سمندری‘ فضائی اور ماحولیاتی آلودگی کا  سنگین ہوتا عالمی مسئلہ

صدر مملکت آصف علی زرداری نے سمندری آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز سے نمٹنے کےلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سمندری آلودگی آبی حیات کو منفی طور پر متاثر کر رہی ہے اور اس سے ماہی گیری کے شعبے کی نمو میں کمی ہو رہی ہے۔صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن (آئی ایم او) کے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے سیکرٹری جنرل ارسینیو انتونیو ڈومنگیز ویلاسکو سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کےلئے موثر اقدامات کر رہا ہے، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کیلئے سندھ میں ایک ملین ایکڑ پر مینگروز لگائے ہیں، جبکہ مزید20 لاکھ ایکڑ اراضی پر مینگروز لگانے کے منصوبے جاری ہیں۔ اسی طرح وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی عالمی مسئلہ ہے، ترقی یافتہ ممالک کے تعاون سے اس مسئلے سے نمٹنا ہے، پاکستان نے اس معاملے پر بہت سنجیدگی دکھائی ہے، زہریلی گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ بہت کم ہے لیکن نقصانات کا سب سے زیادہ خمیازہ پاکستان کو بھگتنا پڑتا ہے۔
پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات واضح طور پر محسوس کئے جا رہے ہیں۔ خشک سالی کے اختیار کرتے طویل ادوار، بے موسمی بارشیں اور سیلاب ‘زراعت کے بدلتے ہوئے انداز ‘ اسکی پیداوار میں کمی، پانی کی عدم دستیابی اور حیاتیاتی تنوع، یہ سب موسمیاتی تبدیلیوں کے ہی منفی اثرات ہیں جن سے پاکستان نمٹنے کے اقدامات کر رہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ابھرنے والی قدرتی آفات سے جو 10 ممالک سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔ گزشتہ ایک صدی کے دوران ملک کے درجہ حرارت میں سالانہ 0.63 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ریکارڈ کیا گیا،جبکہ پاکستان سے ملحقہ بحیرہ عرب کے ساحلوں پر پانی کی سطح سالانہ ایک ملی میٹر کی رفتار سے بڑھ رہی ہے۔ موسمیات اور آب و ہوا کے ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آنے والے برسوں میں موسمیاتی بداثرات تیزی سے بڑھ سکتے ہیں۔دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کی سب سے بڑی وجہ گرین ہاو¿س گیسوں کے اخراج میں اضافہ ہے جو مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ یہ زمین کی فضا میں موجود ایسی گیسز ہیں جو زمین کی سطح کا درجہ حرارت تیزی سے بڑھا رہی ہیں۔ عالمی سطح پر ان گیسز کے اخراج کو کم کرنے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے جبکہ پاکستان بھی آلودگی کم کرنے کے بھرپور اقدامات کر رہا ہے۔ چونکہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث فضائی ‘ سمندری اور ماحولیاتی آلودگی اب عالمی سطح پر گھمبیر مسئلہ بن چکی ہے‘ جسے حل کرنے کیلئے ہر ملک کو انفرادی اور اجتماعی کوشش کرنا ہوگی ‘ اس کیلئے ماہرین کی مشاورت ضروری ہے۔

ای پیپر دی نیشن

ہم باز نہیں آتے!!

حرف ناتمام…زاہد نویدzahidnaveed@hotmail.com یادش بخیر …یہ زمانہ 1960 کا جس کے حوالے سے آج بات ہوگی۔ یہ دور ایوب خاں کے زوال اور بھٹو ...