لاہور (کامرس رپورٹر) پولٹری ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ بھارت، چین اور ملائشیا سے درآمدی پولٹری پراڈکٹس میں حرام اشیا کی آمیزش ہوتی ہے جو پاکستان میں بعض فاسٹ فوڈ آئوٹ لیٹ استعمال کرتے ہیں جبکہ پاکستان کے اندر تیار ہونے والی تمام پولٹری کی حلال اشیاء تیار ہوتی ہیں۔ یہ بات پولٹری ایسوسی ایشن کے سابق مرکزی چیئرمین خلیل ستار نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ غیرملکی پولٹری ویلیو ایڈڈ پراڈکٹس فری ٹریڈ ایگریمنٹس کی روشنی میں درآمد کی جارہی ہیں جہاں پر ملائشیا، چین اور بھارت کی حکومتوں نے ان کی برآمدات پر نہ صرف رعائتیں دے رکھی ہیں بلکہ انہیں ملک میں ڈیوٹی فری درآمد کیا جارہا ہے۔ اس کے برعکس ملکی پولٹری کے شعبہ کے لیے تمام درآمدی اجزا پر سیلز ٹیکس اور امپورٹ ڈیوٹی موجود ہے جس سے ملکی پولٹری پراڈکٹس مہنگی اور غیرملکی درآمدی پراڈکٹس سستی ہیں اور ملک میں بعض فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹس ملکی پولٹری پراڈکٹس کے بجائے غیرملکی پولٹری پراڈکٹس استعمال کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس رعائیت کے ساتھ فاسٹ فوڈ کا کام کرنے والے تمام بڑے ادارے جو پہلے پاکستانی پراسس چکن استعمال کرتے تھے اب وہ ملائیشیا یا چین سے پراسیس کی گئی چکن درآمد کرتے ہیں جنہیں وہی زیرو شرح کی رعایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں ملکوں میں چکن کو بجلی کے جھٹکے یا گیس کے ساتھ جھٹکا دیتے ہوئے ذبح کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شریعہ بورڈ نے ذبح کرنے سے پہلے جھٹکے کے استعمال کو ممنوع قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین میں سور کا گوشت تمام ممالک کی نسبت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے اور کے فالتو اجزاء کو پولٹری خوراک کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔‘‘ حکومت کو چاہیے کہ چین اور ملائشیا کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ اور بھارت سے ڈیوٹی فری پولٹری پراڈکٹس کی درآمدات کی پالیسی پر نظر ثانی کرے ۔
پاکستان میں پولٹری کی اشیاء حلال تیار ہوتی ہیں: خلیل ستار
Apr 15, 2015