کراچی+اسلام آباد (کامرس رپورٹر+نمائندہ خصوصی) بدھ کے روز بھی انٹر بینک میں روپے کے مقابلہ میں ڈالر کی قدر میں کمی دیکھی گئی۔ سٹیٹ بینک کے مطابق بدھ کو انٹر بینک میں ڈالر 1.07روپے کمی سے 299.89روپے سے گر کر 298.82 روپے کی سطح پر آگیا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 1روپے کے اضافہ سے 300 روپے سے بڑھ کر 301 روپے کی سطح پر آگئی۔ یورو کی قیمت فروخت1روپے اضافہ سے 320 ہوگئی اور برطانوی پاو¿نڈ کی قیمت فروخت 373روپے کی سطح پر مستحکم رہی۔ سعودی ریال کی قیمت فروخت 79 روپے اور یو اے ای درہم کی قیمت فروخت 81روپے رہی۔ چیئرمین ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان ملک محمد بوستان نے کہا ہے کہ ڈالر مافیا کے خلاف ہونے والے کریک ڈاو¿ن کے مثبت اثرات سامنے آرہے ہیں اور ڈالر کے ریٹ میں مسلسل کمی ہورہی ہے اور بدھ کے روز بھی ڈالر کا ریٹ انٹربینک اور اوپن کرنسی مارکیٹ میں 300روپے سے کم رہا ہے، جب سے کریک ڈاو¿ن ہوا ہے پوری قوم آرمی چف کو مبارکباد پیش کررہی ہے کیونکہ جوکام سول حکومت کو کرنا تھا وہ بیڑا جنرل عاصم منیر نے اٹھایا ہے۔ آنے والے دنوں میں پہلے مرحلے میں ڈالر 290 روپے ہوگا اور اگر مسلسل بنیادوں پر آپریشن جاری رہا تو ڈالر 280 روپے اور 270 روپے تک آجائے گا جبکہ یہ بھی امید ہے کہ آئندہ دنوں میں ڈالر 250روپے تک آجائے۔ انہوں نے بتایا کہ جب سے کریک ڈاو¿ن شروع ہوا ہے تب سے ایکس چینج کمپنیوں کی سپلائی بڑھ گئی ہے اور ہم نے روزانہ 15ملین ڈالر انٹربینک میں فروخت کئے ہیں۔ جبکہ رواں ماہ کے دوران مجموعی طور پر ہم 500ملین ڈالر انٹربینک میں فروخت کریں گے۔ ملک محمد بوستان نے کہا کہ ہمیں ایکس چینج کمپنیوں نے شکایت کی ہے کہ جو کلائنٹ ایکس چینج کمپنیوں میں کرنسی فروخت کرنے آرہے ہیں تو ایجنسی والے اس کا ڈیٹا لے جاتے ہیں اور کلائنٹ کے گھروں تک پہنچ رہے ہیں کہ انہوں نے ڈالر یا دوسری کرنسی کہاں سے لی جس کی وجہ سے اب لوگوں نے غیرملکی کرنسی فروخت کیلئے لانا کم کردی ہے۔ لوگوں کو تحفظ دینا بھی ضروری ہے تاکہ لوگ اپنی کرنسی کیش کرا سکیں۔ دوسری صورت میں اگر لوگ دوبارہ بلیک میں چلے گئے تو آرمی چیف کی محنت ضائع ہوگی جو ہم کسی بھی صورت میں نہیں چاہتے۔ ایکسچینج کمپنیوں میں آنے والوں کو تنگ نہ کیا جائے۔