اسلام آباد میں انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ کرہ ارض پر امن وسلامتی اورخوشحالی کیلئے عدلیہ کا کردار اہم ہے، معاشرے پرحمکرانی انسانوں کے ذریعے نہیں بلکہ قانون پر عملداری سے ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جوڈیشل پالیسی کے نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں، عدالتوں میں روزانہ سینکڑوں مقدمات نمٹائے جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ زیرالتوا مقدمات انصاف کی جلد فراہمی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں جس کے خاتمے کیلئے تمام فریقین کو آگے آنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ڈکٹیٹر نے ججوں کو بچوں سمیت گھروں میں بند کردیا، ججز کی بحالی کیلئے وکلا،میڈیا اور سول سوسائٹی نے اہم کردار ادا کیا۔
چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کو گزشتہ کئی سالوں سے دہشتگردی کا سامنا ہے جبکہ اس دوران ہمیں بھاری جانی و مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی سے نمٹنےکیلئےعالمی قوانین کو مدنظررکھناچاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حالات کیسے بھی ہوں قانون کی حمکرانی برقرار رہنی چاہئیے جبکہ قانون پر عملداری کامقصد صرف سزا دینا ہی نہیں ہوتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جرائم کے خاتمے کیلئے اداروں میں رابطے ضروری ہیں۔
جوڈیشل کانفرنس میں انسداد دہشت گردی اور منی لانڈرنگ قوانین میں ترمیم کی سفارش بھی کی گئی۔
چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کو گزشتہ کئی سالوں سے دہشتگردی کا سامنا ہے جبکہ اس دوران ہمیں بھاری جانی و مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی سے نمٹنےکیلئےعالمی قوانین کو مدنظررکھناچاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حالات کیسے بھی ہوں قانون کی حمکرانی برقرار رہنی چاہئیے جبکہ قانون پر عملداری کامقصد صرف سزا دینا ہی نہیں ہوتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جرائم کے خاتمے کیلئے اداروں میں رابطے ضروری ہیں۔
جوڈیشل کانفرنس میں انسداد دہشت گردی اور منی لانڈرنگ قوانین میں ترمیم کی سفارش بھی کی گئی۔