لاہور (خصوصی رپورٹر) سابق وزیر خارجہ، تحریک انصاف کے مرکزی رہنما سربراہ امور کشمیر پالیسی ٹاسک فورس پی ٹی آئی میاں خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر جنگ سے نہیں بات چیت کے ذریعے حل ہو گا۔ پاکستان کو چاہئے کہ بھارت میں انتخابات کے بعد جو منتخب حکومت آئے اس سے ازسرنو جامع مذاکرات شروع کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس 100سے زائد ایٹم بم ہیں اور بھارت کے پاس لگ بھگ اتنے ہی اس لئے دونوں ملک جنگ کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ وہ گذشتہ روز پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس میں اظہار خیال کر رہے تھے۔ صدر پریس کلب ارشد انصاری، سیکرٹری شہباز میاں، نائب صدر افضال طالب سمیت گورننگ باڈی، کونسل ممبران اور لائف ممبران کی کثیر تعداد موجود تھی۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور بھارت سے تعلقات کے بارے میں عمران خان اور میرے خیالات سو فیصد ایک ہیں۔ افغانستان میں جس کسی کی بھی حکومت بنے پاکستان کو چاہئے کہ طالبان پر اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے نئی افغان حکومت سے ان کی بات چیت کا اہتمام کرے۔ وگرنہ افغانستان میں خلفشار ہو گا جس کا پاکستان کو نقصان پہنچے گا۔ بھارت کے حوالے سے خورشید قصوری نے رائے ظاہر کی کہ نریندر مودی جیت گئے تو پاکستان کے بارے میں سخت پالیسی اختیار کرنے کی ہر گز کوشش نہیں کریں گے۔ پاکستان بھی اس کا متحمل نہیں ہو سکتا کہ نان سٹیٹ ایکٹرز کے حوالے سے اپنی پالیسی پر نظرثانی نہ کرے۔ اس حوالے سے حکومت، اپوزیشن، فوج، عدلیہ، انٹیلی جینس ایجنسیوں کو ایک صفحہ پر ہونا چاہئے۔ نان سٹیٹ ایکٹرز پالیسی اب نہیں چل سکتی۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے لیکن اس کا بھی مطالبہ ہے کہ نان سٹیٹ ایکٹرز کا خیال کریں کیونکہ ان کے لوگ بھی وزیرستان میں چھپے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سعودی عرب سے جذباتی تعلقات ہیں۔ ترکی کے ساتھ پاکستان کا تاریخی و جذباتی تعلق ہے جبکہ ایران ہماری تاریخ و تمدن کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہئے کہ یہاں فرقہ واریت بڑھ جائے۔ عرب ممالک کی خانہ جنگی میں پاکستانی فوجی گئے تو ہمارے لئے تباہ کن ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت کل وقتی وزیر خارجہ کی ضرورت ہے جو باس بن کر وزارت خارجہ میں بیٹھے۔