چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالت عظمٰی کے تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی. ایڈووکیٹ جنرل نے تحریری جواب عدالت میں پیش کیا جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا،،،چیف جسٹس نے ایجنسیوں کے وکیل راجہ ارشاد سے استفسار کیا کہ عدالت کو وہ تمام ریکارڈ پیش کیا جائے جس کے مطابق قیدیوں کا ٹرائل کیا گیا. ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئین اور قانون کے تحت کسی شخص کی آزادی کو ایک منٹ کیلئے بھی سلب نہیں کیا جاسکتا،،،چیف جسٹس نے مزید استفسار کیا کہ حساس ادارے اس کیس کو اہمیت کیوں نہیں دے رہے. عدالت نے قیدیوں کے ٹرائل سے متعلق ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 17 اپریل تک ملتوی کردی.