واشنگٹن+ اسلام آباد (آئی این پی+ اے پی پی) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ تنخواہوں کی ادائیگی اور دیگر اخراجات کے لئے ٹیکس بڑھانا پڑے گا۔ حکومت اقتصادی اصلاحات لا رہی ہے، قرضے بھی چکانے ہیں۔ حکومت کے پاس اس کے سوا چارہ بھی کیا ہے، دفاعی بجٹ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ممکن نہیں۔ ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن پہلے ہی اتنی کم ہیں، مزید کم کیا کریں۔ پھر ٹیکس نیٹ بڑھانا ہی واحد آپشن رہ جاتا ہے۔ 31 مارچ تک زرمبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں آئندہ مالی سال تک 15 ارب ڈالر تک ہو جائیںگے جون 2016 تک زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب تک پہنچ جائیں گے۔ امریکہ کے چار روزہ دورے کے اختتام پر پاکستانی سفارتخانے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹیکس دینے والے افراد خبردار رہیں وہ مزید بوجھ اٹھانے کیلئے تیار ہو جائیں۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسحق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لئے سازگار حالات اور مثبت آثار ظاہر ہو رہے ہیں، معاشی استحکام سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں اور مالیاتی اداروں کا اعتماد بڑھا ہے۔ عالمی بینک اور آئی ایم ایف نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ پاکستان ابتدائی اندازوں کی نسبت بہتر اقتصادی نمو حاصل کرے گا جو اس سال چار فیصد سے بڑھنے کی توقع ہے۔ تیز اور پائیدار ترقی کے حصول کے لئے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے، پاکستان نے بین الاقوامی بانڈ مارکیٹ میں کامیاب واپسی کی ہے اور سرمایہ کاروں کی جانب سے یورو بانڈز میں غیر معمولی دلچسپی ظاہر کی گئی ہے۔ ہم نے دنیا کو دکھا دیا ہے کہ ہم معیشت کو ایک سال سے بھی کم عرصے میں بہتری کی جانب گامزن کر سکتے ہیں۔ عالمی بینک اور پاکستان کے درمیان مالیاتی شعبے میں روابط بڑھے ہیں ملک بین الاقوامی ترقیاتی ایسوسی ایشن کے تحت رواں سال کے لئے ایک ارب ڈالر تک رسائی کے حصول کے قابل ہو گیا، توقع ہے عالمی بینک یکم مئی کو ہونے والے اجلاس کے دوران پاکستان کے لئے فنڈز کی منظوری دے گا۔ آئی ایم ایف 30 اپریل اور 9 مئی کو پاکستانی معیشت کا تیسرا معاشی جائزہ لے گا۔ انہوں نے یہ تاثر رد کر دیا کہ رواں سال موسم گرما میں گزشتہ سال کی نسبت زیادہ لوڈ شیڈنگ ہو گی۔ حکومت نے بھاری گردشی قرضے کی ادائیگی کے ذریعے قومی گرڈ میں مزید بجلی شامل کی ہے۔ دریں اثناء سٹینڈرڈ اینڈ پوورز اور موڈیز نے پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی مارکیٹ میں بانڈز کے اجراء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی موجودہ اقتصادی کارکردگی میں تسلسل رہا تو آنے والے وقت میں عالمی سطح پر معاشی درجہ بندی مزید بہتر ہو جائیگی۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستانی معیشت درست سمت میں گامزن ہے ٗ مختلف شعبوں میں بہتری آ رہی ہے ٗ تھری جی لائسنسوں کی نیلامی اور آئی ایم ایف کے پروگرام سمیت مختلف مدوں میں پاکستان کو حاصل ہونے والی آمدنی سے ملک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر مزید مستحکم ہوں گے۔ سینیٹر اسحاق ڈار سے معیشتوں کی عالمی سطح پر درجہ بندی کرنے والے اداروں سٹینڈرڈ اینڈ پوورز اور موڈیز کے نمائندوں نے ملاقات کی۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان کی بین الاقوامی بانڈ مارکیٹ میں واپسی کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی ہے۔ معیشت درست سمت میں گامزن ہے اور اس کے مختلف شعبوں میں بہتری آ رہی ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان نے توسیعی فنڈ کی سہولت کے تحت ابتدائی دو سہ ماہیوں کے جائزے کامیابی سے مکمل کرلئے ہیں جبکہ تیسری سہ ماہی کا جائزہ بھی ہونے جا رہا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر کیپیٹل مارکیٹ میں سرکاری شعبہ کے کاروباری اداروں کی نجکاری کا بھی خصوصی طور پر حوالہ دیا۔ حال ہی میں 1700 میگاواٹ اضافی بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی گئی ہے۔ مستقبل قریب میں سسٹم میں مزید بجلی شامل کرنے کے لئے کئی منصوبوں پر کام جاری ہے۔ ملکی معیشت کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ درمیانی مدت کے پروگرام کے تحت پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.6 فیصد سے 7 فیصد تک جبکہ مجموعی قومی پیداوار میں ٹیکس کی شرح 8.5 فیصد سے 13 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے۔ ملک میں سیکورٹی کی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا عمل شروع کیا گیا ہے، امن و امان کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے جس سے ملک میں سرمایہ کاری کو مزید فروغ ملے گا۔ سٹینڈرڈز اینڈ پوورز اور موڈیز کے نمائندوں نے اقتصادی بحالی کے حوالے سے حکومت پاکستان کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے وزیر خزانہ کو بانڈز کے کامیاب اجراء پر مبارکباد دی۔ دریں اثناء سینیٹر اسحاق ڈار اور برطانیہ کی وزیر خارجہ برائے بین الاقوامی ترقی جسٹن گریننگ کے درمیان واشنگٹن میں ملاقات ہوئی۔ جسٹین گریننگ نے پاکستان میں مجموعی معاشی کارکردگی بالخصوص ٹیکسیشن کے شعبہ میں بہتری کو سراہتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کا ریونیو اور کسٹمز کا ادارہ ایچ ایم آر سی پاکستان کے ساتھ وسیع نوعیت کا کام کرنا چاہتا ہے۔ وہ پاکستان میں کیپیٹل مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا جائزہ لینے کے لئے برطانوی سرمایہ کاروں کو رواں سال ستمبر میں پاکستان لے جانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ رواں سال پاکستان کی ٹیکس محصولات میں 17 فیصد اضافہ، برآمدات میں 6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ تجارتی خسارہ کم کیا۔ ہم عالمی بینک کی معاونت سے داسو ڈیم اور دیامر بھاشا ڈیم پر کام کر رہے ہیں۔ نجکاری کے سلسلے میں رواں سال ستمبر کے اختتام تک 2 سے 2.5 ارب ڈالر کی ٹرانزیکشنز کا ارادہ ہے۔ وزیر خزانہ نے وزیراعظم محمد نواز شریف کے مجوزہ دورہ برطانیہ کے حوالے سے اس توقع کا اظہار کیا کہ اس دورہ سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون مزید مضبوط ہوگا۔