ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغرب کو خبردار کیا ہے کہ اگر یوکرین پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی پابندی ختم ہوئی تو روس نیٹو کے ساتھ ’جنگ میں‘ ہوگا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کا روس پر مغربی میزائلوں سے حملہ نیٹو کی طرف سے اعلان جنگ سمجھا جائے گا۔
انھوں نے جمعرات کو روسی سرکاری ٹی وی سے گفتگو میں کہا اگر یوکرین نے مغرب کی جانب سے دیے گئے لانگ رینج میزائلوں سے روس کے اندر حملے کیے تو تنازع کی نوعیت بالکل ہی بدل جائے گی، اس کا مطلب یہ ہوگا کہ نیٹو ممالک، امریکا اور یورپی ممالک روس کے ساتھ حالتِ جنگ میں ہیں۔
پیوٹن نے کہا ’’اور اگر ایسا ہے تو، اس تنازع کے جوہر میں آنے والی اس تبدیلی کو ذہن میں رکھتے ہوئے، ہمیں جن خطرات کا سامنا ہوگا انھیں دیکھتے ہوئے ہم مناسب فیصلے کریں گے۔‘‘
جمعہ کو اقوام متحدہ میں روس کے سفیر نے بھی ایسا ہی پیغام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو دیا۔ جب کہ صدارتی ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ صدر پیوٹن کا پیغام متعلقہ پتے پر پہنچ گیا ہے۔ روسی سفیر ویسیلی نیبنزیا نے کہا کہ یوکرین کو اجازت ملی تو ’’نیٹو ممالک روس کے ساتھ براہ راست جنگ کر رہے ہوں گے۔‘‘
نیبنزیا نے 15 رکنی کونسل کو بتایا کہ ’’حقائق یہ ہیں کہ نیٹو جوہری طاقت روس کے خلاف دشمنی کا براہ راست فریق بن جائے گا، اور میرے خیال میں آپ کو یہ نکتہ نہیں بھولنا چاہیے، اور اس کے نتائج کے بارے میں سوچنا چاہیے۔‘‘
یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب واشنگٹن ڈی سی میں برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان ملاقات ہونے جا رہی تھی، جن میں یوکرین کو روس کے اندر اہداف پر حملہ کرنے کی اجازت دیے جانے پر بات چیت متوقع تھی۔ تاہم اب وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یوکرین امریکی میزائلوں سے حملے نہ کرنے کا پابند ہے۔
واضح رہے کہ یوکرین کے صدر ویلودیمیر زیلنسکی نے بارہا مغربی ممالک سے فراہم کیے جانے والے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں پر سے پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ ان کی افواج روس کے اندر گہرائی میں ایئرپورٹس، گولہ بارود کے ڈپو اور کمانڈ سینٹرز کو نشانہ بنا سکیں۔
دوسری طرف ماسکو نے جاسوسی کے شبہہ میں 6 برطانوی سفارت کاروں کی اسناد منسوخ کر دی ہیں۔