مظفرآباد + ہٹیاں بالا (نمائندگان) اسلام کی سربلندی اور پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت پر مامور پاک فوج کے بہادر جوانوں نے مادر وطن کی سرحدوں پر شہادتوں کی نئی تاریخ رقم کر کے قوم کے سر فخر سے بلند کئے ہیں۔ سیاچن کے گیاری سیکٹر میں برفانی تودے کے نیچے دبنے والے تمام فوجی جوان پاکستان کے قابل فخر سپوت ہیں۔ پوری نسل کو پاکستان کےلئے قربان کرنے کو تیار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ضلع ہٹیاں بالا کی تحصیل چکار کے علاقے کسےر کوٹ سے تعلق رکھنے والے 31 سالہ سپاہی ندیم ہاشمی کے والد غلام ربانی اور ناڑ شیر علی خان سے تعلق رکھنے والے سپاہی سلطان محمود کے بھائی نصراللہ خان اور سپاہی عبدالمجید مغل کے اہلخانہ نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سپاہی سلطان محمود کے گھر میں عوام کا تانتا بندھا رہا۔ انکے بھائی نے بتایا کہ سلطان محمود آٹھ ماہ قبل گھر آیا تھا آٹھ ماہ کے بعد پانچ اپریل کو فون کیا اور کہا کہ میں اب مئی میں گھر آﺅں گا اور اپنی شادی کے بارے میں بھائی سے کہا کہ اگر زندگی رہی تو مئی میں شادی پر گھر آﺅں گا۔ والدہ بھی اپنے بیٹے کی شہادت پر اگرچہ غمگین ہیں لیکن حوصلے بلند ہیں۔ عبدالمجید کی والدہ نے کہا کہ عبدالمجید شہید ہے یا غازی ہر دو صورتوں پر فخر ہے۔ ورثاءنے کہا ہے کہ جدائی پر دکھ ہے قربانی پر فخر ہے۔ سپاہی ندیم ہاشمی کے والد غلام ربانی نے کہا کہ ایس پی آر سے جاری کی گئی پہلی لسٹ میں ندیم ہاشمی کا نام 60 نمبر پر درج ہے مگر نہ تو دوسری لسٹ میں نام ہے اور نہ پاک فوج کی طرف باضابطہ اس وقت تک ندیم ہاشمی کے بارے میں کوئی اطلاع ملی ہے جس کی وجہ سے سخت بے چینی ہے۔ ندیم ہاشمی کے چھوٹے بھائی سلیم ہاشمی نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میرا بھائی اپنے ملک کے مشکل ترین محاذ پر اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہا ہے۔