رنگ گورا کرنے والی کریموں میں شامل سٹیرائیڈز گردے اور جگر پر حاوی

عیشہ پیرزادہ
ہماری جلد جو ہماری شخصیت کو نمایاں کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے نازک اور حساس  واقع ہوئی ہے۔ سورج کی تیز شعاعوں کے اثرات ہوں ، ہارمونل تبدیلیاں ہوں یا جینٹک وجوہات سبھی کا براہ راست اثر سب سے پہلے ہماری جلد پر واضح ہوتا ہے۔ جو نہ صرف تکلیف کا باعث ہے بلکہ برقت کسی ڈرماٹولوجسٹ سے رابطہ نہ کیا جائے تو مرض پیچیدگی بھی اختیار سکتاہے۔ مگر افسوس کہ ہمارے یہاں کسی ماہر امراض جلد سے رابطہ کرنے سے پہلے ٹوٹکوں کو آزمایا جاتا ہے یا حکیم سے قسمت آزمائی کی جاتی ہے۔ بلاخر جب ہم معاملے کی شکل بگاڑ دیتے ہیں تب ہمیں ڈرماٹولوجسٹ یاد آتا ہے۔اسی حوالے سے گزشتہ دنوں ہم نے اپنے نوائے وقت صحت ایڈیشن کے قارئین میں مختلف جلدی امراض سے متعلق آگاہی کے لیے میو ہسپتال ڈرماٹولوجی ڈیپارٹمنٹ یونٹ ون کی دو معروف ڈرماٹولوجسٹ اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹر وجیہہ سعید اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر غزالہ بٹ روزنامہ نوائے وقت لاہور کے دفتر تشریف لائیں، جہاں ہم نے کئی جلدی امراض پر گفتگو کی۔اس موقع روزنامہ نوائے وقت کے چیف کو آپریٹیو آفیسر لیفٹیننٹ کرنل (ر) سید احمد ندیم قادری  اور ڈرماٹولوجی ڈیپارٹمنٹ یونٹ ون میو ہسپتال کے ہیڈ پروفیسر ڈاکٹر اعجاز بھی موجود تھے۔ہماری یہ معلومات افزاء گفتگو نذر قارئین ہے۔
نوائے وقت:ایگزیما کیا ہے اور اس کی ابتدائی علامات کیا ہیں؟
ڈاکٹر وجیہہ سعید:اسے اردومیں ہم چنبل کہتے ہیں۔یہ مختلف قسموں کا ہوتا ہے، کچھ اقسام کے پیچھے بیرونی وجوہات ہیں اور کچھ کے پیچھے اندرونی وجوہات شامل ہیں۔بنیادی علامات یہ ہیں کہ جلد پر خشکی آتی ہے۔ خارش ہوتی ہے، بعض اوقات خارش کے ساتھ پانی بھی آسکتا ہے۔اگر بروقت علاج نہ کروایا جائے تو اس پر بیکٹریل انفکشن ہو سکتا ہے۔
جلد کھردری ،موٹی اور گہری رنگت کی ہو جاتی ہے۔یہ انفیکشن ان لوگوں میں عام ہے جو ڈٹرجنٹ یا کیمیکل کا کام کرتے ہیں۔
اس سے بچائو کے لیے ضروری ہے کہ مویسچرائزر  باقاعدگی سے استعمال کیا جائے  تاکہ جلد کی قدرتی تہہ کی حفاظت رہے۔اینٹی سپٹک صابن کے استعمال سے بھی سکن خشک ہونے لگتی ہے۔لیکن یہ بھی ذہن نشین کر لیں کہ ہر خشکی ایگزیما نہیں ہوسکتی۔  
سوال: فنگل انفیکشن کیا ہے؟ اور یہ جسم کے کن کن حصوں کو متاثر کر سکتی ہے؟
ڈاکٹر وجیہہ سعید: جیسا کہ نام سے پتہ چل رہا ہے کہ یہ ایک انفیکشن ہے۔اردو میں اسے دھدری کہتے ہیں۔یہ ایک سے دوسرے کو لگتی ہے۔ ناخنوں کی فنگس بھی ہوتی ،سر کی فنگس،ہاتھوں اور پائوں،انگلیوں کے درمیان،جسم کے وہ حصے جو آپس میں  جڑے ہوئے ہیں مثلا بغل،ٹانگوں کے درمیان کی جلد، ان ایریاز میں فنگل انفیکشن سامنے آتی ہے۔البتہ دیکھنے میں شکل مختلف ہوتی ہے۔ جب تک اس کا علاج نہ ہو تو یہ جسم کے باقی حصوں میں بھی پھیلے گی اور ایک شخص سے دوسرے شخص کو بھی متاثر کرے گی۔یعنی گھر میں اگر کسی کو یہ انفکشن ہے تو سبھی کو اپنا معائنہ کروانا چاہیے ۔ اس کے علاوہ شیئرنگ والی اشیاء مثلا، جوتے، کپڑے، نیک کٹر،کنگھی ،تولیہ،صابن وغیرہ الگ کر لیں۔یہ انفکشن تیزی سے بڑھ رہا ہے ۔
اس کی تشخیص کے لیے کسی ماہرڈاکٹر کے پاس جائیں ،بہت دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ مریض فنگل انفیکشن کا سوچ کر آتا ہے لیکن چیک اپ سے وہ کچھ اور نکلتا ہے فنگس نہیں ہوتی۔
سوال: گوری رنگت کے حصول کے لیے کریموں اور بیوٹی پارلرز کے ٹریٹمنٹ کیا جلد کو نقصان پہنچا سکتے ہیں؟
ڈاکٹر وجیہہ سعید: رنگ گورا کرنا ہمارا قومی مسئلہ بن چکا ہے۔صاف نکھری رنگت ایسی گوری رنگت سے بہت بہتر ہے جس پر داغ، چھائیاں اور دانے ہوں۔میں اپنے مریضوں کو بازاری کریموں سے روکتی ہوں۔کیونکہ دو سے ڈھائی ہزار روپے میں ملنے والی کریموں یا سیلون کے پروسیجرز میں استعمال ہونے والی کریموں میں سٹیرائیڈز،مرکری اور لیڈ  شامل ہوتا ہے۔ان کے استعمال سے وقتی طور پر بہت اچھا رزلٹ ملے گا لیکن اس کے بعد آپ کی جلد پتلی، چھائیاں زدہ اور دانوں والی ہوگی۔جلد اتنی حساس ہو جاتی ہے کہ عام موئسچرائزر بھی برداشت نہیں کر سکتی۔اس کے علاوہ ان کریموں میں شامل مرکری،لیڈ، سٹیرائیڈز  جلد میں جذب ہو کر خون میں شامل ہو جاتی ہے اور گردوں ،جگر تک کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ ایک اور اہم بات یہ کہ بیوٹی پارلرز میں ہائیڈرا فیشلز ہو رہے ہیں جو بالکل ایسے ہی ہے جیسے آپریشن سیلون میں ہونا شروع ہوجائیں۔اس کے لیے ماہر کوسماٹولوجسٹ سے رابطہ کرنا چاہیے۔

سکن کینسر ،تکلیف دہ جلدی امراض اورAesthetics پروسیجرز سے متعلق اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر غزالہ بٹ معلومات افزاء گفتگو کی جو مندرجہ ذیل ہے۔
نوائے وقت:عموما جلد کے کینسر کی ابتدائی علامات سے متعلق آگاہی نہ ہونے کے سبب مریض علامات نظر انداز کر دیتا ہے جوبعدمیںخطرناک سٹیج میں منتقل ہو جاتا ہے، ہمارے قارئین کو جلد کے کینسر کی ابتدائی علامات سے متعلق آگاہ کیجئے۔
ڈاکٹر غزالہ بٹ: سکن کینسر کی مختلف اقسام ہیں۔جلد کی مختلف تہیں ہوتی ہیں کسی بھی تہہ سے ابتداء ہو سکتی ہے۔سب سے زیادہ رپورٹ ہونے والے سکن کینسر میں بیسل سیل کارسونوما،اسکواومس سیل کارسونوما اور میلانوما عام ہیں۔آپ کے جسم کا جو حصہ سورج کے سامنے ہے وہاں سکن کینسر کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔پہلے چھوٹا سا دانہ بنتا ہے،جس کا رنگ جلد سے ملتا جلتا ہوگا یا لال ہوگا۔ اس کے علاوہ میلانوما قسم جسم پر موجود تِل پر بھی پیدا ہوسکتی ہے۔یعنی تل کا اگر سائز تیزی سے بڑھے ،اس کی رنگت بدلے، درد ہو یا کوئی اور علامت تو فوری طور پر ماہر جلدی امراض سے رابطہ کریں۔اس کے علاوہ بقیہ دو اقسام اسکواومس سیل کارسونوما اور بیسل سیل کارسونوما کے لیے ہم بائی اوپسی کرواتے ہیں۔کیونکہ بیسل سیل کارسونوما بہت تیزی سے پھیلتا ہے۔ مثلا اگر یہ ناک کے اوپر ہے تو یہ چند دنوں میں پوری ناک کی ہڈی تک کو نقصان پہنچا کر ناک کے اندر تک پہنچ سکتا ہے۔
اگرآپ کو کوئی ایسا دانہ نکلا ہے یا تِل میں کوئی بدلائو محسوس کرتے ہیں تو کسی حکیم یا ہومیو پیتھک ڈاکٹر کے پاس نہ جائیں۔ کیونکہ وہ اسے صرف ایک دانہ سمجھیں گے اور اس کا علاج کریں گے۔ یوں کیس خراب ہوتا ہے اور آخر میں مریض اپنا حال برا کر کے ہمارے پاس آتا ہے۔
سوال:سورج کی خطرناک شعاعیں جو سکن کینسر کی وجہ بن رہی ہیں سے بچائو کے لیے کیا طریقہ اختیار کریں؟
ڈاکٹر غزالہ بٹ: میں کہتی ہوں کہ سن بلاک اتنا ضروری ہے جتنا کہ آپ کے لیے کھانا ضروری ہے۔یہ نہیں کرنا کہ جب باہر نکلنا ہے تو تبھی سن بلاک لگانا ہے۔  جب آپ گھر پر ہوں تب بھی سن بلاک لگائیں۔کیونکہ ٹیوب لائٹس کی ریز بھی ریڈی ایشن خارج کرتی ہیں۔ SPF سن بلاک استعمال کریں۔60 یا 100  SPFوالا سن بلاک لیں۔ بہتر ہے کہ ہر دو سے تین گھنٹے بعد چہرہ دھو کر اس پر سن بلاک لگاتے رہیں۔ اور اگر آپ کہیں ایسی جگہ ہیں کہ سن بلاک ہر دو سے تین گھنٹے بعد استعمال نہیں کرسکتے تو کوئی بات نہیں۔ کیونکہ سن بلاک چار سے چھ گھنٹے تک بھی کام کر سکتا ہے۔
سوال:وہ کون سے جلدی امراض ہیں جو سالہا سال تک جاری رہتے ہیں؟
ڈاکٹر غزالہ بٹ: ایمونوبولس بیماری میں پورے جسم میں  چھالے بن جاتے ہیں۔ اس میں کچھ جینٹک وجوہات بھی کارفرما ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ ادویات کے ری ایکشنز بھی بہت خطرناک ہو سکتے ہیں، جس میں مریض کو آئی سی یو بھی شفٹ کرنا پڑتا ہے۔
سوال:ہارمونز کی تبدیلی کی وجہ سے جلد پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
ڈاکٹر غزالہ بٹ: سبھی جانتے ہیں کہ چہرے پر  کیل مہاسے ہارمونز کی تبدیلی کی وجہ سے آتے ہیں البتہ خواتین میں چہرے پر اچانک غیر ضروری بالوں میں اضافہ بھی ہارمونز کے بدلائو کی وجہ سے ہے۔اس کے لیے لیزر ٹریٹمنٹ کیا جاتا ہے جس میں ستر سے اسی فیصد چہرے کے غیر ضروری بالوں کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔
سوال: گروومنگ کے لیے آج کل فلرز،بوٹوکس اور مختلف Aesthetics پروسیجرز عام ہو گئے ہیں، ان گروومنگ پروسیجرز کے لیے کیسے کسی ماہر کا چنائو کیا جائے؟
ڈاکٹر غزالہ بٹ: ہر شخص کا حق ہے کہ وہ دکھنے میں اچھا لگا۔ لیکن میں دیکھ رہی ہوں کہ کئی سیلون بھی بوٹوکس لگا رہے ہیں جو انتہائی غیر ذمہ داری کی علامت ہے۔ ہمیشہ کسی اچھے کاسماٹولوجسٹ کے پاس جائیں ، جسے پتہ ہو کہ اس نے کیا کیسے کرنا ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن