پی سی بی کے بڑوں کی مخالفت، محکمہ جاتی کرکٹ پھر نظرانداز

لاہور(حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی، چیف ایگزیکٹو وسیم خان، ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ہارون رشید، ڈائریکٹر انٹرنیشنل ذاکر خان کی مخالفت کی وجہ سے ڈومیسٹک کرکٹ کے رواں سال کے مجوزہ شیڈول میں محکمہ جاتی کرکٹ کو ایک مرتبہ پھر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ ایس ایم ٹی کی ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والی میٹنگ میں بورڈ کے چند اہم آفیشلز کی طرف سے ڈیپارٹمنٹس کی مخالفت کے باعث محکموں کیلئے مجوزہ شیڈول میں کوئی ٹورنامنٹ نہیں رکھا گیا۔ کرکٹ بورڈ نے درجن بھر افراد کو نئے سیزن کا مجوزہ شیڈول ای میل کر دیا ہے۔ نئے سیزن کیلئے صوبائی ٹیموں کا چار روزہ ٹورنامنٹ قائد اعظم ٹرافی، ون ڈے کپ، ٹونٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ، اسی طرح سیکنڈ الیون کے ٹورنامنٹ کا شیڈول بنایا گیا ہے۔ انڈر 19 کیلئے تین روزہ اور ون ڈے ٹورنامنٹس رکھے گئے ہیں۔ بورڈ نے قائد اعظم ٹرافی اٹھائیس ستمبر سے شروع کرنے کا پلان بنایا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کرونا کے باعث سینئر مینجمنٹ ٹیم( ایس ایم ٹی) کی ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والی اہم میٹنگ میں ڈائریکٹر کمرشل نے بتایا کہ جن محکموں سے سپانسر شپ کیلئے رابطہ کیا گیا ہے انہوں نے تسلی بخش جواب نہیں دیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے گذشتہ برس محکموں کی ٹیموں کو ختم کر کے نیا نظام متعارف کروایا تھا۔ اس نظام کی وجہ سے سینکڑوں کرکٹرز بیروزگار ہوئے، گراؤنڈ سٹاف کو بھی ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑے۔ گذشتہ دنوں قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر و ہیڈ کوچ مصباح الحق نے بھی ڈیپارٹمنٹس کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کھلاڑیوں کے معاشی مستقبل کے تحفظ کی آواز بلند کی تھی۔ تاہم پی سی بی نے کرکٹرز کے روزگار کے قتل عام کے بعد نئے سیزن میں ایک مرتبہ پھر محکموں کیلئے کرکٹ کے دروازے بند رکھنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ ملک بھر سے نامور کرکٹرز کی طرف سے محکمہ جاتی کرکٹ کی بحالی کا مطالبہ جاری ہے لیکن پی سی بی اس بہترین کرکٹ کو بحال کرنے پر رضامند نہیں ہے۔ پی سی بھی ابھی تک صوبائی ایسوسی ایشنزقائم کرنے میں ناکام رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...