چیئرپرسن مسابقتی کمیشن اور دو ارکان کی بحالی کیخلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس عامرفاروق پر مشتمل ڈویژن بنچ نے چیئرپرسن مسابقتی کمیشن ودیا خلیل اور دو ارکان کی بحالی کے خلاف وفاق کی انٹراکورٹ اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔گذشتہ روز سماعت کیدوران بیرسٹرعلی ظفرنے کہاکہ قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ بہت زبردست تھا جس پر مبارکباد پیش کرتا ہوں،اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ اس ججمنٹ پر جو سپریم کورٹ سے کالعدم قرار پائی ہے، چیئرپرسن مسابقتی کمیشن کی تقرری کا اختیار وفاقی حکومت کو ہے جو وفاقی کابینہ ہے، جسٹس عامرفاروق نیکہاکہ وزیراعظم اور ان کی کابینہ کس قانون کے تحت اپنا اختیار کسی اور کو تفویض کر سکتے ہیں؟ بیرسٹر علی ظفر نیکہاکہ کابینہ نے چیئرپرسن ودیا خلیل کو کسی وجہ یا شوکاز نوٹس کے بغیر برطرف کیا،چیئرپرسن کی تعیناتی3سال کی مدت کے لیے تھی، مدت ختم ہونے سے قبل نہیں ہٹایا جا سکتا،اگر تعیناتی غلط ہو تو اس صورت میں بھی برطرفی کے قانونی تقاضے پورے کرنا ضروری ہیں،کابینہ کو تعیناتی کا اختیار تفویض کرنے کا اختیار ہے،سنگل بینچ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ اگر تعیناتی غیر قانونی ہو تو تعینات کرنے والی اتھارٹی کے خلاف کارروائی کی جائے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھرنے کہاکہ اگر کوئی تعیناتی غلط کی گئی ہو تو برطرفی کے لیے صفائی کا موقع دینا ضروری نہیں،اس حوالے سے انڈیا کی ایک عدالت کا فیصلہ بطور حوالہ پیش کرنا چاہتا ہوں، جسٹس عامرفاروق نے کہاکہ آپ بارڈر کے اس پار چلے گئے ہیں، حوالے کے لیے پاکستانی عدالت کا کوئی فیصلہ پیش کریں،وکلا کے دلائل مکمل ہونیپرعدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔یادرہے کہ فنانس ڈویژن نے 15 اکتوبر 2018 کو چئیرپرسن مسابقتی کمیشن ودیا خلیل اور دو ارکان کی برطرفی کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے فیصلہ کاالعدم قرار دے کر چیئرپرسن اور ارکان کی بحالی کا حکم دیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...