برطانیہ میں 10 سالہ بچی سارہ شریف کے قتل میں لندن پولیس کو مطلوب بچی کے والد عرفان شریف، سوتیلی ماں بینش بتول اور چچا فیصل شہزاد بدھ کو سیالکوٹ ایئر پورٹ سے براستہ دبئی لندن روانہ ہوئے تھے۔برطانوی پولیس نے برطانیہ میں اپنے گھر میں مردہ پائی جانے والی 10 سالہ بچی سارہ شریف کے والد عرفان شریف، سوتیلی والدہ بینش بتول اور چچا فیصل ملک کو برطانیہ میں لینڈ کرتے ہی گرفتار کرلیا۔یہ تینوں افراد بدھ کو سیالکوٹ ایئر پورٹ سے براستہ دبئی لندن روانہ ہوئے تھے۔رپورٹ کے مطابق سرے پولیس کے تفتیش کار سپرنٹنڈنٹ مارک چیپ مین نے ایک ٹیلی ویژن بیان میں بتایا: ’آج شام گیٹ وک ایئرپورٹ پر تفتیش کے سلسلے میں تین افراد کو گرفتار کیا گیا۔‘انہوں نے ملزمان کے نام لیے بغیر بتایا: ’دو مردوں، جن کی عمریں 41 سال اور 28 سال ہیں، اور ایک 29 سالہ خاتون کو پرواز سے اترنے کے بعد قتل کے شبے میں گرفتار کیا گیا۔ وہ فی الحال حراست میں ہیں اور مناسب وقت پر ان سے انٹرویو کیا جائے گا۔اس سے قبل پنجاب پولیس کے ترجمان مدثر خان نے اے ایف پی کو تینوں مشتبہ افراد کی لندن روانگی کی تصدیق کی تھی۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ تینوں افراد رضاکارانہ طور پر حکام کو آگاہ کر کے روانہ ہوئے۔10 سالہ سارہ شریف کی لاش 10 اگست کو سرے کے شہر ووکنگ میں ان کے گھر سے ملی تھی۔ڈی پی او جہلم ناصر محمود ک کا کہنا ہے کہ انہیں اگست میں انٹرپول کا ایک خط موصول ہوا جس میں بتایا گیا کہ ایک پاکستانی نژاد 10 سالہ بچی کی لاش اس کے گھر سے برآمد ہوئی ہے، جس کی شناخت سارہ شریف کے نام سے ہوئی اور اس کی موت غیر طبی معلوم ہوتی ہے۔ہلم کے علاقہ کڑی جنجیل سے تعلق رکھنے والے ملک عرفان شریف نے 2009 میں برطانیہ میں پولش خاتون اولگا سے شادی کی تھی، جن سے ان کی ایک بیٹی اور بیٹے کی پیدائش ہوئی۔2017 میں عرفان نے اولگا کو طلاق دے دی، جس کے بعد عدالتی حکم پر دونوں بچوں کو والد کی تحویل میں دے دیا گیا۔عرفان شریف اپنی دوسری بیوی بینش بتول اور بچوں کے ساتھ سرے کے علاقے میں منتقل ہو گئے تھے جہاں 10گست، 2023 کو سارہ شریف کی موت ہوئی۔