اسلام آباد (خبر نگار خصو صی )جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی نے اٹھائے گئے افراد کے حوالے سے جواب نہ ملنے پر ایوان میں شدید احتجاج کیا اور شیم شیم کے نعرے لگائے۔ ایوان سے تیسرے روز بھی واک آﺅٹ کیا۔ رمیش لال نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ ارکان کی مطلوبہ تعداد پوری نہ نکلنے پر اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔ قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی نے اجلاس کے تیسرے روز بھی ایوان سے واک آﺅٹ کی روایت برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے افراد کے حوالے سے جواب نہ آیا پیپلز پارٹی ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں رہے گی۔ نوید قمر نے کہا کہ پانچ روز سے ہم درخواست کر رہے ہیں کہ ملک میں لوگوں کو اٹھایا جاتا ہے جس کے بعد لوگ لاپتہ ہو جاتے ہیں۔ ان کو صرف ایک شخص سے تعلق کی بناءپر مختلف علاقوں سے اٹھایا گیا ہے۔ جب تک ہمیں کوئی شہادت نہیں ملتی ہم یہی فرض کریں گے کہ انہیں سرکار نے ہی اٹھایا ہے۔ اگر یہ صوبہ کا بھی معاملہ ہے تو متعلقہ وزیر کو صوبائی حکومت سے بات کرکے ایوان کو بتانا چاہیے۔ معاملات اس طرح نہیں چلیں گے۔ حکومت کا خاموشی سے بیٹھنا اس ملک کے لئے بہتر نہیں ہوگا۔ یہ ایشو اس طرح ختم نہیں ہو گا۔ وقفہ سوالات میں وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت بلیغ الرحمان نے کہا کہ سکول سے باہر بچوں کی تعداد میں تیزی سے کم ہوئی ہے۔ 2012-13ءمیں دو کروڑ 60 لاکھ بچے سکول سے باہر تھے۔ اب دو کروڑ 26 لاکھ سکول سے باہر ہیں۔ سب سے زیادہ کمی آئی سی ٹی میں ہوئی ہے۔ آئی سی ٹی میں سکول سے باہر بچوں کی تعداد میں 55 فیصد کمی آئی ہے۔ پنجاب میں 23 فیصد‘ خیبر پختونخوا میں 10 فیصد‘ آزاد جموں و کشمیر میں 7 فیصد کمی ہے تاہم بدقسمتی سے سندھ میں صفر فیصد کمی آئی ہے جو تشویشناک بات ہے۔ وزیراعظم تعلیمی اصلاحات پروگرام کے تحت 200 سکولوں کا انفراسٹرکچر بہتر بنایا جارہا ہے۔ ان میں تعلیمی معیار اور مقدار میں بہتری لائی جارہی ہے۔ 2017ءمیں وفاقی دارالحکومت میں تمام انفراسٹرکچر بنا دیں گے۔ وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ اہل امیدواروں سے این ٹی ایس ٹیسٹ لیا جاتا ہے‘ حکومت نے سرکاری اداروں میں میرٹ اور شفافیت پر بھرتی کے لئے جامع پالیسی وضع کی ہے۔ سرکاری اداروں میں 1 سے 15 گریڈ تک بھرتیاں متعلقہ ادارے اور محکمے خود کرتے ہیں۔ وہ اشتہار دیتے ہیں‘ این ٹی ایس ٹیسٹ لیتے ہیں اور میرٹ پر بھرتیاں ہوتی ہیں۔ گریڈ 16 سے اوپر مقابلہ کے امتحان کے ذریعے بھرتیاں ہوتی ہیں۔ موجودہ دور حکومت میں بھرتیوں میں 100 فیصد میرٹ پر عمل کیا جا رہا ہے۔ پاکستان ریلوے خود انجن بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے باہر سے ریل انجن منگواتے ہیں۔ چین سے منگوائے گئے انجنوں میں مسئلہ ہے۔ 93 پرانے ریلوے انجنوں کو قابل استعمال بنایا ہے جو درست کام کر رہے ہیں۔ پاکستان ریلوے کے پاس 448 ریلوے انجن ہیں جن میں سے 293 فعال اور 155 غیر فعال ہیں۔ 93 ڈی ای انجن مرمت ہو رہے ہیں جو جون 2018ءتک مکمل فعال ہو جائیں گے۔ 62 چینی انجن مرمت کے لئے کھڑے ہیں ان کی بحالی کا منصوبہ زیر غور ہے۔ گزشتہ پانچ سال کے دوران 194 انجنوں کا اضافہ کیا گیا ہے جس میں سے 174 انجنوں کی خصوصی مرمت و دیکھ بھال کی گئی ہے۔ 20 انجنوں کو بحال کیا گیا ہے۔ پاکستان ریلوے جلد ہی نئی مسافر بردار ٹرین شروع کرے گا۔
لاپتہ افراد پر حکومتی خاموشی ملک کیلئے بہتر نہیں پی پی : قومی اسمبلی سے واک آﺅٹ
Apr 15, 2017