اسلام آباد( خبر نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور ساری رات کوہسار کمپلیکس میں معافیاں مانگتا رہا، ہم نہیں پوچھتے یہ خود ہی پوچھ لیں وہ کیا کرتا رہا ،گنڈا پور دو نمبر آدمی ہے، اس پر بھروسہ نہ کریں۔ یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہی، پارلیمنٹ کی راہداری میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کل قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم پیش کرینگے۔ خواجہ آصف نے جواب دیا کہ جی کل اجلاس میں آئینی ترمیم پیش کرینگے، ہمارے پاس نمبر پورے ہیں، ایسا لگتا ہے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی پی ٹی آئی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے بنائی گئی ہے، میں اس کمیٹی کا ممبر نہیں رہنا چاہتا۔ میں نے اپنی پارٹی کو بتا دیا ہے میں اس پارٹی کا حصہ نہیں بنوں گا، اپنے دور حکومت میں جو ان لوگوں نے ہمارے ساتھ اور فیملیوں کے ساتھ کیا ، اس وقت یاد نہیں تھا؟ نواز شریف، مریم نواز کے ساتھ جو سلوک ان لوگوں نے کیا اس کی مثال نہیں ۔ پی ٹی آئی دور میں چیئرمین نیب کو جس طرح استعمال کیا، اپنے چار سالہ دور کی کارروائیوں پر ندامت کا اظہار کرے۔ ہم نے بھی مہینے جیلیں کاٹی ہیں۔ سیاسی ورکر کی بھی ایک عزت ہوتی ہے شان سے گرفتاری دیں۔ دوسری جانب وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کل آئینی ترمیم پیش کیے جانے کی تردید کردی۔ سوال پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ فی الحال جو اپوزیشن کے ایم این ایز کا مسئلہ پڑا ہوا ہے اس پربات چیت ہورہی ہے۔ جو گرفتاریاں ہوئی ہیں اس پر وزیر داخلہ کو بھی بلایا ہے۔ سوال پر کہ کیا آئینی ترمیم آرہی ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ نہیں، مجھ سے زیادہ تو آپ کوپتا ہے۔جبکہ مشیر قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کسی فرد واحد کیلئے نہیں، آئینی ترمیم کیلئے ہمارے پاس نمبرز پورے ہیں۔ ججز کی ملازمت کی عمر میں توسیع ہوئی تو کسی کی حق تلفی نہیں ہو گی۔ تمام ججز کی ملازمت کی عمر میں اضافہ ہو گا۔ لا ریفارم اور لیگل ریفارم سے متعلق مسودہ تیار کیا ہے۔ آئینی ترامیم کے معاملے کو غیر ضروری متنازع بنایا جا رہا ہے۔ جوڈیشل اصلاحات سے متعلق حکومت مثبت سوچ کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ حکومت ماورائے آئین ترمیم نہیں لائے گی۔ انتظار کریں اور دیکھیں۔ حکومت کی نیت صاف ہے۔ یہ قطعاً کسی مخصوص شخص کیلئے نہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے بھی کہا ہے چیف جسٹس کی تعیناتی کیلئے صرف سنیارٹی کو نہیں دیکھنا چاہئے۔ اپوزیشن نوٹ کرے گی کون کون ووٹ دے رہا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں 41 ارکان کو آزاد قرار دیا ہے۔ سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے آئینی ترمیم کے حوالے سے کہا ہے کہ ایک شخص کو ملازمت میں رکھنے کیلئے یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے، بشمول چیف جسٹس سمیت کسی کو اس ترمیم کو قبول نہیں کرنا چاہئے۔ حکومت دو ماہ بعد بھی ترمیم کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کا مقصد منظور نظر جج کو عہدے پر قائم رکھنا ہے، ان کے پاس نمبرز پورے نہیں۔ اگر حکومت نے ہمارے ارکان کو ڈرا دھمکا کر ملایا تو ان کے نمبرز ہوں گے۔ پانچ ججز میں منظور نظر جج کو چیف جسٹس لگانا عدلیہ کے ادارے کو تتر بتر کرنا ہے۔ مولانا فضل الرحمن زیرک سیاستدان ہیں وہ جانتے ہیں یہ کیوں کیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ عترت جعفری) قومی اسمبلی کا اجلاس آج 3 بجے طلب کر لیا گیا، اس سلسلہ میں قومی اسمبلی کا 6 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا، اس سلسلہ میں اتحادیوں کو بھی مطلع کر دیا گیا ہے۔ ایجنڈے میں آئینی ترمیم اور قانون سازی سے متعلق کوئی ایجنڈا شامل نہیں، حکومت کی جانب سے ضمنی ایجنڈا کے طور پر آئینی ترمیم اور قانون سازی کی تحریک پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ ہفتے کو خصوصی اجلاس بلا کر جمعہ کے روز والا ایجنڈا ہی جاری کیا گیا ہے، ایجنڈے میں آئی پی پیز کو کپیسٹی پیمنٹ اور ادائیگیوں سے متعلق ایم کیو ایم کا توجہ دلاؤ نوٹس شامل ہے۔ 6 نکاتی ایجنڈے میں پاکستان ترقی معدنیات کارپوریشن کی مجوزہ نجکاری سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس بھی شامل ہے۔ دوسری جانب حکومت نے اتحادی اراکین قومی اسمبلی و سینیٹرز کو مطلع کر دیا کہ کل ایوان میں اہم قانون سازی متوقع ہے، حاضری یقینی بنائی جائے، اتحادیوں کو پیغام سینیٹر اسحاق ڈار کے چیمبر سے دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے تاحال اتحادی اراکین کو قانون سازی کی نوعیت سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ اہم حلقوں نے جے یو آئی (ف) اراکین سے بھی رابطے کئے ہیں۔ جبکہ سینٹ اجلاس کا 5 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا، کل کے سینیٹ اجلاس میں کوئی قانون سازی ایجنڈا کا حصہ نہیں۔ پارلیمانی ذرائع کے مطابق نمبر گیم پورا ہونے پر سپلیمنٹری ایجنڈا کے طور پر آئینی ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ سینیٹر اسحاق ڈار وقفہ سوالات موخر کرنے کی تحریک پیش کریں گے۔ اجلاس میں صدر مملکت کے مشترکہ ایوان سے خطاب کی تحریک پر بحث کی جائے گی۔ چھٹی والے روز قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاسوں کی طلبی، بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے اہم ایشوز پر بیان جس میں انہوں نے میثاق جمہوریت کے باقی ماندہ نکات پر عمل درآمد، آئینی ترامیم کے پیکج کو آج ایوانوں میں لانے کے بارے میں وفاقی وزراء کے متضاد بیانات، مولانا فضل الرحمن کی طرف سے رویہ سخت کرنے اور اس کے جواب میں ذرائع کی طرف اپوزیشن کے آزاد ارکان کی جانب سے یقینی آئینی پیکج کی ممکنہ حمایت یہ تاثر گہرا ہو رہا ہے ابھی کچھ نکات پر بڑے سٹیک ہولڈرز ون پیج نہیں ہیں، واضح آواز یہی ہے کہ آئینی پیکج ناگزیر ہے، اس کا تعلق عدلیہ سے ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٓائینی پیکج تیار ہے اور بڑے سٹیک ہولڈرز کے درمیان کچھ نکات پر اتفاق رائے کی کوششیں آخری مرحلے میں ہیں اور رات گئے تک بات چیت ہو رہی تھی۔ اگر یہ اتفاق رائے آج ہو گیا تو یہ پیکج آ سکتا ہے۔ حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان گزشتہ چند روز سے بہت ہی قریب بھی بات چیت کا سلسلہ جاری ہے، بلاول بھٹو زرداری وزیراعلی سندھ اسلام آباد آئے اور میئر کراچی کئی روز اسلام آباد میں مقیم رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی پیکج صرف عدلیہ کا نہیں ہے اس میں دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان آئندہ وسیع تر اتفاق کو بھی طے کر لیا جائے گا۔