قومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ قبائیلی عوام کی محرومیوں کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرکے قبائیلی علاقوں میں ترقیاتی اقدامات شروع کئے جائیں تاکہ وہاں کے عوام میں پائی جانے والی محرومیوں کی کیفیت کو دور کیاجا سکے۔ فاٹا کے عوام نے دہشت گردی کے خلاف بے تحاشہ جانی و مالی قربانیاں دی ہیں جس کی مثال نہیں ملتی۔ عدالتی دائرہ کار کا فاٹا تک توسیع ایک دیرپا اور خوش آئند عمل ہے ۔اگر سینیٹ فاٹا ریفارمز کی منظوری میں تاخیر نہ کرتا اور بل جیسا کہ پہلے قومی اسمبلی سے پاس ہو چکا تھا بروقت اس پر کارروائی کرتے تو آج انتخابات میں ان کی صوبائی اسمبلی میں نمائندگی یقینی ہو جاتی اور ابھی بھی سنجیدہ کوششوں سے قبائیلی عوام کو قومی دھارے میں لانے سمیت اسمبلیوں میں نمائندگی دے کر ان کی محرومیوں کو دور کیا جا سکتا ہے۔انھوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی چیک پوسٹوں کو ہٹانے اور قبائیلی عوام کو درپیش دوسرے اہم ایشوز کو حل کرنے کی تجویز کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتہائی احسن اقدام ہے اور پاک فوج کی معاونت قبائیلیوں کی مشکلات کو دور کرنے میںاہم کردار اداکرے گی۔انھوں نے شام میں وحشیانہ دھماکے جن میں معصوم مسلمانوں کا خون بہایا گیا کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ قندوز کے بعد شام میں معصوم اور بے گناہ مسلمانوں کے قتل عام کی ظلم کی مثال کئی نہیں ملتی۔انھوں نے عالمی برادری سے انصاف کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ شام کے مسلمانوں کے تحفظ کویقینی بناکر ان کی نسل کشی روکی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے گجرات ضلع مردان میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔آفتاب شیرپائو نے کہا کہ قومی وطن پارٹی پچھلے کئی سالوں سے فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام کیلئے جدوجہد کر رہی ہے تاکہ پختونوں کی یکجہتی کو بڑھا کر ان کو ایک قوت بنا سکے اور آج ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر ہونے والا ہے۔ انھوں نے کہا کہ نقیب اللہ کے قاتل رائو انوار کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرکے متاثرہ خاندان کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ کی جانب سے رائو انور کو بہادر بچے جیسے خطاب دینے سے بہت سے ابہام اور تشویش پیدا ہو گئی ہے۔انھوں نے کہا کہ سابقہ وزیر اعظم نواز شریف کی تاحیات نااہلی پر خوش ہونے کے بجائے دوسرے قومی سنجیدہ ایشوز پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ نااہلی سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے اورتمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہوکر آنے والے انتخابات کیلئے تیاریاں اورملک میں افراتفری کی صورتحال پر قابو پانے کیلئے اپنا کردار اداکرنا چاہیے ۔انھوں نے کہا کہ چھوٹے صوبوں میں برابری کی بنیاد پر وسائل تقسیم نہ کرنے سے ان میں احساس محرومی کو تقویت مل رہی ہے تاہم تمام چھوٹے صوبوں کو اٹھارویں ترمیم کے تحت برابری کی بنیاد اور صحیح معنوں میں ان کو حقوق دیئے جائیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ عوامی روابط کو فروغ دینے سمیت افغانستان کو سی پیک میں شامل کرنے اور ٹرانزٹ ٹریڈ کو سیاست سے پاک کرکے دونوں ممالک کو عوام کی بہتری اور خطہ میں امن و استحکام کیلئے کام کرنا چاہیے۔انھوں نے پی ٹی آئی کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہو چکی ہے اور عوام سے کئے گئے وعدے پورا کرنے کے بجائے ان کو قرضوں کے سمندر میں ڈبو دیا ہے جس سے ان کیلئے نکلنا انتہائی مشکل ہوگا۔انھوں نے کہا کہ ایک طرف پی ٹی آئی اور دوسری طرف اے این پی دونوں سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر مالی بے ضابطگیوں کے الزامات لگا رہی ہیں ۔بہتر ہو گا کہ نیب ان کی مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرے تاکہ حقائق منظر عام پر لائے جا سکیں اور جہاں پر عوامی دولت لوٹی گئی وہ واپس لائی جا سکے۔انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے قول وفعل میں تضاد ہے پہلے کہتے تھے کہ وہ کسی بھی قسم کا بیرونی قرضہ نہیں لیں گے لیکن اب انہوں نے قرضوں کے پہاڑ آنے والی حکومت کیلئے بطور تحفہ چھوڑے ہیں۔