سپریم کورٹ نےلاپتہ افراد کیس کی سماعت دوہفتے کے لیے ملتوی کرتےہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ عافیہ صدیقی کی واپسی سے متعلق حکومتی اقدامات کی تفصیل پیش کریں۔

Apr 15, 2010 | 18:34

سفیر یاؤ جنگ
لاپتہ افراد کیس کی سماعت جسٹس جاوید اقبال کی سربراہمی میں قائم جسٹس سائرعلی اور جسٹس غلام ربانی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی۔ اس موقع پر جسٹس جاوید اقبال نے امریکی تحویل میں موجود ڈاکٹرعافیہ صدیقی سے متعلق کیس پرریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عافیہ صدیقی لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل نہیں، عافیہ صدیقی کا کیس امریکی عدالت میںزیرسماعت ہے، اس سلسلے میں سپریم کورٹ سماعت نہیں کرسکتی۔ انہوں نے عافیہ صدیقی کے وکیل ایڈووکیٹ حشمت حبیب سے کہا کہ وہ اپنی موکلہ کے کیس سے متعلق امریکی عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں۔ فاضل عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے کریم آغا کو ہدایت کی وہ آئندہ سماعت میں عدالت کو بتائیں کہ عافیہ صدیقی کی وطن واپسی کے سلسلے میں حکومت نے کیا اقدامات کیے ہیں۔ کریم آغا نے عدالت کو بتایا کہ جسٹس ریٹائرڈ سرداررضا خان نے حکومت کا لاپتہ افراد کی چھان بین کے لیے قائم کمشن کا سربراہ بننے سےمعذوری ظاہرکی ہے۔ اس پرفاضل عدالت نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے سرداررضاخان سے مشاورت کے بغیر انہیں اس کمیشن کا سربراہ بنایا تھا۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری نے کہا کہ لاپتہ افراد میں سے خان مری، شادی خان اورارشد جنجوعہ کو بازیاب کرالیا گیا ہے جبکہ دیگر کی بازیابی کی کوششیں جاری ہیں۔ فاضل عدالت نے چیف کمشنراسلام آباد طارق محمود پیرزادہ کو ہدایت کی وہ سانحہ لال مسجد کے متاثرین کواپنی نگرانی میں ریلیف فراہم کریں اور اس معاملے کو بیورو کریسی کی نذر نہ ہونے دیں۔  اسکے بعد عدالت عظمیٰ  نےکیس کی مزیدسماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی ۔
مزیدخبریں