لاہور (نامہ نگاروں سے) لاہور سمیت پنجاب بھر میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ رجانہ اور جہلم میں دورانیہ 20 گھنٹے تک جا پہنچا۔ کئی شہروں میں مسلسل چار چار گھنٹے کی بجلی کی بندش سے گھروں میں پانی تک ختم ہو گیا۔ جمعہ کے روز بھی شہریوں نے گرمی میں نماز جمعہ ادا کی۔ رجانہ سے نامہ نگار کے مطابق لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 20 گھنٹے جا پہنچا۔ عوام کی زندگی اجیرن، خواتین، بچے بوڑھے رات جاگ کر گزارنے پر مجبور، نماز فجر اور دیگر نمازوں کے اوقات میں بجلی غائب، لائن لاسز پور کرنے کیلئے ہر پندرہ منٹ بعد چار گھنٹہ کیلئے بجلی کی بندش نے کاروبار زندگی مفلوج کر دی۔ جہلم سے نامہ نگار کے مطابق جہلم کے ساتھ آئیسکو نے سوتیلی ماں جیسا سلوک کرنا شروع کردیا، 24 گھنٹوں میں سے صرف چار گھنٹے بجلی دستیاب ہونے لگی گزشتہ روز نمازیوں نے جمعہ کی نماز بھی بجلی نہ ہونے سے گرمی میں ادا کی، گھروں میں رہنے والے معصوم بچوں اور خواتین کی چیخیں نکل گئیں۔ ماہ جون سے پہلے سے واپڈا نے ضلعی جہلم کی عوام کو اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی عادت ڈالنی شروع کر دی۔ عوام اور تاجر برادری نے احتجاج کیلئے سڑکوں پر آنے کے لیے سوچ بچار کرنا شروع کردی ہے۔ کمالیہ سے نامہ نگار کے مطابق بجلی کا ایک گھنٹے کے بعد کئی کئی گھنٹے تک بجلی بند رہنا معمول بن چکا ہے۔ خواتین اور بچے ساری رات مچھر کی وجہ سے جاگ کر گزارنے پر مجبور ہیں۔ دن کے اوقات میں گرمی کی شدت ہونے کے باعث گھروں میں پانی کی قلت بھی ہو جاتی ہے۔ دوسری طرف تاجروں کے کا روبار بری طرح متا ثر ہونے لگے۔ ساہیوال سے نامہ نگار کے مطابق میپکو ساہیوال سرکل نے شہری علاقوں میں دس، دس گھنٹے اور دیہی علاقوں میں بیس، بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کو معمول بنا لیا۔ فرید کالونی عارف موڑ ساہیوال کا ٹرانسفارمر جل جانے سے علاقہ تاریکی میں ڈوب گیا۔ شہریوں کا احتجاج۔ ٹوبہ ٹےک سنگھ سے نامہ نگار کے مطابق لوڈشےڈنگ کا دورانےہ بڑھ گےا، چار، چار گھنٹے لگاتار بجلی کی بندش کے باعث کاروبار زندگی بری طرح مفلوج ہوکر رہ گےا۔ گرمی اور مچھروں کے ستائے ہوئے لوگ حکومت کو بددعائےں دے رہے ہےں۔ پاک پتن سے نامہ نگار کے مطابق لوڈشیڈنگ 14 گھنٹوں سے تجاوز کر گئی۔ شہریوں نے کہا ہے کہ حکومت ایسے اعلان ہی کیوں کرتی ہے جس پر عمل نہیں کروا سکتی۔ بدوملہی سے نامہ نگار کے مطابق بجلی کی بندش اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے۔ انجمن شہریاں بدوملہی کے علاوہ سیاسی، سماجی اور کاروباری حلقوں نے شدید احتجاج کیا۔ ہڑپہ سے نامہ نگار کے مطابق 18,18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے حکومتی دعووں کی قلعی کھول دی ہے زرداری دورمیں لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاج و توڑ پھوڑ کرنیوالے آج اپنے ہی دورمیں لوڈشیڈنگ پرخاموش کیوں ہیں؟ کسووال سے نامہ نگار کے مطابق طویل لوڈشیڈنگ سے کاروباری سرگرمیاں مفلوج ہو نے سے شہریوں میں اضطراب پھیل رہا ہے۔ مساجد، مدارس، سکولز، کالجز، ہسپتال متاثر۔ غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے معصوم بچے، بوڑھے، خواتین، مریض بے حال ہو گئے۔ جڑانوالہ سے نامہ نگار کے مطابق کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا۔ شہر ی حلقوں میں غیراعلانہ لوڈشیڈنگ سے شہریوں کو کھانا پکانے اور دیگر ضروریات پوری کر نے میںشدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ گھر کے علاوہ مساجد میںبجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پانی کی کمی ہونے نمازیوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔