ہوانا (بی بی سی) امریکی جیل گوانتانامو بے میں بعض قیدیوں کو مشترکہ کمروں سے نکال کر دوسرے کمروں میں منتقل کرنے کے مسئلے پر قیدیوں اور محافظوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔ متعدد قیدی زخمی ہو گئے۔ ان میں سے بعض قیدی بھوک ہڑتال پر تھے۔ امریکی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ یہ قدم اس وقت اٹھایا گیا تھا جب قیدیوں نے نگرانی کے کیمرے اور کھڑکیوں کو ڈھانپ دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ بعض قیدیوں نے جیل میں ملنے والی چیزوں سے ہتھیار بنا رکھے تھے، اور یہ کہ محافظوں کی طرف سے اس کے جواب میں ان پر چار غیرمہلک گولیاں چلائی گئیں۔ پینٹاگان کا کہنا ہے کہ 43 قیدی بھوک ہڑتال پر تھے، تاہم قیدیوں کے وکیلوں کا کہنا ہے کہ ہڑتالی قیدیوں کی تعداد اس سے زیادہ ہے۔ فوجی حکام کے مطابق ایک درجن قیدیوں کو زبردستی کھانا کھلایا جا رہا ہے۔ امریکی فوج کے کیپٹن رابرٹ ڈیورنڈ نے کہا جھڑپوں میں ’محافظوں یا قیدیوں کو سنگین چوٹیں نہیں آئیں۔‘ ایک اور ترجمان کرنل گریگ جولین نے خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ’میں یہ بتا سکتا ہوں کہ ایک قیدی کو گولی لگی ہے، لیکن اس کے زخم معمولی ہیں، صرف چند خراشیں۔‘ قیدیوں کے بعض وکیلوں نے جیل کے حکام کے اقدامات کی مذمت کی ہے۔ ان میں سے ایک وکیل کارلوس وارنر نے اے پی کو بتایا، ’فوج جھگڑے کو ہوا دے رہی ہے۔‘ اس جیل میں بھوک ہڑتال معمول کی بات ہے، لیکن یہ ہڑتال جو فروری میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر شروع ہوئی تھی، سب سے لمبی ہے۔