذکر کیا جو کہ اس بات کی دلیل کہ وہ دوسروں کا احترام اور اہمیت دینے والی شخصیت ہیں۔ شاید یہی ان کی کامیابی کا بھی راز ہے۔ اس موقع پر میزبان پرنسپل مظہر احمدنے ڈاکٹر فیض الرحمن کی شخصیت کے مختلف پہلوﺅں اور بلخصوص کالج کے لیے خدمات کا خوبصورتی سے احاطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کی درخشندہ روایات کو زندہ رکھتے ہوئے یہ الوداعی تقریب منعقد کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فیض الرحمن کے جاندار اقدامات نے کالج کے نظم و ضبط پر دورس مثبت نتائج مرتب ہوئے۔ جس کی وجہ سے ہی ہم 9 ریگولر فیکلٹی ممبران کی مدد سے 284 طلبہ و طالبات کو زیور تعلیم سے آراستہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فیض الرحمان نے اساتذہ اور اسٹاف پر بھرپور اعتماد کیا اور ان کی خوبی یہ ہے کہ انہوں نے مشکل ترین کام بھی لیے لیکن کوئی بھی فرد کبھی بھی ان سے ناراض نہیں ہوا۔انہوں نے مزید بتایا کہ کالج کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سرمائی تعطیلات میں کلاسز چلا کر طلبہ و طالبات کو آنے والے امتحانات کے لیے تیار کیا۔ نیز انہوں نے جو بھی فیصلہ کیا یا جو عزم کیا اس پر عملدرآمد بھی کروایا۔ الغرض جملہ مقررین نے ڈاکٹر فیض الرحمن کی سحر انگیز شخصیت پہلوﺅں کو اپنے اپنے انداز میں پیش کیا۔تقریب کے اختتام پر کالج کی طرف سے خوبصورت یادگاری شیلڈ پیش کی گئی اس موقع پر تعلیمی میدان میں ان کی اور ان کے والد محترم سردار صلابت خان صاحب کی خدمات کا بھرپور اعتراف کیا گیا۔ نیز مولانا عبدالعزیز تھوراڑ کا بھی مقررین نے بطور خاص ذکر کیا۔ اس مقررین نے بطور خاص زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر فیض الرحمن جیسی شخصیات سے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی بھرپور استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ با لخصوص کشمیر کی درست تاریخ کے حوالے سے بہترین راہنمائی کر سکتے ہیں۔ نیز اندرون اور بیرون ملک ان کے خصوصی لیکچرز کا انعقاد اس ضمن میں بہت اہمیت کا حامل ہو گا۔تقریب میں مختلف کالجز کے پرنسپل بلخصوص پروفیسر فدا حسین، پرنسپل انٹر کالج ٹائیں ، مسعود خالد ،پرنسپل ڈگری کالج منگ، محمد وحید پرنسپل کالج رہاڑھ ، ڈاکٹر محمد اسحا سابق پرنسپل،رقیاض احمد کیانی سابق پرنسپل، مقصود اصغر ،صدر معلم ہائی سکول تھوراڑ، ممتاز علمی شخصیت شبیر حسین سردار عبدالودو اور ڈاکٹر فیض الرحمن کے دوست احباب اور فیملی ممبران نے بھی شرکت کی۔

ای پیپر دی نیشن