کراچی میں امن کا کریڈٹ نوازشریف‘ جنرل باجوہ اور ارحیل شریف کو جاتا ہے : شہبازشریف

لاہور(خصوصی رپورٹر+سٹاف رپورٹر) شہبازشریف نے کہاہے کہ زرداری اور عمران نیازی ایک ہی چٹو کے وٹے ہیں،کہتے ہیں کہ ایک دوسرے سے ہا تھ نہیں ملائیں گے، دونوں نے ہاتھ ملائے بغیر ایک دوسرے کو ووٹ دیکر ثابت کیاہے کہ دونوںآپس میں ساتھی ہیں۔ زرداری کہتے ہیں کہ آئندہ میں حکومت بنائوں گا اس کا مطلب ہے کہ زرداری وزیراعظم ہوںگے ، فریال تالپور صدر مملکت اور بلاول بیٹا سندھ کا وزیراعلی ہوگا -پھر ہر طرف لوٹ مار او رکرپشن کا بازار گرم ہوگا او رملک خدانخواستہ تباہی کی جانب بڑھے گا۔ ہم آہنی دیوار کی طرح ان کے راستے میں کھڑے ہوں گے او رکسی کو ملک کو نقصان پہنچانے نہیں دیں گے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے الزام خا ن ہیں ،عمران نیازی نے دن رات جھوٹ بولا اور الزام تراشی کی ، ترقی کے سفر میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-عوام انہیں اچھی طرح جانتے ہیں۔ اللہ تعالی اور عوام نے ہمیں خدمت کا موقع دیا تو ملک کو صحیح معنوں میں قائد ؒ و اقبال کا پاکستان بنائیں گے۔ کراچی میں ورکرز کنونشن سے خطاب میںوزیراعلی نے کہاکہ میں بطور صدر پاکستان مسلم لیگ(ن) پہلی مرتبہ کراچی آپ کے پاس حاضر ہواہوں۔ گزشتہ 15،20 سالوں میں روشنیوں کے شہر کراچی کو کرچی کرچی کر دیا گیا -قومی وسائل کی لوٹ مار اور کرپشن کے ذریعے اربوں روپے اپنی جیبوں میں ڈالے گئے اور اس شہر کے مسائل کے حل پر توجہ نہ دی گئی یہی وجہ ہے کہ آج کراچی سمیت سندھ میں ہر جگہ گندی ، غلاظت ، کوڑے کے ڈھیر اور شکستہ حال سڑکیں نظر آتی ہیں-محمد نوازشریف کی حکومت نے کراچی شہر کی گرین لائن منصوبے کیلئے 18ارب روپے فراہم کئے لیکن بد قسمتی سے یہ منصوبہ آج بھی نا مکمل ہے-منصوبے کیلئے بسیں تک نہیں منگوائی گئی۔ کراچی شہر کیلئے ایک نہیں 10میٹرو لائنز کی ضرورت ہے۔ لاڑکانہ چلے جائیں وہاں گزشتہ 15سالو ںمیں اربو ں روپے کے فنڈز دئیے گئے مگر لاڑکانہ کی بری حالت ہے۔ یہ لوگ بھٹو شہید کا نام لیتے ہیں لیکن کام نہیں کرتے- انہوںنے لاڑکانہ سمیت سندھ کے ہر شہر اور ہاریوں کا حشر کر دیا -یہ کہتے ہیں کہ مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں ،لیکن میں کہتا ہوں کہ یہ کہتے ہیں کہ مرسوں مرسوں کام نہ کرسوں۔ کراچی میں امن کی بحالی کا کریڈ ٹ نوازشریف ، افواج پاکستان ، جنرل راحیل شریف اورجنرل قمر جاوید باجوہ کو جاتا ہے -انہوں نے کہاکہ کرپشن نے کراچی کو کرچی کرچی کیا ،یہاں کے عوام کی خوشیاں چھینی اور پانی جیسی بنیادی ضرورت سے محروم کیا -ہر طرف غلاظت اور ٹوٹی ہوئی سڑکیں اسی کرپشن کا نتیجہ ہے - نوازشریف نے سندھ اورکراچی کے عوام کو ڈاکو راج سے نجات دلائی۔ اگرا للہ تعالی نے مددکی اور عوام نے اپنے ووٹوں کے ذریعے مسلم لیگ ن کو وفاق او رسندھ میں خدمت کا موقع دیا تو کراچی کو لاہور بنا دیں گے -اربوں ، کھربوں ، بھی درکار ہوئے تو میرا وعدہ ہے کہ سندھ اور کراچی کے مسائل حل کریں گے اور ہر جگہ پانی پہنچائیں گے منصوبہ بن رہاہے لیکن اس کی بسیں آج تک نہیں آ ئیں تو اس کی وجہ یہی ہے کہ انہیں ’’ناواں ‘‘یعنی رشوت نہیں ملی-ان کی اس مجرمانہ غفلت کے باعث منصوبے میں تاخیر ہوئی۔ زندگی اور موت اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے ، موقع ملاتو 6ماہ میں کراچی سے کوڑا کرکٹ اور غلاظت ختم کر دیں گے ،ٹینکر مافیا کا خاتمہ کر کے کراچی کے ہر گھر میں پانی پہنچائیں گے -یہاں ایک نہیں کئی میٹروں لائنوں کے منصوبے لگائیں گے۔اس مقصد کے لئے آپ کو اپنے علاقوں میں جاکر یہ پیغام دینا ہوگا کہ اب پاکستان مسلم لیگ ن کو بھی آزمایا جائے۔ شہبازشریف سے گورنر ہاؤس کراچی میں مسلم لیگ(ن) سندھ وکراچی کے رہنماؤں نے ملاقات کی۔ گورنر سندھ محمد زبیر، بلدیاتی نمائندے ،اقلیتی رہنما،خواتین ونگ اوریوتھ ونگ کے رہنما وفاقی وزرائ، سینیٹرز، مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر و دیگر عہدیداران بھی اس موقع پر موجود تھے۔ شہبازشریف نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) ملک کی مقبول ترین عوامی جماعت ہے۔مسلم لیگ(ن) کل بھی پاکستان کی بڑی سیاسی جماعت تھی، آج بھی ہے اورآئندہ بھی رہے گی۔سیاسی مخالفین جتنی مرضی سازشیں کرلیں، وہ آپ کے اتحاد کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ وکلاء وفد سے گفتگومیں شہبازشریف نے کہا کہ قانون کی حکمرانی اورآئین کی بالادستی کیلئے وکلاء برادری کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ نوازشریف نے کراچی میں امن کے قیام کیلئے دور رس اقدامات کئے۔ افواج پاکستان، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے امن کی بحالی کیلئے بے مثال قربانیاں دیں۔مرسوں مرسوں کم نہ کرسوں، ایسے کام نہیں چلے گا۔ہمیں پاکستانی بن کر سوچنا ہے اور پاکستان کیلئے کام کرنا ہے۔اللہ تعالیٰ نے مسلم لیگ (ن) کو انتخابات میں موقع دیا تو کھویا ہوا کراچی واپس لائیں گے۔ کراچی کی کاروباری برادری نے پنجاب کی بے مثال ترقی پر شہبازشریف کی کارکردگی کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں جس طرح پنجاب نے ترقی کی ہے، اسی طرح کراچی اور سندھ بھی ترقی کریں۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف سے آج گورنر ہاؤس کراچی میں عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید نے وزیراعلیٰ سے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور اورسیاسی معاملات پر تبادلہ خیال ہوا۔ مولانا احتشام الحق تھانوی اورمولانا تنویر الحق تھانوی نے بھی وزیراعلیٰ سے ملے اور پاکستان مسلم لیگ(ن) میں شمولیت کااعلان کیا ۔ شہبازشریف نے کراچی میں مزار قائدؒپر حاضری دی،مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی، مزار قائدؒ پر مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کئے۔ میئر کراچی وایم کیو ایم بہادر آباد کے رہنما وسیم اختر نے ملاقات میں کہاکہ آپ کو کراچی آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں ۔کراچی کوڑا کرکٹ سے زخمی ہوچکا ہے اورصوبائی حکومت ہر معاملے میں ناکام ہوچکی ہے ۔ شہبازشریف سے ایم کیو ایم پی آئی بی کے سربراہ فاروق ستار کی قیادت میں وفد نے بھی ملاقات کی، جس میں باہمی دلچسپی کے امور اورسیاسی معاملات پر تبادلہ خیال ہوا۔ شیرازی برادران نے شہبازشریف کے دورہ کراچی کا خیرمقدم کیا ۔وزیراعلیٰ شہبازشریف نے مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے ملک کو بحرانوں سے نکال کر ترقی کی راہ پرڈال دیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ توانائی بحران کے خاتمے کیلئے کی جانیوالی مخلصانہ جدوجہدکامیابی کی جانب بڑھ رہی ہے ۔ شہبازشریف نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں ہوئے کہا کہ میں کراچی سمیت سندھ کے عوام کے لئے باہمی محبت ،یگانگت اوربھائی چارے کا پیغام لایا ہوں ۔ آئیں! ملکر کام کریں ،باہمی رنجشوں کو ختم کر کے ذاتیات سے بالاتر ہوکر ملک کی ترقی کیلئے ملکر کام کریں۔ مسلم لیگ(ن) کے جو اراکین اسمبلی مستعفی ہوئے ہیں انہیں پتہ ہے کہ اب ضمنی الیکشن نہیں ہونے اس لئے عوام کی صحت پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکومت اس حوالے سے اسمبلی میں قرارداد لائی تھی تاہم نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے قومی کمیشن بننا چاہیے جس میں چاروں صوبوں سے ایسے اکابرین شامل ہونے چاہیے،جنہیں پوری قوم عزت و احترم کی نظر سے دیکھتی ہو۔یہ کمیشن طے کریں کہ کہاں نئے صوبوں کی ضرورت ہے۔ شہبازشریف نے ممتاز عالم دین مفتی ہدایت اللہ پسروروی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
شہبازشریف

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...