جی 20 سربراہ اجلاس: بھارت اور چین میں مشکوک بیگ پر12 گھنٹے تک کیوں تنازع برپا ہوا؟

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں گذشتہ ہفتے منعقدہ گروپ 20 کے سربراہ اجلاس کے موقع پر سفارتی اور سکیورٹی کے لحاظ سے ایک عجیب واقعہ پیش آیا تھا۔جی 20 اجلاس میں شریک چین کے وفد نے 7 ستمبر کو نئی دہلی کے تاج پیلس ہوٹل میں اپنے بیگ کی سکیورٹی اسکین کرنے سے انکار کردیا تھا جس کی وجہ سے دونوں فریقوں کے درمیان 12 گھنٹے تک تنازع جاری رہا تھا۔ٹائمز آف انڈیا نے بدھ کو فائیو اسٹار ہوٹل کی سکیورٹی ٹیم کے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ سامان سے لدے بیگ کے غیر معمولی طول وعرض نے سکیورٹی فورسز کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی تھی۔البتہ چینی وفد کے اس بیگ کو بھارت کی طرف سے ان ہدایات کے بعد ہوٹل کے کمرے میں لے جانے کی اجازت دی گئی تھی کہ سفارتی زادِسفر کو کسی سکروٹنی کے بغیر جانے دیا جائے۔این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ عملہ کے ایک رکن نے بیگ کو کمرے میں لے جانے کے بعد اس کے اندر ’مشکوک سامان‘ دیکھا تو بھارتی حکام کو آگاہ کیا جنھوں نے اس کو اسکین کرنے کا مطالبہ کیا۔

جب چینی مندوبین نے اسکین کو مسترد کردیا تو اس کے نتیجے میں سیکورٹی حکام کے درمیان 12 گھنٹے تک تعطل رہا تھا۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جب تک چینی مندوبین بیگ کو ہوٹل سے اپنے مقامی سفارت خانے میں منتقل کرنے پر راضی نہیں ہو گئے تب تک بھارتی حکام ہوٹل کے کمرے کے باہر تعینات رہے تھے۔تاہم اس سوٹ کیس میں موجود سامان کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔برازیل کے صدر ڈی سلوا مبیّنہ طور پر اسی ہوٹل میں قیام پذیر تھے۔ٹائمز آف انڈیا نے یہ بھی بتایا ہے کہ چینی حکام نے علاحدہ اور نجی انٹرنیٹ کنکشن کی درخواست کی تھی ، جسے ہوٹل نے مسترد کردیا تھا۔نئی دہلی میں منعقدہ اس جی 20 سربراہ اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سمیت گروپ میں شامل بیشترممالک کے رہ نماؤں نے شرکت کی تھی لیکن چینی صدر شی جِن پنگ شریک نہیں ہوئے۔ان کے بجائے چین کی نمائندگی وزیراعظم لی کیانگ نے کی تھی۔اس کا ایک ممکنہ مقصد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی اس اجلاس سے ٹھوس نتائج حاصل کرنے کی کوششوں کو دبانا تھا۔اس اجلاس میں افریقی یونین کو جی 20 کی مکمل رُکنیت دی گئی ہے اور اس کے مشترکہ اعلامیے میں اجلاس کے نتائج کو بڑے پیمانے پر بھارت کی پہلی صدارت اورمیزبانی کی ایک کامیابی کے طور پردیکھا جا رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن