ملتان (نوائے وقت رپورٹ‘ ایجنسیاں) خزانے کی تلاش کیلئے 50 فٹ گہری سرنگ میں دبنے والے نوجوان کی لاش 46 گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد ریسکیو اہلکاروں نے نکال لی۔ تفصیلات کے مطابق دہلی گیٹ باغ دا ویڑھا کے رہائشی 22 سالہ رکشہ ڈرائیور محمد ذیشان قریشی کی نعش نکالنے کیلئے سوموار کی صبح ریسکیو اہلکاروں نے آپریشن شروع کیا۔ 48 گھنٹوں کی مسلسل کوشوں کے بعد ذیشان کی نعش منوں مٹی تلے سے نکال لی گئی اور نشتر ہسپتال ڈیڈ ہائوس منتقل کر دیا گیا۔ ریسکیو اہلکاروں کے مطابق انہیں سورج غروب ہونے سے قبل نعش نظر آگئی تھی اس لئے انہوں نے غروب آفتاب کے باوجود جدید سامان منگوا کر اندھرے میں بھی آپریشن جاری رکھا۔ ذیشان کی نعش ملنے پر اس کے اہل خانہ غم سے نڈھال ہو گئے اور دھاڑیں مار مار کر روتے رہے۔ یاد رہے کہ ذیشان کو مبینہ طور پر جعلی پیر نے کہا تھا کہ اس کے گھر خزانہ دفن ہے جسے وہ سرنگ کھود کرنکال سکتا ہے جس پر وہ خزانے کی تلاش کلئے دو سال سے سرنگ کھود رہا تھا اور ہفتہ کی رات سرنگ میں ہی مٹی گرنے سے دب گیا تھا۔ پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کر لیا اور تفتیش کیلئے متوفی کے والدین کو زیرحراست رکھا ہوا ہے جبکہ جعلی پیر کا سراغ لگانے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے۔ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر جاوید ہاشمی اور صوبائی وزیر جیل خانہ جات چودھری عبدالوحید ارائیں نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور امدادی کام کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر جاوید ہاشمی نے واقعہ پر انتہائی دکھ اور رنج کا اظہار کیا اور کہا کہ غربت کے باعث لوگ کچھ کر گزرنے پر مجبور ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ غربت میں کمی کیلئے اقدامات کرے۔خزانے کی تلاش میں منوں مٹی تلے دب جانے والے مرحوم ذیشان کی محلے دار خواتین کا کہنا ہے کہ ذیشان کی والدہ یاسمین مائی کے گھر پانی کی سہولت بھی نہ تھی وہ گلی میں لگے سرکاری نل سے پانی بھرتی جب بھی کسی خاتون سے گفتگو کرتی تو کہتی تھی میرے گھر میں سونے کی دیگ دبی ہے ہم جلد امیر ترین ہو جائیں گے گزشتہ روز محلے دار خواتین افسوس کرتی رہیں سونے کی دیگ نہ ملی اپنا قیمتی لعل گنوا دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ذیشان کی دو بہنیں شادی شدہ ہیں والدہ یاسمین اور والد نور عالم کے بارے میں اہل محلہ کا کہنا ہے کہ ذہنی طور پر ڈسٹرب ہیں۔ ذیشان کا ایک بھائی کچھ عرصہ قبل بیماری سے وفات پا گیا تھا۔
ملتان: خزانے کیلئے سرنگ کھود کر جان گنوانے والے نوجوان کی نعش ملبے سے برآمد
Apr 15, 2014