پاکستان میں روس کے سفیر ڈینیلا گانچ نے کہا ہے کہ ان کا ملک پاکستان کو خام تیل کی سپلائی جاری رکھنا چاہتا ہے اور قیمتوں کے تعین اور دیگر طریقوں کے بارے میں بات چیت جاری ہے۔واضح رہے پاکستان نے اس سال کے شروع میں اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان حکومت سے حکومت معاہدے کے تحت ایک لاکھ ٹن رعایتی روسی خام تیل درآمد کیا تھا۔ پاکستان اپنی تیل کی ضروریات کا 20 فیصد روس سے پورا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ توانائی کی درآمدات پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کی اکثریت پر مشتمل ہیں۔ڈینیلا گانچ نے اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام پاک روس تعلقات پر ایک لیکچر کے دوران کہا جہاں تک تیل کا تعلق ہے ہم پاکستان کو اپنی ترسیل جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں۔ آپ سمجھتے ہیں ہم پابندیوں کی زد میں ہیں اور تمام بات چیت خفیہ ہے۔ درست قیمت اور اس کو ادا کرنے کا طریقہ کار اسی طرح معاہدے کے دیگر پیرامیٹرز پر تبادلہ خیال رازداری سے کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تجارتی بات چیت جاری ہے کیونکہ پاکستان اور روس کی قیمتوں کے مختلف مطالبات ہیں۔ تاہم مجھے امید ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔ ہمیں کچھ مشترکہ بنیاد مل جائے گی اور ہم تجارت جاری رکھیں گے۔
اقوام متحدہ کی ثالثی میں بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ مغربی ممالک کی جانب سے عزم کی کمی کی وجہ سے ٹوٹ گیا۔یاد رہے روس اس سال جولائی میں اس معاہدے سے نکل گیا تھا۔ مغرب کا دعویٰ ہے کہ پوتین کا خیال تھا کہ یہ معاہدہ برقرار رکھنے کے قابل نہیں ہے کیونکہ یہ یوکرینی خزانے اور کسانوں کو اس کی اناج کی برآمدات سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دے رہا ہے۔
روسی سفیر گانچ نے مزید کہا ہم نے ایک سال سے زیادہ عرصے تک معاہدے کے اپنے حصے پر عمل درآمد کیا لیکن دوسرا فریق ایسا کرنے میں ناکام رہا اور ہمیں صرف اچھی باتوں سے بہلاتا رہا۔ جب مغرب اپنے وعدوں پر عمل درآمد کرنے کا فیصلہ کرے گا تو روس معاہدے کا اپنا حصہ دوبارہ شروع کرے گا۔یاد رہے یوکرین پر روس کے حملے پر جون 2022 میں یورپی یونین نے روسی بینکوں کو SWIFT بین الاقوامی ادائیگی کے نیٹ ورک سے کاٹ دیا تھا۔دو طرفہ تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے گانچ نے کہا کہ پاکستان روس کا دوست اور شراکت دار ہے اور دونوں ملکوں کو دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ہمارے پاس اپنی معیشت کی تعمیر کے بہترین امکانات ہیں لیکن اس وقت ہماری تجارت بہت معمولی ہے جو تقریباً 700 ملین ڈالر سالانہ ہے۔ لہذا ہمیں بہت کچھ کرنا ہے۔ ہمارے پاس استعداد ہے کہ ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں۔
کمیونسٹ روس کے مقابلے میں نئے روس کی پالیسیوں میں تبدیلیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے گانچ نے کہا کہ ماسکو ہندوستان اور پاکستان دونوں کے ساتھ متوازن تعلقات کا خواہاں ہے۔ہم کوشش کر رہے ہیں ہم تیسرے ملک سے تعلق سے الگ ہوکر پاکستان کے ساتھ آزادانہ تعلقات رکھنا سیکھ رہے ہیں۔ پاکستان اس لیے بھی اہم ہے کہ یہ ایک باوقار اسلامی ریاست ہے۔