اسلام آباد (آن لائن) اسٹیبلشمنٹ ڈویژ ن نے نیشنل کائونٹر ٹیرارزم اتھارٹی (نیکٹا) کوکرپشن کا گڑھ بنانے والے سرکاری افسران کے 3 رکنی گینگ کو چارج شیٹ کرتے ہوئے آ ج منگل تک جواب طلب کیا ہے۔ میڈ یا رپو رٹ کے مطا بق ان افسران کووزرات داخلہ کے گریڈ21 کے افسر اطہرحسین سیال کی محکمانہ انکوائری رپورٹ کے نتیجے میں چارج شیٹ کیا گیا ہے۔ انکوائری رپورٹ میںنیشنل کوآرڈینٹر نیکٹاسید حیدر علی ، ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن خضر حیات ناگرا اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرذیشان انجم پرمشتمل 3رکنی گینگ کے کرپشن میںملوث ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ چارج شیٹ میں 4الزامات لگائے گئے جن میںمس کنڈکٹ، کرپشن، ذاتی فائدے کے لیے اختیارات کا ناجائز استعمال اوردیگر نیکٹا حکام کوبلیک میل اورہراساں کرناشامل ہے۔ ذرائع نے بتایا چارج شیٹ گزشتہ ہفتے جاری کی گئی اورملزمان سے15یوم میں جواب جمع کرانے کاکہا گیاہے۔ محکمانہ انکوائری میںالزامات ثابت ہونے پر وزارت داخلہ نے گزشتہ جنوری میںتینوں افسروںکو کام سے روک دیا تھا۔ بعدازاں سید حیدرعلی کواو ایس ڈی بنادیا گیا۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق خضرحیات ناگرا جوگینگ بنانے کے محرک تھے۔ ان کے محکمے انٹیلی جنس بیورومیں بھیج دیاگیا۔ ذیشان انجم کوان کے محکمے ای اوبی آئی میںبھیج دیاگیا تھا تاہم ای اوبی آئی نے ذیشان انجم کوسیاسی بھرتی قراردیتے ہوئے برطرف کردیا ہے۔ چارج شیٹ کے بعدوہ کوئی بھی سرکاری نوکری کرنے کے اہل نہیںہوںگے۔ حیدرعلی اور خضرحیات ناگرابھی اگر الزامات کوکلیئرنہ کرسکے تو ان دونوںکو بھی سرکاری نوکریوںسے ہاتھ دھونا پڑسکتے ہیں۔ چارج شیٹ میںبتایا گیاہے کہ اس گینگ نے جولائی2013 میں پچھلی تاریخوںپر دستاویزات پردستخط نہ کرنے پر گریڈ20 کے افسرخوشدل خان کوتشدد کانشانہ بنایا، ایک خاتون افسر کوبلیک میل کرنے کے لیے اس کے فون ٹیپ کیے۔اس 3رکنی گینگ نے 2013میں نیکٹامیں بھرتیوںمیں بھی گڑبڑکی۔ تحریری امتحان اورانٹرویوز میں کرپشن کی رپورٹس میڈیامیں چھپتی رہیں۔ وزارت داخلہ نے شکایات پرنوٹس لیتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی بنائی تھی۔ نیکٹاکو دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے بنایاگیا مگر 3رکنی گینگ نے اسے کرپشن کاگڑھ بنا دیا۔