اسلام آباد (آئی این پی+نوائے وقت رپورٹ) حکومت نے پانامہ لیکس پر اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم اور ان کے خاندان پر لگائے جانے والے الزامات کا ہر فورم پر موثر جواب دینے کا فیصلہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے اقتصادی ایجنڈے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، عوامی ترقی اور تعمیر کے سفر کو الزامات اور اپنی ذاتی خواہشات کی بھینٹ چڑھانے کی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا، حکومت نے پہلے بھی ایسی سازشوں کا مقابلہ کیا اور سرخرو ہوئی اور اس مرتبہ بھی تمام سیاسی اور قانونی محاذوں پر مقابلہ کیا جائے گا۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت مسلم لیگ (ن )کے رہنماﺅں کا اجلاس ہوا۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز، سینیٹر پرویز رشید، جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، زاہد حامد، خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف، اٹارنی جنرل آف پاکستان، سینیٹر مشاہد اللہ نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف کی مکمل اور جلد صحت یابی کیلئے دعا کی گئی، فیصلہ کیا گیا کہ عوام اور تمام سیاسی قوتوں کو ملکی ترقی اور خوشحالی پر اس مذموم ایجنڈے کے اثرات سے آگاہ کیا جائے گا اور انہیں اعتماد میں لیا جائے گا، وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے شرکاءکو کہا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ سازشیوں کو اہمیت نہ دی جائے اور اس پر وقت ضائع کرنے کی بجائے پوری توجہ ملکی ترقی کے منصوبوں کو مکمل کرنے پر دی جائے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے اقتصادی ایجنڈوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سازشی عناصر کا آئینی و قانونی محاذوں پر بھرپور مقابلہ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق مشاورتی اجلاس کی اندرون کہانی نجی ٹی وی کی رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں پانامہ لیکس کی سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج سے تحقیقات کرانے کا اپوزیشن کا مطالبہ مسترد کر دیا گیا۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پانامہ لیکس پر کمشن کے ٹرمز آف ریفرنس تیار کر لئے گئے۔ کمشن پانامہ لیکس میں لگنے والے الزامات کا احاطہ کرے گا۔ کمشن ریٹائرڈ ججوں پر مشتمل ہو گا۔ کمشن مکمل بااختیار اور آزاد ہو گا۔ جو ملکی وغیر ملکی ماہرین کی خدمات حاصل کر سکے گا۔ تمام حکومتی ادارے تعاون کے پابند ہوں گے۔ مشاورتی اجلاس میں مریم نواز نے پارٹی رکن کی حیثیت سے شرکت کی۔ مریم نے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانونی وسیاسی سطح پر الزامات کو دھو دیں گے۔ اپنے خاندان پر دھبہ لگانے کی کوشش ناکام بنا دیں گے۔ پانامہ لیکس کے معاملے پر سیاست چمکائی جا رہی ہے۔ ماضی میں بھی الزامات غلط ثابت ہوئے اب بھی سرخرو ہوں گے۔ دریں اثنا ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے حاضر سروس جج کی سربراہی میں کمشن کی تجویز مسترد کر دی۔ حکومت نے پانامہ لیکس پر مختلف سیاسی جماعتوں سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔ عبدالقادر بلوچ اور مشاہد اللہ آج ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستارسے ملیں گے دونوں رہنما مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت سے بھی ملاقات کریں گے۔ سعدرفیق اور پرویز رشید امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور آفتاب شیرپاﺅ سے ملاقات کریں گے۔ وزری خزانہ اسحاق ڈار پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطہ کریں گے۔ مشاہداللہ اور پرویز رشید محمود خان اچکزئی سے ملاقات کریں گے۔ اٹارنی جنرل اشتراوصاف سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے رہنماﺅں سے ملاقات کریں گے۔
حکومتی فیصلہ