اسلام آباد (سپیشل رپورٹ/ نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف‘ ایشیائی ترقیاتی بینک کے بعد اب عالمی بینک نے بھی بتایا ہے پاکستان مالی سال 2015-16 ء کے لئے جی ڈی پی گروتھ کا ہدف حاصل نہیں کر سکے گا جبکہ وزارت خزانہ نے بھی آئی ایم ایف کو تحریری طور پر بتایا ہے اس سال جی ڈی پی گروتھ ریٹ 5.1 فیصد کی بجائے 4.3 فیصد رہے گا۔ گزشتہ 9 ماہ سے حکومت کی جانب سے ان توقعات کا اظہار جاری ہے نہ صرف ہدف حاصل کر لیا جائے گا بلکہ اس سے کچھ زائد شرح ترقی بھی حاصل ہو سکتی ہے۔ تاہم حال ہی میں آئی ایم ایف کو لکھے جانے والے ’ایل او آئی‘ میں حکومت نے بتایا گروتھ کی شرح 4.3 فیصد رہے گی۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے رواں مالی سال میں گروتھ ریٹ 4.2 فیصد رہنے جبکہ عالمی بینک نے اپنی تازہ رپورٹ میں گروتھ کی شرح کو 4.4 فیصد بتایا ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ میں دیگر تفصیلات میں کہا گیا ہے تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی اور اصلاحات کے پروگرام پر تسلسل سے عملدرآمد کے باعث معیشت نے استحکام کی علامتیں دکھائی ہیں۔ مالی سال 2014-15 ء کے پہلے 6 ماہ میں سیاسی عدم استحکام رہا اور پنجاب میں سیلاب بھی آیا۔ تاہم اس کے باوجود رواں سال میں جی ڈی پی گروتھ ریٹ 4.4 فیصد سے 4.6 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ بیرونی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالی سال کے اختتام تک جی ڈی پی کے 1.2 فیصد کے مساوی رہے گا۔ مالی خسارہ 5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔ وفاقی محصولات کی گروتھ مثبت ہے تاہم ہدف سے کم رہے گی۔ اس کی وجہ افراط زر میں کمی اور تیل سستا ہونا ہے۔ افراط زر مالی سال کے اختتام تک 5.5 فیصد رہے گا۔ اس کے علاوہ انرجی سیکٹر کے مسائل جاری رہنے کی صورت میں بھی رسک موجود ہے۔ خطے کے بارے میں عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا جنوبی ایشیا دنیا کا سب سے تیز ترقی کرنے والا خطہ بن گیا ہے۔ جنوبی ایشیا سستے تیل سے استفادہ کرنے والا سب سے بڑا خطہ ہے۔ اس سال خطے کی گروتھ 7 فیصد رہے گی۔ افغانستان 2.5 ‘ بنگلہ دیش 5.6 ‘ بھوٹان 6.7 ‘ بھارت 7.5 ‘ مالدیپ‘ نیپال 5 ‘ سری لنکا 6.9 فیصد کے تناسب سے جی ڈی پی گروتھ حاصل کرے گا۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق رپورٹ کے مطابق پاکستان معاشی ترقی کے لحاظ سے جنوبی ایشیا میں ساتویں نمبر پر ہے۔ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 2014ء میں 4.1 فیصد رہی۔ بھارت کی 7.2 فیصد، بنگلہ دیش 6.1 فیصد، سری لنکا، 7.4 فیصد، نیپال 5.5 فیصد، بھوٹان کی 5.2 اور مالدیپ کی 5 فیصد رہی۔ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح کم رہی۔ سال 2015ء میں بھی پاکستان ترقی کے لحاظ سے پست ترین رہ سکتا ہے۔