اللہ رب العزت نے جہاں آپ کوتمام انسانیت سے افضل اوراعلیٰ مقام ومرتبہ عطا فرمایا ہے وہاں آپ کو بہت سے ایسی خوبیاں اور خصوصیات بھی عطا فرمائی ہیں جو تمام انبیاءاور کل کائنات سے آپ کوممتاز کرتیں ہیں۔ نبی کریم ﷺ کی عظمت ورفعت کے بیان میں اللہ تعالیٰ نے سینکڑوں خصوصیات آپ کودے رکھیں ہیں۔اس روئے ارض پر انسانوں کی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ہی،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالم انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پورا سامان مہیا کیا ہے تا کہ بنی نوع انسان ان کی اتباع کر کے فلاح پا سکیں۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ کی شخصیت قیامت تک آنے والے انسانوں کیلئے بہترین نمونہ ہے۔ سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی حزو ہے اور اللہ رب العزت کی نعمتوں میں ایک بہت بڑی نعمت او ر دولت ہے کہ اس نے ہمیں نبی کی امت میں پیدا کیا اور ہمیں ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دی۔ رسول اللہ ﷺ سے محبت دنیا کی تمام محبتوں میں بالکل منفرد اور ان میں سب سے ممتاز ہے اور یہ ایسی محبت ہے کہ جس کا کوئی نعمت البدل ہی نہیں ہے بلکہ رسول اللہﷺ سے محبت ہی صرف وہ چیز ہے جو دنیااور آخرت میں کامیابی کی ضمانت اور اللہ رب العزت کی محبت پانے کاذریعہ ہے۔ اور اسی طرح کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔ فرمانِ نبوی ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں، باپ، اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔ایک بار حضرت عمرؓ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ﷺ آپ مجھے اپنی ذات کے علاوہ دنیا میں ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں تو اللہ کے رسول نے فرمایا ”عمرؓ تمہارا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہو گا جب تک میں تمہیں اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز نہ ہو جاو¿ں توحضرت عمرؓ نے دوبارہ عرض کیا”یارسول اللہﷺ اب آپ مجھے اپنی جان سے زیادہ عزیز ہیں“ تب آپ نے فرمایا کہ اب آپ کا ایمان مکمل ہوگیا۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ حضرت محمد کی ذات مبارکہ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد، وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے۔ اسلامی آداب واخلاقیات حسنِ معاشرت کی بنیاد ہیں، ان کے نہ پائے جانے سے انسانی زندگی اپنا حسن کھو دیتی ہے۔ حسنِ اخلاق کی اہمیت اسی سے دوچند ہوجاتی ہے کہ ہمیں احادیث مبارکہ سے متعدد ایسے واقعات ملتے ہیں کہ جن میں عبادت وریاضت میں کمال رکھنے والوں کے اعمال کوصرف ان کی اخلاق نہ ہونے کی بنا پر رائیگاں قرار دے دیاگیا۔ حسن ِاخلاق سے مراد گفتگو اور رہن سہن سے متعلقہ امور کو بہتر بنانا ہی نہیں ہے بلکہ اسلامی تہذیب کے تمام تر پہلوو¿ں کو اپنانا اخلاق کی کامل ترین صورت ہے۔
اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے نوازا ہے، جو پورے دین کو جامع اور اس کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ وہ نعمت اور دولت اخلاق ہے، ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر تھے، پس جس نے جس قدر آپ کی تعلیمات سے فائدہ اٹھاکر اپنے اخلاق کو بہتر بنایا اسی قدر آپ کے دربار میں اس کو بلند مرتبہ ملا۔کسی نے سیدہ عائشہؓ سے نبی کریم ﷺ کے اخلاق کے بارے میں پوچھا تو آپ نے جواب دیا: کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا؟آپ اخلاق کے اعلیٰ ترین مرتبے پر فائز تھے۔آپ کی ساری زندگی وہ قرآن ہی تو تھی۔ آپ کی حیات مبارکہ قرآن کی صورت میں جیتی جاگتی تفسیر ہے۔ وہ رحمت عالم محبت کا درس دینے والے، امن کا پیغام دینے والے، بڑوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے والے، بچوں کے ساتھ نرمی کا سلوک کرنے والے، بہترین سپہ سالار اور بہترین حکمران تھے۔ اسکی گواہی قرآن نے بھی دی اور صحابہ و ازواج مطہرات نے بھی۔ یہاں تک کہ آپ کے بدترین مخالفین،جنہوں نے آپ پر طرح طرح کے الزامات تو لگائے لیکن کبھی آپ کی سیرت اور کردار کی بابت ایک لفظ بھی نہ کہہ پائے۔ حیرت کا مقام ہے کہ آپ کے ہم عصر مخالفین تک آپ کو اعلیٰ اخلاق و کردار کا حامل گردانتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ سیرة النبی کا ہر گوشہ تابناک اور ہر پہلو روشن ہے یومِ ولادت سے لے کر روزِ رحلت تک کے ہر ہر لمحہ کو قدرت نے لوگوں سے محفوظ کرادیا ہے آپ کی ہر ادا کو آپ کے متوالوں نے محفوظ رکھاہے اور سند کے ساتھ تحقیقی طور پر ہم تک پہنچایا ہے۔ ربیع الاول چونکہ آپ کی ولادت بسعادت کا مہینہ بھی ہے اسی مناسبت ہے ہمیں بطور مسلمان یہ عہد کرنا چاہئے بلکہ یہ بطور مسلمان ہماری ذمہ داری ہے کہ اللہ کے آخری رسول حضرت محمد کی بتائی ہوئی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنے اخلاق و اطوار کو سنواریں اور ان کے دیئے گئے مشن کو لے کر دنیا میں زندگی گزاریں، اگر ہم بطور مسلمان ایسا کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو یقینا ہم نہ صرف دنیا بلکہ آخرت میں بھی کامیاب ہو جائیں گے، انشاءاللہ۔