اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) بانی تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ میں علی امین گنڈاپور کی افغانستان سے بات چیت اور امن قائم کرنے کی کوشش کی تائید کرتا ہوں۔ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میں علی امین گنڈاپور کی افغانستان سے بات چیت اور امن قائم کرنے کی کوشش کی تائید کرتا ہوں، ان کو جا کر علی امین کے پاؤں پکڑنے چاہیے اور کہنا چاہیے خدا کا واسطہ ہے افغانستان سے جا کر بات کرو۔ نواز شریف کے دور حکومت میں پرویز خٹک کو افغانستان بھیجا تھا۔ دفتر خارجہ کو چھوڑو، خیبر پی کے دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔ علی امین گنڈاپور لاج رکھ رہا ہے بول نہیں رہا، ہماری پارٹی واحد فیڈرل پارٹی ہیں جو ملک کو اکٹھا رکھ سکتی ہے۔ شہباز شریف کو وزیراعظم کہنے کا کوئی فائدہ نہیں، وہ ہر چیز کے لیے این او سی لیتا ہے، کیا پتا کل اس کو بھی غائب کر دیں۔ جب تک افغانستان سے تعلقات درست نہیں کریں گے دہشت گردی میں پھنسے رہیں گے، سب سے کم دہشت گردی پی ٹی آئی کے دور میں ہوئی۔ عمران خان نے جواب دیا کہ اگر میں وزیراعظم ہوتا تو میں ضرور بات چیت کی اجازت دیتا، خیبر پی کے میں پولیس جب خود کو بچانے لگ جائے گی تو لوگوں کو کون بچائے گا؟ خیبر پی کے میں پولیس کا معاملہ بغاوت تک پہنچ چکا ہے۔ ڈنڈا لے کر ملک سمیت سب کچھ ٹھیک کرنے کی فکر کرنے والے کو کہتا ہوں کہ آپریشن مسئلے کا حل نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ایکسٹینشن کا ساتھ نہ دینے کا مولانا فضل الرحمن کا بیان قابل ستائش ہے، شکر ہے کہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وہ کسی بھی توسیع کو نہیں مانتے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے پہلے ڈنڈوں سے سپریم کورٹ پر حملہ کیا اب توسیع دے کر حملہ آور ہونے جا رہے ہیں۔ سپریم کورٹ اگر توشہ خانہ کے کیس کو سن لے تو باقی توشہ خانہ کے سارے کیسز ختم ہو جائیں گے۔ سکندر سلطان گیند پھینکتا ہے، ایک سلپ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کھڑے ہیں تو دوسری سلپ میں جسٹس عامر فاروق، ہمارے ساتھ تو یہ ہو رہا ہے۔ سنگاپور میں 140 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی، پاکستان میں ایک ارب ڈالر سے بھی کم سرمایہ کاری آئی، سرمایہ کاری وہاں آتی ہے جہاں قانون کی بالادستی ہوتی ہے، ججز کو دھمکیاں مل رہی ہیں، عدالتی نظام کو تباہ کیا جا رہا ہے، بیرون ملک مقیم ایک کروڑ پاکستانی پاکستان کا مستقبل ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانی ہی پاکستان کو بچا سکتے ہیں۔