نریندر مودی نے سعودی عرب جا کر ہمیں یہ پیغام دیا ہے کہ میں نے پاکستان سے اس کا ایک اہم دوست چھین لیا ہے درحقیقت نریندر مودی کا سعودی عرب کا دورہ ایک وسیع ترسفارتی حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد اسلام آباد کے قریب ترین اتحادیوں میں سے کچھ کیساتھ تعلقات قائم کرکے پاکستان پر دباوبڑھانا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے جنرل سیکریٹری رام مادھیو نے تو برملا کہا ہے کہ ہمیں پاکستان کو ڈیل کرنے کیلئے سب کچھ کرنا پڑیگا اور اسلام آباد کے دوستوں کے دل جیتنے کیلئے معاشی، حکمت عملی اور جذباتی تعلقات کا سہارا لینا پڑیگاپاکستان کے اتحادی جیسے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے ساتھ مضبوط تعلقات کی بناء پر بھارت کو عالمی اور علاقائی فورمز پر مزید ہمدردیاں حاصل ہوں گی، جس کی وجہ سے پاکستان پر دباوبڑھے گا۔واضح رہے کہ انڈیا اپنی ضروریات کا 80 فیصد خام تیل کی درآمد سے پورا کرتا ہے۔جس میں سے وہ 20فیصد تیل سعودیہ سے درآمد کرتا ہے سعودی عرب انڈیا کا پانچواں بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 25 ارب ڈالر سے بڑھ کر48 ارب ڈالر ہو گیا ہے۔اور اس کے علاوہ سعودی عرب میں 30 لاکھ انڈین افراد ملازمت کرتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ایک بھارتی مزدور نے سوشل میڈیا پہ کفیل کے ظلم وتشدد کی ویڈیو جاری کی تو بھارتی وزیر خارجہ نے اس کا نوٹس لیا اور اپنے شہری کی دادرسی کی جبکہ ہمارا معاملہ اسکے الٹ ہے۔ مودی کی سعودیہ میں پزیرائی دیکھ کر پاکستانی حکام نے ایک بار پھر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں ’دراڑ‘‘آنے کی باتوں کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کر نیوالے عناصر کبھی کامیاب نہیں ہونگے۔ہم نے ہر مشکل میں سعودی عرب کا ساتھ دیا ہے اسکی دفاعی ضروریات پوری کی ہیں اس وقت سعودی عرب کے پاس مہلک ہتھیار ہیں گوکہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان براہ راست جنگ کا کوئی امکان ہے؟ سعودی عرب اور ایران کے درمیان جنگ کا مطلب، خطے میں ایک بڑی آفت کا آغاز ہے اور یہ باقی دنیا پر بھی بھرپور انداز سے اثر انداز ہو گی، ‘‘دی نیشنل انٹرسٹ’’ میگزین میں سعودی فوجی طاقت کے حوالے سے شائع ہونیوالی رپورٹ میں بتایا گیا ہے، رپورٹ کا عنوان ہے ’’سعودی عرب کے پاس 5 مہلک ہتھیاروں کی فہرست جن سے ایران کو خوف کھانا چاہیے‘‘۔رپورٹ سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ ریاض حکومت دنیا کا جدید ترین اسلحہ صرف مشکل حالات کے لیے ہی خریدتی ہے، جب اس کی اور عرب قومی سلامتی کو خطرہ درپیش ہوتا ہے۔ ان ہتھیاروں میں اہم ترین یہ ہیں :1- بوئنگ F-15 ایگل سعودی عرب کے فضائی بیڑے میں 86 عدد F-15C/D (ایئر ٹو ایئر ورڑن) جنگی طیارے ہیں۔ انکے علاوہ 70 کثیر المقاصد لڑاکا طیارے F-15S ماڈل کے بھی ہیں جو ’’اسٹرائک ایگل‘‘ کے نام سے مشہور ہیں۔ یہ طیارہ حد درجہ جدید ہونے کی وجہ سے بنا کسی رکاوٹ کے ایران کے بہت اندر تک اہداف کو نشانہ بنانے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔رپورٹ کے مطابق’’اسٹرائک ایگلز‘‘ کو جلد ہی ’’F-15SA‘‘ ایڈوانس ماڈل میں اپ گریڈ کر دیا جائیگا۔ جس میں جدید ’’APG-63 (V) 3‘‘ ریڈار، جدید الیکٹرونک وارفیئر سسٹم اور دیگر جدید sensors مہیا کیے گئے ہیں۔ رائل سعودی ایئرفورس میں اس نوعیت کے 84 طیاروں کا اضافہ کیا جائیگا۔
2- یورو فائٹر ‘‘ لڑاکا طیارہ ‘‘ٹائیفون’’ سعودی اسلحے میں دوسرا مہلک ترین ہتھیار ہے۔ سعودی عرب نے اس ماڈل کے 72 طیارے خرید لیے ہیں۔ یہ طیارہ ‘‘فضا سے فضا’’ اور ‘‘فضا سے زمین’’ دونوں نوعیت کے معرکوں میں بہترین کارکردگی کی صلاحیت رکھتا ہے۔
3- بوئنگ AH-64D اپاچی لڑاکا ہیلی کاپٹرسعودی فضائیہ کی طرح سعودی بری افواج بھی دنیا کے جدید ترین اسلحے سے لیس ہیں۔ اس حوالے سے ایک اہم ترین ہتھیار بوئنگ ’’AH-64D‘‘ اپاچی ہیلی کاپٹر ہے۔ سعودی عرب کے پاس انکی تعداد 82 ہے۔
4- M1A2 ابرامز ٹینک سعودی بری افواج کو دنیا کے ایک طاقتور ترین ٹینک ’’M1A2S‘‘ ابرامز سے بھی لیس کیا گیا ہے۔ سعودی عرب کے پاس اس ماڈل کے 442 ٹینک ہیں۔ لڑائی میں مرکزی ٹینک ہونے کی وجہ سے سعودی فوج میں انکی حیثیت ریڑھ کی ہڈی کی سی ہے۔سعودی اور امریکی ابرامز ٹینکوں میں فرق یہ ہے کہ مؤخر الذکر افراغ شدہ (خشک) یورینیئم سے لیس ہوتے ہیں۔ سعوی ابرامز درحقیقت امریکی فوج کے زیر استعمال ’’M1A2 SEP‘‘ سے بہت زیادہ ملتے جلتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ یہ ٹینک اعلی درجے کے انفارمیشن اور نیٹ ورکنگ نظام کے حامل ہوتے ہیں۔ بہرحال یہ ایران کے پاس موجود کسی بھی ٹینک سے زیادہ طاقت ور ہیں۔
5-’’الریاض‘‘- کلاس فرائیگیٹ سعودی عرب کی جدید بحری طاقت کے سامنے ایران کو پرانے اور نسبتا کمزور بحری ہتھیاروں کی وجہ سے، اپنی تیز رفتار کشتیوں پر ہی اکتفا کرنا پڑیگا۔ سعودی عرب کے پاس نمایاں ترین ہتھیار’’الریاض’’ کلاس کی طیارہ شکن فرائیگیٹ ہے۔ یہ اپنی فرانسیسی ہم پلہ فرائیگیٹ La Fayette سے تقریبا 25 فی صد بڑی ہے۔یہ فرائیگیٹ Aster 15 میزائل کو عمودی شکل میں فائر کرنے کے نظام سے لیس ہے۔ زمین سے فضا میں مار کرنیوالے ان میزائلوں کے ذریعے تقریبا 20 میل کی پہنچ میں اور 50 ہزار فٹ کی بلندی تک حملہ آور طیاروں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔اسکے علاوہ ’’الریاض‘‘ فرائیگیٹ ’’ MBDA Exocet MM40 Block II ‘‘ ماڈل کے 8 بحری جہاز شکن میزائلوں سے بھی لیس ہے۔ویکی پیڈیا پر سعودی رائل نیوی سے متعلق صفحے کیمطابق سعودی عرب کے پاس اس نوعیت کی 3 فرائیگیٹ ہیں۔ لیکن اسکے باوجود سعودی عرب کو اپنے دفاع کیلئے ہماری ضرورت ہے پاک فوج ہی اسکی اصل محافظ ہے اس لیے سعود ی عرب کو مسلمانوں کے قاتل مودی کو گلے لگانے کی بجائے اسلام آباد کے پاس آنا چاہے لیکن وہ ایرانی صدر کی پاکستان آمد پر ہمیں یہ جتانا چاہتا تھا کہ میرے پاس یہ بھی آپشن ہے۔
سعودی عرب مودی پہ مہربان کیوں؟
Apr 15, 2016