سر کٹوا لیں گے ڈکٹیشن نہیں لینگے،چندہ اکھٹا کرنا مدارس نہیں ریاست کاکام ہے:وزیر داخلہ

اسلام آباد(نیوزرپورٹر) وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ ہم سر کٹوا لیں گے کسی کی ڈکٹیشن نہیں لینگے ،پاکستان کے فیصلے اب پاکستان میں ہی ہونگے۔چندہ اکھٹا کرنا مدارس کا کام نہیں ہے ریاست کاکام ہے ہمیں اپنے کردار اور عمل کو اپنے رب کے احکامات کے مطابق بناناہوگا،علماء کرام منبر سے توڑ کا نہیں جوڑنے کا پیغام دیں،جو ریاست کے خلاف کھڑا ہوا اسے خلاف سب ملکر کر کھڑے ہونگے۔قبضہ مافیا کوختم کریں گے۔اسلام آباد کی پولیس کو عوام دوست ماڈل پولیس بنائیں گے،عمران خان کا وژن ہے کہ پولیس کو مثالی پولیس بنایا جائے،وزیراعظم عوام اور پولیس کے سب معاملات کو دیکھ رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیغام اسلام کانفرنس اور اسلام آباد ٹریفک پولیس کی جانب سے شہریوں کے لئے فیملی گالاسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پیغام اسلام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم علماء کرام کے پائوں کی خاک کے برابر نہیں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آج پوری دنیا کی امت مسلمہ پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہماری ایک ایک بات پر تحقیق کے بعد یورپ ہم پر اپنی سوچ مسلط کررہا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم انکی بنائی ٹیکنالوجی و ادویات استعمال کررہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ آج مسلمان کی ہر عمل کے باوجود ہماری دعا قبول کیوں نہیں ہورہی؟۔انہوںنے کہاکہ ہمیں سوچنا چاہے کہ امت مسلمہ کیوں پیچھے رہ گئی ہے؟۔انہوںنے کہاکہ ہمیں اپنے کردار، عمل کو اپنے رب کے احکامات کے مطابق بناناہوگا۔انہوںنے واضح کیا کہ ہم سر کٹوا لیں گے کسی کی ڈکٹیشن نہیں لیں گے۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم کا اللہ سے وعدہ ہے کہ کسی کے آگے سر نہیں جھکائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے فیصلے اب پاکستان میں ہی ہونگے ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں علماء کرام کو عزت دینا ہے۔ انہوںنے کہاکہ آج ففتھ جنریشن کی جنگ ہورہی ہے۔ زیر مملکت نے بتایا کہ گزشتہ رات امام کعبہ سے ملکر بہت خوشی ہوئی ساری رات سو نہیں سکا۔ شہر یار آفریدی نے کہاکہ شکر ہے اس رب کا جس نے ہمیں حضرت محمد کا امتی بنایا،شکر ہے اس رب کا جس نے ہمیں اس آزاد ریاست کا شہری بنایا۔انہوںنے کہاکہ علمائے کرام انبیائے کرام کے وارث ہیں۔انہوںنے کہاکہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ یہ ریاست پاکستان کسی کے اشاروں پر کام کرے گی تو یہ اس کی بھول ہے۔ اسلام آباد ٹریفک پولیس کی جانب سے شہریوں کے لئے فیملی گالاسے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا پولیس کے اس فنکشن سے پولیس کا سافٹ امیج اجاگر ہوا ہے۔پولیس کو دوستانہ ہونا چاہیے تاکہ عوام کو اعتماد ملے ۔وہ لوگ جو قانون کو ہاتھ میں لیتے ہیں، ان کے خلاف ہیں خاص طور پر قبضہ مافیا کے ختم کریں گے۔وزیر اعظم صرف منسٹر کی فیڈ بیک نہیں لیتے، وہ خود پولیس اہلکاروں سے بات کرتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...