سندھ اسمبلی: تحفظ پاکستان بل کے تحت گرفتاریوں پر اپوزیشن کا احتجاج

کراچی (این این آئی) سندھ اسمبلی میں پیر کو حکومت اور اپوزیشن نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ تحفظ پاکستان بل کے تحت عام لوگوں کو وجہ بتائے بغیر گرفتار کیا جارہا ہے۔ اپوزیشن لیڈر سید فیصل علی سبزواری نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ میرے حلقے میں اسکیم 33میں سادہ کپڑوں میں ملبوس مسلح افراد ڈبل کیبن گاڑی میں آئے اور کنٹری گارڈن میں داخل ہو کر لوگوں کو گرفتار کیا۔ سندھ حکومت ہمیں بتائے کہ انہیں کس مقدمے میں اور کس ادارے نے گرفتار کیا۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس کا کالا قانون نافذ ہے۔ فیصل سبزواری نے لاپتہ کارکنوں کی فہرست وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن کو دی۔ اس پر شرجیل میمن نے کہا کسی کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ سادہ لباس میں جاکر لوگوں کو گرفتار کرے۔ سندھ حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ ان کے اہل کار اپنی شناخت کے ساتھ اور یونیفارم میں کارروائیاں کریں۔ سادہ کپڑوں میں اگر کسی نے کارروائی کی تو اس کے خلاف کارروائی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پتہ نہیں چلتا کہ وفاقی اداروں کے لوگوں نے گرفتاریاں کی ہیں یا صوبائی اداروں نے۔ میں صوبائی اداروں سے معلومات کروں گا۔ ان لاپتہ لوگوں کے بارے میں سندھ حکومت بری الذمہ نہیں ہے لیکن گورنر سندھ وفاق کے نمائندہ ہیں، وہ تحفظ پاکستان آرڈی ننس کے معاملے پر وفاق سے بات کریں اور احتجاج کریں۔ شرجیل انعام میمن نے اسمبلی کو بتایا کہ پولیس اور خفیہ اداروں کی تحقیقات سے یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ کراچی میں ایک ہی گروہ شیعوں، سنیوں، سیاسی کارکنوں، وکلاء اور ڈاکٹروں کو قتل کررہا ہے۔ یہ گروہ کبھی ٹارگٹ کلنگ کو فرقہ وارانہ، کبھی سیاسی اور کبھی کوئی دوسرا رنگ دیتا ہے۔ مصنوعی انتشار پیدا کرنے اور بھائی کو بھائی سے لڑانے کی سازش کی جارہی ہے۔ سندھ کے عوام اس سازش کو سمجھیں اور اسے ناکام بنائیں۔ شرجیل انعام میمن پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر عرفان اللہ مروت کے نکتہ اعتراض پر بیان دے رہے تھے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...