تحفظ ختم نبوت کا پرچم بلندرہے گا!!

Sep 14, 2024

امتیازاقدس گورایا

بلا امتیاز… امتیاز اقدس گورایا
imtiazaqdas@gmail.com

لیاقت باغ راولپنڈی' مینار پاکستان لاہور اور عالم گیر روڈ چینوٹ میں ہونے والے یوم تحفظ ختم نبوت کے روح پرور اجتماعات نے دلوں کو گرما دیا۔ کئی مقررین کے دل سوز اور جاں سوز خطابات نے حضرت عطاء اللہ شاہ بخاری کی یادوں کے چراغ روشن کر دئیے، یہ وہی حضرت بخاری ہیں جو ایک ایک لاکھ افراد کے جم غفیر سے مخاطب ہوتے۔ نماز عشاءکے بعد شروع ہونے والے یہ دینی اجتماعات رات گئے بلکہ نماز سحر تک جاری رہتے، مجال ہے شرکاءکی تعداد کم ہو جاتی یا حاضرین پر بوریت کا گمان ہوتا۔ سید عطاء اللہ شاہ بخاری سیرت پاک، ادب رسولاورختم نبوتکے موضوعات پر جو دل نشیں ' روح افراء اور ایمان سے مرقع گفتگو کرتے وہ جوش ،وہ انداز' وہ تحقیق اور وہ محبت وعشق کا فاتحانہ انداز آج بھی زندہ وجاوید ہے۔ یہ درست ہے کہ حب رسول محشتم وہ جذبہ اور وہ طاقت ہے جو مسلمانوں کو دوسرے مذاہب کے ماننے والوں سے جداگانہ کرتا ہے۔ حضرت اقبال فرماتے ہیں رسول اللہ سے محبت مسلمانوں کو ہر سطح پر ممتاز حیثیت دلاتی ہے اور یہ حیثیت و منصب دنیا اور آخرت دونوں جگہ یکساں اہمیت کی حامل ہے۔
7 ستمبر!! یوم تحفظ ختم نبوتاہل وطن نے عقیدت وحشمت سے منا کر کرتاجدار ختم نبوت سے اپنی بے مثل وبے مثال محبت کا ثبوت دیا ،یہ گولڈن جوبلی تقریبات تھیں، پچاس برس قبل ستمبر کے ابتدائی عشرے میں اراکین قومی اسمبلی نے تاریخ ساز قانون سازی کے ذریعے مرزائیت کے فتنے کو ہمیشہ کیلئے ملیاملیٹ کر دیا ، یوں قادیانی غیر مسلم اقلیت قرار پائے۔ تحریک ختم نبوت سے قانون سازی کی تکمیل تک کے مراحل میں سرگرم رہنے پر قوم علامہ شاہ احمد نورانی' مولانا عبدالستار خان نیازی' پروفیسر غفور احمد' حضرت مولانا مفتی محمود احمد' جناب یحیی بختار'(اٹارنی جنرل) جناب ذوالفقار علی بھٹو (وزیراعظم) کی کوششوں ،کاوشوں اور جدوجہد کی مقروض رہے گی… یہ بھی درست ہے کہ ختم نبوت کے حوالے سے تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی تاریخ اسلام !! منکرین ختم نبوت کا آغاز عہد نبوی سے شروع ہو گیا تھا۔ آپ ، صحابہ کرام اور امت مسلمہ نے اپنے اپنے دور میں عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ کیا۔ 7 ستمبر 1974 یہ دن تمام مسلمانان عالم کے لئے تاریخ ساز خوشی کا حامل تھا اس دن منکرین ختم نبوت (قادیانیوں ) کو قومی اسمبلی نے باالاتفاق غیر مسلم اقلیت قرار دے کر عقیدہ ختم نبوت کو آئینی و دستوری تحفظ دے دیا گیا تمام مکاتب فکر کے علماءنے اس سلسلے میں بھر پور کردار ادا کیا۔ اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے منظور شدہ اس قانون پر دستخط کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ ''وہ اپنی موت کے پروانے پر دستخط کر رہے ہیں '' جو بعد میں سچ ثابت ہوا۔ اس قانون سازی اور منظوری میں ہم مفتی محمود احمد ، مولانا شاہ احمد نورانی ، مولانا عبدالستار خان نیازی ، ثناء اللہ امرتسری ، مولانا مودودی ، مولانا کوثر نیازی ، پروفیسر عبدالغفور، آغا شورش کاشمیری اور مولانا یوسف لدھیانوی کیلئے دعا گو رہیں گے۔ شروع میں کہا گیاکہ ختم نبوت کا تاریخی پس منظر بہت پرانا ہے مگر قیام پاکستان کے بعد قادیانیوں کے خلاف بہت سی تحریکوں کا آغاز ہو گیا خاص طور پر 1953 اس لحاظ سے بہت اہم ہے ختم نبوت کے سلسلے میں مولانا عبدالستار خان نیازی اور مولانا مودودی نے سزائے موت کا حکم بھی سنا ( یہ الگ بات ہے کہ سزائے موت پر عملدرآمد نہ ہو سکا )اسی طرح آزاد کشمیر میں قانون ساز اسمبلی نے بھی قادیانیوں کے عقائد ونظریات کے خلاف تاریخی قرارداد منظور ہوئی …یادش بخیر 29 مئی1974 کو اسلامی جمعیت کے طلباء پر پنجاب کے ایک شہر ربوہ ( چینوٹ ) میں حملہ کر بہت تشدد کیا یہاں تک کہ سٹوڈنٹس کے جسم کے اعضاء کاٹ کر انہیں شہید کر دیا گیا اسے ''سانحہ ربوہ'' کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے اس حادثے نے مسلمانوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ واقعے کے بعد مولانا یوسف بنوری کی قیادت میں تحریک شروع کی جسے تحریک تحفظ ختم نبوت کا مبارک نام دیا گیا ۔ 1974 میں مولانا شاہ احمد نورانی نے 30 جون کو احمدیوں اور لاہوری گروپ کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کی کہ یہ لوگ مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی مانتے ہیں لہذا اس باطل عقیدے کی بنیاد پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے۔ مولانا شاہ احمد نورانی نے قادیانیوں کو کافر قرار دلوانے کے لیے اہم کردار ادا کیا ، تمام سیاست دانوں نے بڑھ چڑھ کر اپنا اپنا کردار ادا کیا اس سلسلے میں نوابزادہ نصر اللہ خان بھی بہت متحرک رہے احمدی اور لاہوری گروپ کو ان کی خواہش کے مطابق اپنی صفائی پیش کرنے کا بھر پور موقع دیا گیا تقریباً دو ماہ تک اس پر بحث ہوتی رہی قومی اسمبلی کے اراکین کو ایک پارلیمانی کمیٹی کی شکل دے دی گئی۔ بہت سے سیاست دان اس تحریک سے پہلے اس مسئلے کی سنگینی سے ناواقف تھے لیکن جب انہیں کیمرے کے سامنے قادیانیوں کے نمائندے مرزا ناصر وغیرہ کے قول و قرار سے اصلیت کا پتہ چلا تو وہ بھی اپنے ایمان کی حفاظت کے لئے سنجیدہ ہو گئے۔ بلآخر مرزا ناصر سے ایک سوال ہوا کہ اگر کبھی دنیا میں کہیں بھی تم لوگوں کی حکومت بن جائے تو تم (احمدی/مرزائی) غیر احمدی کلمہ گو مسلمانوں کو کس درجے میں رکھو گے تو اس نے جواب دیا کہ ہم انہیں اقلیت سمجھیں گے ، اس طرح ان کے کلیہ کے مطابق احمدیوں کو ایک غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا گیا یوں 7 ستمبر 1974 کو قومی اسمبلی سے متفقہ طور قانون پاس ہو گیا جس کے تحت قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا گیا۔ 7 ستمبر 2024 اس لحاظ سے ایک بار پھر سے تاریخ ساز دن بن گیا کہ پاکستان کی تاریخ میں مینار پاکستان پر ختم نبوت کے قانون کو پچاس سال پورے ہونے پر سب سے بڑا اجتماع ہونے کا اعزاز حاصل ہوا!!

مزیدخبریں