وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے پاکستان کی مدد کرنے میں پیش پیش رہنے والے ملکوں سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور چین کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ایک انتہائی مشکل معاشی صورتحال میں پاکستان کی مدد کی ہے۔ جس کے نتیجے میں پاکستان کو 7 ارب ڈالر کی سپورٹ ملی ہے۔
انہوں نے اس امر کا اظہار کرتے ہوئے یہ خوشخبری بھی سنائی کہ آئی ایم ایف کے ساتھ قرضے کا معاہدہ بھی طے پا جانے کے قریب ہے اور 25 ستمبر کو آئی ایم ایف کی ایگزیکٹیو بورڈ میٹنگ میں سٹاف کی سطح کا یہ معاہدہ ہوجائے گا۔پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھی اس سے پہلے امید ظاہر کی تھی کہ اگست کے اواخر تک آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا معاہدہ ہوجائے گا۔ تاہم اس میں تھوڑی تاخیر ہوئی ہے۔ کیونکہ پاکستان کو اپنے دوست ملکوں سے کمٹمنٹس لینے میں تھوڑا وقت لگ گیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے مسلم لیگ نواز کے نوجوان ارکان اسمبلی سے گفتگو میں ان ساری کوششوں سے آگاہ کیا جو حکومت ملک کے لیے مزید قرضے لینے کے لیے کر رہی ہے۔ نیز سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین پاکستان کو جو سہولت فراہم کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا 'اگر یہ تین ملک ہماری اس مشکل صورتحال میں مدد نہ کرتے تو ہمارے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کرنا بھی مشکل ہو جاتا اور ہم اپنے اہداف پورے نہ کر سکتے۔'شہباز شریف نے اس دوران ملک کی 'میکرو اکنامک انڈیکیٹرز' میں آنے والی بہتری سے بھی ارکان اسمبلی کو آگاہ کیا۔ نیز کہا کہ افراط زر میں کمی آگئی ہے۔ جبکہ بیرون ملک سے آنے والی ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے۔وزیراعظم نے یہ تسلیم کیا ابھی ٹیکس نیٹ میں اضافے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ کیونکہ تنخواہ دار طبقوں پر مالی بوجھ غیرمعمولی ہے۔ پھر بھی امید ہے کہ پاکستان میں معاشی استحکام ممکن ہوگا اور پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگا۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا قرضے لینے کا یہ آخری معاہد ہوگا، اس کے بعد ضرورت نہیں ہوگی۔