ماسکو (این این آئی) افغانستان کے مسئلہ کے حل اور قومی مفاہمت کے حصول کیلئے ماسکو میں ہونیوالے مشاورتی عمل کے شرکاءنے کہا ہے کہ افغانستان کے بحران کا کوئی فوجی حل نہیں۔ واحد راستہ قومی مفاہمت ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق سیاسی طریقے اختیار کئے جانےچاہئیں۔ بڑھتی ہوئی دہشتگردی اور اس کے نتیجہ میں تشدد میں اضافہ افغان عوام کیلئے مشکلات میں اضافے کا باعث ہے، طالبان عسکری کارروائیاں چھوڑ کر مفاہمتی عمل کیلئے افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں شریک ہوں جبکہ روس نے افغانوں کے مابین مذاکرات کیلئے پلیٹ فارم مہیا کرنے کی پیشکش کی جس کا شرکاءنے خیر مقدم کیا ہے۔ روسی میڈیا کے مطابق ماسکو میں افغانستان کے مسئلے پر مشاورتی دور کا انعقاد ہوا جس میں روس، افغانستان، چین، بھارت، ایران، پاکستان، قازقستان، کرغزستان، ترکمانستان، تاجکستان اور ازبکستان کے نمائندے شامل تھے۔ مشاورتی دور کے بعد روسی وزارت وزارت خارجہ سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کو مشاورتی عمل میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی تھی لیکن اس نے شرکت سے انکار کر دیا جس کی وجوہات واضح نہیں۔ روسی وزارت خارجہ کے مطابق افغانستان میں قومی مفاہمت کے عمل میں سہولت کاری کی غرض سے علاقائی سطح پر ہونیوالی کوششوں کو مربوط بنانے کے طریقوں اور افغانستان میں قیام امن کے امور ایجنڈے میں سر فہرست تھے۔ افغانستان میں بڑھتی ہوئی دہشتگردانہ سرگرمیوں پر مشترکہ تشویش کا اظہار کیا جن کی وجہ سے کشیدگی اور تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے اور افغان عوام کی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔ فریقین نے طالبان رہنماﺅں سے تنازع کے حل کیلئے عسکری کارروائیوںسے باز رہنے اور افغان حکومت کے ساتھ قومی مفاہمت کیلئے براہ راست مذاکرات کرنے کی اپیل کی۔ اجلاس کے شرکاءنے ماسکو طرز پر مشاورتی عمل جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔