لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے دائر درخواست پر جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ اظہر صدیق عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی میٹنگ جاری ہے، اٹارنی جنرل وہاں مصروف ہیں، سپریم کورٹ میں بیرسٹر گوہر علی خان کی جانب سے پہلے ہی درخواست دائر کی جا چکی ہے، جسٹس راحیل کامران شیخ نے وکیل درخواست گزار سے استفسار کیا کہ یہ کیس کیسے قابل سماعت ہے؟۔ ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ میں درخواست دائر ہوئی ہے تو اس کا کوئی نمبر ہوگا، کوئی نوٹس جاری ہوئے ہوں گے؟۔ وکیل درخواست گزار نے کہاکہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے آرڈر کیا تھا کہ اٹارنی جنرل بذات خود پیش ہوں۔ ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ سپریم کورٹ بارہا کہہ چکی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 184 ( 3) کے تحت براہ راست درخواست دائر نہیں ہو سکتی۔ عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ قانون کے مطابق تو یہ کیس کہیں بھی دائر ہو سکتا ہے؟۔ جسٹس راحیل کامران نے کہا کہ استدعا کا دوسرا حصہ پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے حوالے سے ہے، اس میں پی ٹی آئی کو فوقیت دی جائے گی، اگر ترمیمی ایکٹ غیر آئینی ہو گیا تو بھی سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد ہوگا، اگر وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن 15 دنوں میں جواب جمع نہیں کرواتے تو میں آپ کا حق دفاع ختم کروا دوں گا۔ عدالت نے وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن سے 27 ستمبر کو جواب طلب کر لیا۔