سوڈان میں ایک معروف شاعر ہاشم صدیق کی تصاویر نے ملک میں رنج و غم پیدا کردیا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شاعر ہاشم صدیق کی دردناک تصاویر پر رد عمل دیا گیا۔ شاعر ہاشم صدیق کو ملک میں فن اور تخلیق کی نمایاں ترین علامتوں میں سے ایک لیجنڈ شاعر کے طور پر جانا جاتا ہے۔
افسوسناک کہانی کی تفصیلات اس وقت شروع ہوئیں جب سوشل میڈیا صارفین نے شاعر ہاشم صدیق کو ام درمان شہر کے بنت شرق محلے میں ان کی رہائش گاہ سے نکالنے کی تصاویر شیئر کیں۔ اس آپریشن میں شاعر ہاشم کو گھوڑا گاڑی پر لے جایا جارہا تھا۔ ام درمان سوڈانی دارالحکومت خرطوم سے کے مغربی کنارے پر الثورہ مضافاتی علاقے میں موجود تین شہروں میں سے ایک شہر ہے۔شاعر ہاشم صدیق کے اہل خانہ کے قریبی ذرائع نے ’’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘ کو بتایا کہ انہیں گھر سے نکالنے کا عمل انتہائی پیچیدہ حالات میں ہوا، کیونکہ انہوں نے تین پہیوں والی گاڑی "ٹوک ٹوک" کو دس دن سے زیادہ وقت تک تلاش کیا۔ وجہ یہ ہے کہ ریپڈ سپورٹ فورسز گاڑیوں کو گزرنے کی اجازت نہیں دے رہی ۔ سوڈانی فوج کے زیر کنٹرول علاقوں سے آر ایس ایف کے زیر کنٹرول علاقوں تک عام آمد ورفت جاری تھی لیکن گاڑی فراہم کرنے کی ان کی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں۔ ان حالات میں کوئی راستہ نہیں ملا کہ سوڈان کے معروف شاعر کو باہر کیسے نکالا جائے سوائے اس کے کہ انہیں گھوڑا گاڑی پر ہی منتقل کیا جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس قدیم محلے کے اندر زندگی ناممکن ہو گئی ہے ۔ یہاں توپ خانے کی گولہ باری کی شرح بڑھ گئی ہے۔ ہاشم صدیق بحفاظت ام درمان کے مضافاتی علاقے الثورہ میں ایک گھر میں بحفاظت پہنچ گئے ہیں۔ یہ علاقہ سوڈانی فوج کے کنٹرول میں ہے۔
شاعر ہاشم صدیق نے بنت شرق کے محلے میں واقع اپنے گھر سے ام درمان شہر کے مضافاتی علاقے الثورہ تک کے سفر کی تفصیلات بیان کیں ۔ "واٹس ایپ" پر ایک آڈیو کلپ کے ذریعے سب کو یقین دلایا کہ وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ الثورہ کے نواحی علاقے میں ایک سوڈانی خاندان کی دیکھ بھال میں ہیں۔ انہوں نے کمزور اور تھکی ہوئی آواز میں مزید کہاکہ میں خوفزدہ یا اداس نہیں ہوں۔ اور میں ان لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے مجھے اس طرح نکالنے کے لیے سخت محنت کی۔دل گرفتہ کردینے والے الفاظ میں ہاشم نے کہا کہ اس نے اپنے تخلیقی کیرئیر کے دوران جو کچھ بھی کیا وہ سوڈانی لوگوں سے محبت تھی۔ میں نے اپنی باقی زندگی کو بھی اپنے تخلیقی کیرئیر کی تکمیل کے لیے وقف کرنے کا عہد کیا ہے۔ انہوں نے کہا اس کے لیے پروڈکشن ٹولز کی فراہمی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنی نفسیاتی اور جسمانی کمزوری کے باوجود ایک نیا ڈرامہ لکھنے اور نئے پروگرام پیش کرنے کے قابل ہونے کے اپنے خواب کو بھی بیان کیا۔انہوں نے کہا مجھے امید ہے کہ میرے 12 پرانے شعری مجموعے گزشتہ تمام ایڈیشن فروخت ہونے کے بعد دوبارہ شائع ہو سکیں گے۔ہاشم صدیق کو سوڈان میں ثقافت اور ادب کے لیجنڈز میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے ملک میں فن اور تخلیق کے مختلف شعبوں میں لازوال فن پارے پیش کیے۔ سوڈانی تھیٹر کو ڈرامہ احلام الزمان جیسے شاندار کام فراہم کیے۔ انہیں 1973 میں بہترین تھیٹر سکرپٹ کے لیے سٹیٹ ایوارڈ دیا گیا۔ ڈرامے "مائی سویٹ ہارٹ پلانٹ کے لیے انہوں نے 1974 میں ادبی سکرپٹ ایوارڈ جیتا تھا۔ان کے کچھ تخلیقی کاموں کی وجہ سے نیمیری اور بشیر حکومتیں ان کے مخالف ہو گئی تھیں۔ ان کے کچھ کام سکیورٹی وجوہات کے نام پر معطل کر دئیے گئے تھے۔